فیض غزل-ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے -فیض احمد فیض

غزل

ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے

رنگ و خوشبو کے، حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے

تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے

جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم پہ دل نے وارے تھے

میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے

عمرِ جاوید کی دعا کرتے
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے

فیض احمد فیض​
 

فاتح

لائبریرین
بہت شکریہ پیاسا صحرا صاحب!
یہ فیض کی بے حد خوبصورت غزل ہے اور اسی قدر خوبصورتی سے عابدہ پروین نے گائی بھی ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں اگر مل گئی تو ویڈیو یا آڈیو بھی ارسال کرتا ہوں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
عمرِ جاوید کی دعا کرتے​
فیض اتنے وہ کب ہمارے تھے​

حیرت ہے اس لازوال غزل پر ہمارا تبصرہ موجود نہیں ہے۔

بہت خوب۔۔۔! بلکہ بہت ہی خوب۔
 
Top