جمال احسانی غزل ۔ کبھی کبھار عجب وقت آن پڑتا ہے ۔ جمال احسانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل​
کبھی کبھار عجب وقت آن پڑتا ہے​
نہ یاد پڑتا ہے کوئی نہ دھیان پڑتا ہے​
برہنگی ہے کچھ ایسی کہ جسم ڈھانپنے کو​
زمیں کے واسطے کم آسمان پڑتا ہے​
یہ جانتے ہوئے بھی دھوپ میں قیام کیا​
ذرا سے فاصلے پر سائبان پڑتا ہے​
کسی زمانے میں منزل کے پاس ہوتا تھا​
وہ سنگِ میل جو اب درمیان پڑتا ہے​
نہ کم سمجھ سفرِ عمرِ یک نفس کو جمالؔ​
اِس ایک راہ میں سارا جہان پڑتا ہے​
جمال احسانی​
 
Top