انور شعور غزل ۔ دھیان میں وا دریچہء چشمِ کرم کیے ہوئے ۔ انور شعور

محمداحمد

لائبریرین
غزل
دھیان میں وا دریچہء چشمِ کرم کیے ہوئے
بیٹھے ہیں اپنے دشت کو باغِ ارم کیے ہوئے
دیکھ رہا ہوں دَور میں سارے صراحی و سبو
جامِ سفالِ صبر کو ساغرِ جم کیے ہوئے
صبح وہ جتنی دیر تک باغ میں گھومتا رہا
سر و سمن کھڑے رہے گردنیں خم کیے ہوئے
اُس کے جواب کی مجھے آج بھی ہے اُمید سی
جیسے ہوئے ہوں چار دن حال رقم کیے ہوئے
اے مرے ہم نواؤ آؤ آج بہت شبیں ہوئیں
نعرہ زناں ہوئے ہوئے، دَم ہمہ دَم کیے ہوئے
رات معاصروں میں ہم لے کے گئے غزل شعور
پہنچے ہوا کے سامنے شمع عَلم کیے ہوئے
انور شعور
 
Top