انور شعور غزل ۔ سوال ہی نہیں دنیا سے میرے جانے کا ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل
سوال ہی نہیں دنیا سے میرے جانے کا
مجھے یقین ہے جب تک کسی کے آنے کا
ملے سفر میں ٹھکانے تو بے شمار مگر
ملا نہ ہم سفروں میں کوئی ٹھکانے کا
کئی تو زندہ و جاوید بھی ہوئے مر کے
کسی کے ہاتھ نہ آیا سِرا زمانے کا
کھلی ہوا کے سوا باغباں سے کیا مانگوں
معاوضہ نہیں لیتے طیور گانے کا
نظامِ زر میں کسی اور کام کا کیا ہو
بس آدمی ہے کمانے کا اور کھانے کا
انور شعور
 

ظفری

لائبریرین
ملے سفر میں ٹھکانے توبے شمار مگر
ملا نہ ہم سفروں میں کوئی ٹھکانے کا
بہت خوب ۔ بہت خوبصورت غزل ہے ۔ شئیرنگ کے لیئے شکریہ ۔
 
Top