غزل ۔ اور کیا زندگی رہ گئی ۔ محمد احمدؔ

محمداحمد

لائبریرین
غزل

اور کیا زندگی رہ گئی
اک مسلسل کمی رہ گئی

وقت پھر درمیاں آگیا
بات پھر ان کہی رہ گئی

پاس جنگل کوئی جل گیا
راکھ ہر سو جمی رہ گئی

زر کا ایندھن بنی فکرِ نو
شاعری ادھ مری رہ گئی

میں نہ رویا نہ کھل کر ہنسا
ہر نفس تشنگی رہ گئی

تم نہ آئے مری زندگی
راہ تکتی ہوئی رہ گئی

پاسِ دریا دلی رکھ لیا
لاکھ تشنہ لبی رہ گئی

پھر فنا کا پیام آگیا
ایک اُمید تھی، رہ گئی

آپ احمدؔ کہاں رہ گئے
اور کہاں زندگی رہ گئی

محمد احمدؔ
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے احمد صاحب، لاجواب۔ بہت اچھے اشعار ہیں:

زر کا ایندھن بنی فکرِ نو
شاعری ادھ مری رہ گئی

واہ واہ واہ، لاجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ، اچھی غزل ہے،
پاسِ دریا دلی رکھ لیا
لاکھ تشنہ لبی رہ گئی

لیکن
رات شمع جلی رہ گئی

میں شمعا بحر میں آتا ہے، جسے میں غلط سمجھتا ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے احمد صاحب، لاجواب۔ بہت اچھے اشعار ہیں:

زر کا ایندھن بنی فکرِ نو
شاعری ادھ مری رہ گئی

واہ واہ واہ، لاجواب۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت شکریہ وارث بھائی!

آپ کی حوصلہ افزائی سے سیروں خون بڑھ گیا۔ اُمید ہے آئندہ بھی آپ کی رہنمائی اور توجہ حاصل رہے گی۔

آپ کی محبت کے لئے ممنون ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ، اچھی غزل ہے،
پاسِ دریا دلی رکھ لیا
لاکھ تشنہ لبی رہ گئی

لیکن
رات شمع جلی رہ گئی

میں شمعا بحر میں آتا ہے، جسے میں غلط سمجھتا ہوں۔

محترم اعجاز عبید صاحب،

آپ کو غزل پسند آئی یہ میری خوش بختی ہے۔

" رات شمع جلی رہ گئی" کے سلسلے میں مشورہ دیجے کہ کیا کیا جائے، آیا یہ جائز ہے تو ٹھیک ہے ورنہ شعر غزل سے نکال دیتا ہوں۔ :)

آپ کی محبت، توجہ اور رہنمائی کا بہت بہت شکریہ!
 

آصف شفیع

محفلین
محمد احمد صاحب!
بہت ہی عمدہ کلام ہے۔ آپ میں ایک اچھے شاعر کے جوہر موجود ہیں اور آپ کا کلام دل کو لبھاتا ہے۔ یہی اچھے کلام کی خوبی ہوتی ہے۔ "شمع" کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ یہ فعل کے وزن پر ہی استعمال ہوتا ہے۔ آپ نے فعلن کے وزن پر باندھا ہے۔ "ادھ مری" کی ترکیب نامانوس سی لگی ہے۔ کم از کم آپ کی غزل کی روانی کو متاثر کر رہی ہے۔ مجموعی طور پر غزل بے حد اچھی ہے۔ مبارک باد قبول ہو۔
 

محمداحمد

لائبریرین
محمد احمد صاحب!
بہت ہی عمدہ کلام ہے۔ آپ میں ایک اچھے شاعر کے جوہر موجود ہیں اور آپ کا کلام دل کو لبھاتا ہے۔ یہی اچھے کلام کی خوبی ہوتی ہے۔ "شمع" کے حوالے سے اعجاز صاحب کی بات بالکل ٹھیک ہے۔ یہ فعل کے وزن پر ہی استعمال ہوتا ہے۔ آپ نے فعلن کے وزن پر باندھا ہے۔ "ادھ مری" کی ترکیب نامانوس سی لگی ہے۔ کم از کم آپ کی غزل کی روانی کو متاثر کر رہی ہے۔ مجموعی طور پر غزل بے حد اچھی ہے۔ مبارک باد قبول ہو۔

آصف شفیع صاحب،

یہ آپ کی محبت ہے کہ آپ ایسا سمجھتے ہیں ذرہ نوازی کے لئے ممنون ہوں۔ "شمع" کے وزن کے حوالے سے آپ کا استدلال درست معلوم ہوتا ہے میں‌مذکورہ شعر حذف کئے دیتا ہوں۔ "ادھ مری" کی ترکیب چونکہ شاعری میں مستعمل نہیں ہے اس لئے نامانوس لگ رہی ہے۔ غزل آپ کو پسند آئی مجھے بہت اچھا لگا۔

اُمید ہے آئندہ بھی حوصلہ افزائی فرماتے رہیں گے۔

ایک بار پھر شکریہ!
 

ایم اے راجا

محفلین
اور کیا زندگی رہ گئی
اک مسلسل کمی رہ گئی

وقت پھر درمیاں آگیا
بات پھر ان کہی رہ گئی

پاس جنگل کوئی جل گیا
راکھ ہر سو جمی رہ گئی

واہ واہ بہت لاجواب بہت خوب، احمد صاحب داد قبول فرمائی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
اور کیا زندگی رہ گئی
اک مسلسل کمی رہ گئی

وقت پھر درمیاں آگیا
بات پھر ان کہی رہ گئی

پاس جنگل کوئی جل گیا
راکھ ہر سو جمی رہ گئی

واہ واہ بہت لاجواب بہت خوب، احمد صاحب داد قبول فرمائی۔

بہت شکریہ ! راجا بھائی،

غزل آپ کو اچھی لگی یہ یقیناً آپ کا اعلٰی ذوق ہے، آپ کی ذرہ نوازی کے لئے ممنون و متشکر ہوں۔

سدا خوش رہیے۔
 
Top