جگر غزل - یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ - جگر مرادآبادی

محمد وارث

لائبریرین
یہ فلک یہ ماہ و انجم، یہ زمین یہ زمانہ
ترے حُسن کی حکایت، مرے عشق کا فسانہ

یہ ہے عشق کی کرامت، یہ کمالِ شاعرانہ
ابھی مُنہ سے بات نکلی، ابھی ہو گئی فسانہ

یہ علیل سی فضائیں، یہ مریض سا زمانہ
تری پاک تر جوانی، ترا حُسنِ معجزانہ

یہ مرا پیام کہنا تُو صبا مؤدّبانہ
کہ گزر گیا ہے پیارے، تجھے دیکھے اِک زمانہ

مجھے چاکِ جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ
یہ جُنوں ہی کو مبارک، رہ و رسمِ عامیانہ

تجھے حادثاتِ پیہم سے بھی کیا ملے گا ناداں؟
ترا دل اگر ہو زندہ، تو نفَس بھی تازیانہ

تری اِک نمود سے ہے، ترے اِک حجاب تک ہے
مری فکرِ عرش پیما، مرا نازِ شاعرانہ

وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے، وہی فاتحِ زمانہ

یہ ترا جمالِ کامل، یہ شباب کا زمانہ
دلِ دشمناں سلامت، دلِ دوستاں نشانہ

کبھی حُسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ
وہی نازِ بے نیازی، وہی شانِ خسروانہ

مجھے عشق کی صداقت پہ بھی شک سا ہو چلا ہے
مرے دل سے کہہ گئی کیا، وہ نگاہِ ناقدانہ

تجھے اے جگر ہوا کیا کہ بہت دنوں سے پیارے
نہ بیانِ عشق و مستی، نہ حدیثِ دلبرانہ

جگر مرادآبادی
 

شیزان

لائبریرین
تجھے حادثاتِ پیہم سے بھی کیا ملے گا ناداں؟
ترا دل اگر ہو زندہ، تو نفَس بھی تازیانہ

عمدہ انتخاب وارث بھائی
 
واہ
کبھی حُسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ
وہی نازِ بے نیازی، وہی شانِ خسروانہ
مکمل غزل کا ہی جواب نہیں ۔
بے حد عمدہ انتخاب وارث صاحب۔
 

سید زبیر

محفلین
یہ فلک ، یہ ماہ و انجم، یہ زمینیہ زمانہ​
ترے حسن کی حکایت ، مرے عشق کا فسانہ​
یہ ہےعشق کی کرامت ' یہ کمال شاعرانہ​
ابھی منہ سے بات نکلی ابھی ہو گئی فسانہ​
یہ علیل سی فضائیں ، یہ مریض سا زمانہ​
تری پاک تر جوانی ، ترا حسن معجزانہ​
یہ مرا پیام کہنا تو صبا مؤدبانہ​
کہ گزر گیاہے پیارے ، تجھے دیکھے اک زمانہ​
مجھے چاک ِچمن جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ​
یہ جنوں ہی کو مبارک ، رہ و رسم ِ عامیانہ​
تجھے حادثات ِ پیہم سے بھی کیا ملے گا ناداں​
ترا دل اگر ہو زندہ تو نفَس بھی تازیانہ​
تری اک نمود سے ہے ' ترے اک حجاب تک ہے​
مری فکرِ عرش پیما ' مرا ناز شاعرانہ​
وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ​
جو دلوں کو فتح کر لے 'وہی فاتح زمانہ​
یہ ترا جمال کامل 'یہ شباب کا زمانہ​
دل دشمناں سلامت 'دل دوستاں نشانہ​
کبھی حسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ​
وہی ناز بے نیازی ، وہی شان خسروانہ​
مجھے عشق کی صداقت پہ بھی شک سا ہو چلا ہے​
مرے دل سے کہہ گئی کیا وہ نگاہ ناقدانہ​
تجھے اے جگر ہوا کیا کہ بہت دنوں سے پیارے​
نہ بیان عشق و مستی ، نہ حدیث دلبرانہ​
جگر مراد آبادی​
بشکریہ صریر خامہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے 'وہی فاتح زمانہ
یہ ترا جمال کامل 'یہ شباب کا زمانہ
دل دشمناں سلامت 'دل دوستاں نشانہ
کبھی حسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ
وہی ناز بے نیازی ، وہی شان خسروانہ
مجھے عشق کی صداقت پہ بھی شک سا ہو چلا ہے
مرے دل سے کہہ گئی کیا وہ نگاہ ناقدانہ
تجھے اے جگر ہوا کیا کہ بہت دنوں سے پیارے
نہ بیان عشق و مستی ، نہ حدیث دلبرانہ
واہ لاجواب
بہت ہی خوبصورت انتخاب
 

بھلکڑ

لائبریرین
یہ مرا پیام کہنا تو صبا مؤدبانہ​
کہ گزر گیاہے پیارے ، تجھے دیکھے اک زمانہ​
بہت عمدہ ۔۔ لاجواب انتخاب​
 

سید ذیشان

محفلین
بہت خوبصورت کلام ہے۔ شیئر کرنے کا شکریہ۔

اس مصرعے میں شائد چمن کا لفظ اضافی ہے:

مجھے چاک ِچمن جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ
 

باباجی

محفلین
واہ واہ بہت ہی خوب کلام شاہ جی
بہت بہت شکریہ شیئر کرنے کا اور ٹیگ کرنے کا
بہت عرصے بعد اتنا زبردست کلام پڑھنے کو ملا ہے
 

سید زبیر

محفلین
بہت خوبصورت کلام ہے۔ شیئر کرنے کا شکریہ۔

اس مصرعے میں شائد چمن کا لفظ اضافی ہے:

مجھے چاک ِچمن جیب و دامن سے نہیں مناسبت کچھ
zeesh ، میں نے بھی یہ بات سوچی تھی مگر مختلف مقامات پر دیکھنے کے بعد ایسا ہی نظر آیا ۔
توجہ دلانے کے لیے شکر گزار ہوں
 

مہ جبین

محفلین
وہ ادائے دلبری ہو کہ نوائے عاشقانہ
جو دلوں کو فتح کر لے، وہی فاتحِ زمانہ

بہت خوب انتخابِ کلام
 

بھلکڑ

لائبریرین
کبھی حُسن کی طبیعت نہ بدل سکا زمانہ
وہی نازِ بے نیازی، وہی شانِ خسروانہ
لکھنے والے بھی کیا خوب لکھ گئے ہیں۔۔۔۔۔۔۔
لاجواب انتخاب۔8)
 
Top