ریاض مجید غزل ۔ بدل سکا نہ جدائی کے غم اُٹھا کر بھی ۔ ریاض مجید

محمداحمد

لائبریرین
غزل
بدل سکا نہ جدائی کے غم اُٹھا کر بھی
کہ میں تو میں ہی رہا تجھ سے دُور جا کر بھی
میں سخت جان تھا اس کرب سے بھی بچ نکلا
میں جی رہا ہوں تجھے ہاتھ سے گنوا کر بھی
خُدا کرے تجھے دُوری ہی راس آجائے
تو کیا کرے گا بھلا اب یہاں پہ آکر بھی
ابھی تو میرے بکھرنے کا کھیل باقی ہے
میں خوش نہیں ہوں ابھی اپنا گھر لُٹا کر بھی
ابھی تک اُس نے کوئی بھی تو فیصلہ نہ کیا
وہ چُپ ہے مجھ کو ہر اک طرح آزما کر بھی
اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی
کھلا یہ بھید کہ تنہائیاں ہی قسمت ہیں
اک عمر دیکھ لیا محفلیں سجا کر بھی
رُکا نہ ظلم مرے راکھ بننے پر بھی ریاضؔ
ہوا کی خو تو وہی ہے مجھے جلا کر بھی
ریاض مجید
 

نایاب

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب شراکت ہے محترم محمد احمد بھائی
اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی
 

محمداحمد

لائبریرین
واہہہہہہہہہہہہہ
کیا خوب شراکت ہے محترم محمد احمد بھائی
اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی

بہت شکریہ نایاب بھائی۔۔۔۔ !

یہ غزل مجھے بہت پسند تھی کل ایک رسالے میں نظر آئی سوچا محفل میں پوسٹ کر دی جائے۔

ریاض مجید کی ایک اور غزل بھی مجھے بہت اچھی لگی تھی جو اب کہیں سے نہیں مل رہی۔ اُس کے صرف دو شعر مجھے یاد ہیں۔
تمھارا غم مرے حق میں چراغِ راہ سہی
میں اس چراغ کو ضد میں بجھا بھی سکتا ہوں
زباں سے کہنے کی ہر بات گو نہیں ہوتی
بضد ہو تم تو فسانہ سنا بھی سکتا ہوں
میرے پاس "غزلیات" کا ایک انتخاب "رنگ باتیں کریں" کے نام سے تھا ۔ شاید یہ غزل اُس میں تھی پر اب وہ انتخاب میرے پاس نہیں رہا۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اسی غزل کا ایک شعر جو مجھے بہت زیادہ پسند ہے۔

کھلا یہ بھید کہ تنہائیاں ہی قسمت ہیں
اک عمر دیکھ لیا محفلیں سجا کر بھی
 

محمداحمد

لائبریرین
کیا کسی دوست کے ذریعے ریاض مجید کے کلام تک رسائی ہو سکے گی کہ ان کا کلام بہت کمیاب ہے لیکن جتنا بھی پڑھا لاجواب ہے۔

بہت شکریہ نایاب بھائی۔۔۔ ۔ !

یہ غزل مجھے بہت پسند تھی کل ایک رسالے میں نظر آئی سوچا محفل میں پوسٹ کر دی جائے۔

ریاض مجید کی ایک اور غزل بھی مجھے بہت اچھی لگی تھی جو اب کہیں سے نہیں مل رہی۔ اُس کے صرف دو شعر مجھے یاد ہیں۔
تمھارا غم مرے حق میں چراغِ راہ سہی
میں اس چراغ کو ضد میں بجھا بھی سکتا ہوں
زباں سے کہنے کی ہر بات گو نہیں ہوتی
بضد ہو تم تو فسانہ سنا بھی سکتا ہوں
میرے پاس "غزلیات" کا ایک انتخاب "رنگ باتیں کریں" کے نام سے تھا ۔ شاید یہ غزل اُس میں تھی پر اب وہ انتخاب میرے پاس نہیں رہا۔
 

سید زبیر

محفلین
زبردست ۔۔بہت خوب
میں سخت جان تھا اس کرب سے بھی بچ نکلا
میں جی رہا ہوں تجھے ہاتھ سے گنوا کر بھی
واہ کیا بات ہے
 

عمران خان

محفلین
اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی

بہت خوب
بہت بہت شکریہ جی
ریاض مجید سابقہ گورنمنٹ کالج فیصل آباد اور موجودہ جی سی یونیورسٹی میں میرے پسنیدہ استادوں میں سے ایک تھے۔
ان کی شخصیت بھی شاعری کی طرح نہایت شاندار ہے
 

عمران خان

محفلین
ریاض مجید صاحب کی یہ سدا بہار غزل آپ کے لیے۔۔
وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے
رو پڑا وہ آپ ، مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے

اُس سے کب دیکھی گئی تھی میرے رخ کی مُردنی
پھیر لیتا تھا وہ منہ ، مجھ کو دوا دیتے ہوئے

خوابِ بے تعبیر سی سوچیں مرے کس کام کی؟
سوچتا اتنا تو ، وہ دست عطا دیتے ہوئے

بے زبانی بخش دی خود احتسابی نے مجھے
ہونٹ سِل جاتے ہیں دنیا کو گِلہ دیتے ہوئے

اپنی رہ مسدُود کر دے گا یہی بڑھتا ہجوم
یہ نہ سوچا ہر کسی کو راستہ دیتے ہوئے

وہ ہمیں جب تک نظر آتا رہا ، تکتے رہے
گیلی آنکھوں ، اکھڑے لفظوں سے دعا دیتے ہوئے

بے اماں تھا آپ لیکن معجزہ ہے یہ ریاض
ہالۂ شفقت تھا اس کو آسرا دیتے ہوئے


 

محمداحمد

لائبریرین
اسی ہجوم میں لڑ بھڑ کے زندگی کر لو
رہا نہ جائے گا دنیا سے دور جا کر بھی

بہت خوب
بہت بہت شکریہ جی
ریاض مجید سابقہ گورنمنٹ کالج فیصل آباد اور موجودہ جی سی یونیورسٹی میں میرے پسنیدہ استادوں میں سے ایک تھے۔
ان کی شخصیت بھی شاعری کی طرح نہایت شاندار ہے


ریاض مجید صاحب کی یہ سدا بہار غزل آپ کے لیے۔۔
وقت خوش خوش کاٹنے کا مشورہ دیتے ہوئے


رو پڑا وہ آپ ، مجھ کو حوصلہ دیتے ہوئے




اُس سے کب دیکھی گئی تھی میرے رخ کی مُردنی


پھیر لیتا تھا وہ منہ ، مجھ کو دوا دیتے ہوئے




خوابِ بے تعبیر سی سوچیں مرے کس کام کی؟


سوچتا اتنا تو ، وہ دست عطا دیتے ہوئے




بے زبانی بخش دی خود احتسابی نے مجھے


ہونٹ سِل جاتے ہیں دنیا کو گِلہ دیتے ہوئے




اپنی رہ مسدُود کر دے گا یہی بڑھتا ہجوم


یہ نہ سوچا ہر کسی کو راستہ دیتے ہوئے




وہ ہمیں جب تک نظر آتا رہا ، تکتے رہے


گیلی آنکھوں ، اکھڑے لفظوں سے دعا دیتے ہوئے




بے اماں تھا آپ لیکن یہ معجزہ ہے ریاض


ہالۂ شفقت تھا اس کو آسرا دیتے ہوئے







واہ واہ عمران صاحب، خوش رہیے۔

ریاض مجید صاحب کا کلام واقعی لاجواب ہے۔

اُن کا مزید کلام بھی اگر زحمت نہ ہو تو ضرور پوسٹ کیجے:

اور کیا آپ یہ غزل تلاش کرسکتے ہیں۔ جس کے صرف دو اشعار مجھے یاد رہے ہیں۔

تمھارا غم مرے حق میں چراغِ راہ سہی
میں اس چراغ کو ضد میں بجھا بھی سکتا ہوں
زباں سے کہنے کی ہر بات گو نہیں ہوتی
بضد ہو تم تو فسانہ سنا بھی سکتا ہوں
 

عمران خان

محفلین
واہ واہ عمران صاحب، خوش رہیے۔

ریاض مجید صاحب کا کلام واقعی لاجواب ہے۔

اُن کا مزید کلام بھی اگر زحمت نہ ہو تو ضرور پوسٹ کیجے:

اور کیا آپ یہ غزل تلاش کرسکتے ہیں۔ جس کے صرف دو اشعار مجھے یاد رہے ہیں۔

تمھارا غم مرے حق میں چراغِ راہ سہی
میں اس چراغ کو ضد میں بجھا بھی سکتا ہوں
زباں سے کہنے کی ہر بات گو نہیں ہوتی
بضد ہو تم تو فسانہ سنا بھی سکتا ہوں
آپ بھی سدا خوش رہیئے بھائی
جی ضرور۔۔ اگر مجھےمزید کلام ملا تو ضرور شیئر کروں گا اور یہ غزل بھی
 

عمران خان

محفلین
ویلکم:)

ریاض مجید کی شائع شدہ کتب کی لسٹ یہ ہے۔۔ ان میں سے پتا کریں تو مل جائیں گی۔


  1. پس منظر (غزلیں)
  2. گذرے ہوئے وقتوں کی عبارت (غزلیں)
  3. اشباب (نظمیں)
  4. توے دے تارے (پنجابی نظمیں)
  5. نئی آوازیں (مرتب ، جدید شاعری)
  6. رفحان میں اک شام (مرتب )
  7. انتخاب روشنی (مرتب)
 

محمداحمد

لائبریرین
ویلکم:)

ریاض مجید کی شائع شدہ کتب کی لسٹ یہ ہے۔۔ ان میں سے پتا کریں تو مل جائیں گی۔


  1. پس منظر (غزلیں)
  2. گذرے ہوئے وقتوں کی عبارت (غزلیں)
  3. اشباب (نظمیں)
  4. توے دے تارے (پنجابی نظمیں)
  5. نئی آوازیں (مرتب ، جدید شاعری)
  6. رفحان میں اک شام (مرتب )
  7. انتخاب روشنی (مرتب)


شکریہ عمران صاحب! معلومات بہم پہنچانے کا۔
 
Top