انور شعور غزل ۔ کماں بردوش و آہن پوش رہتا ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل
کماں بردوش و آہن پوش رہتا
تو کیا میں اس طرح خاموش رہتا
نہ رہتا میں، اگر میری رگوں میں
لہو رہتا، لہو میں جوش رہتا
تو کیا اُس بے مروت کے لئے میں
قیامت تک تہی آغوش رہتا
کہاں رہتا، اگر افسانہ ء دل
نہ مابینِ زبان و گوش رہتا
خبر ہوتی کہ یوں چھپتا پھروں گا
تو اپنے آپ میں روپوش رہتا
انور شعور
 
Top