غزل ۔ پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے ۔ ہستی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

پیار کا پہلا خط لکھنے میں وقت تو لگتا ہے
نئے پرندوں کو اُڑنے میں وقت تو لگتا ہے

جسم کی بات نہیں تھی اُن کے دل تک جانا تھا
لمبی دوری طے کرنے میں وقت تو لگتا ہے

گانٹھ اگر لگ جائے تو پھر رشتے ہوں یا ڈوری
لاکھ کریں کوشش کھلنے میں وقت تو لگتا ہے

ہم نے علاجِ زخمِ دل تو ڈھونڈ لیا لیکن
گہرے زخموں کو بھرنے میں وقت تو لگتا ہے

ہستی
 

عبد الرحمن

لائبریرین
جسم کی بات نہیں تھی اُن کے دل تک جانا تھا
لمبی دوری طے کرنے میں وقت تو لگتا ہے

واہ ! کیا کہنے!

زبردست شیئرنگ ہے احمد بھائی! :)
 
Top