غزل ۔ سبھی کے سامنے آنکھوں کو چار کرتا ہوا ۔ ممتاز گورمانی

محمداحمد

لائبریرین
غزل

سبھی کے سامنے آنکھوں کو چار کرتا ہوا
گزر گیا میں زمانے پہ وار کرتا ہوا

خزاں رسیدہ بدن، جس کا منتظر تھا وہ شخص
کبھی نہ آیا خزاں کو بہار کرتا ہوا

یہ واقعہ بھی عجب ہے، میں ہنس پڑا خود پر
گئے دنوں کی اذیت شمار کرتا ہوا

نجانے کس کی جدائی میں جل رہا تھا چاند
سمندروں کا بھرم تار تار کرتا ہوا

بلائیں شہر کی لے کر چلا گیا درویش
دعائیں دیتا ہوا ، اشکبار کرتا ہوا

میں رفتگاں کی محبت میں چل پڑا آخر
فریب کھاتا ہوا ، اعتبار کرتا ہوا

ممتاز گورمانی
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
خزاں رسیدہ بدن، جس کا منتظر تھا وہ شخص
کبھی نہ آیا خزاں کو بہار کرتا ہوا
بہترین۔۔۔

یہ واقعہ بھی عجب ہے، میں ہنس پڑا خود پر
گئے دنوں کی اذیت شمار کرتا ہوا
واہ۔۔۔ کیا ہی عمدہ۔۔۔

بلائیں شہر کی لے کر چلا گیا درویش
دعائیں دیتا ہوا ، اشکبار کرتا ہوا
لاجواب۔۔۔

بہت ہی اعلی شراکت۔۔۔ شاد رہیں۔۔۔
 
Top