غزل ۔سحر انصاری۔ بہت اداس ہوں کوئی فسانہ کہہ مجھ سے

بنگش

محفلین
بہت اداس ہوں کوئی فسانہ کہہ مجھ سے
نہیں یہ عہد بھی عہد وفا، نہ کہہ مجھ سے

اسی فضا میں میرے روز و شب گزرتے ہیں
شکست ذات کا ہر ماجرا نہ کہہ مجھ سے

حیات اصل میں ہے اپنے قرب کا احساس
ترے بغیر بھی جینا ہوا، نہ کہہ مجھ سے

یہ گفتگو تو رفاقت کی اک ضرورت ہے
کو ئ حدیث سخن آزما نہ کہہ مجھ سے

جمال زیست! تغافل شعاریاں تا چند
حکایت نگاۂ محرمانہ کہہ مجھ سے

میں اپنی خاک کے ذروں میں چھپ کے بیٹھا ہوں
مجھے بھی ڈھونڈ رہی ہے ہوا نہ کہہ مجھ سے

شکست دے گئ کاجل کو آنسؤوں کی لکیر
بچھڑ گيا ہے وہ رنگ حنا نہ کہہ مجھ سے
 
Top