غزل - کچھ غم کی نہیں بات، یہ صدمات کا ہونا

فہد بن خالد

محفلین
غزل

کچھ غم کی نہیں بات، یہ صدمات کا ہونا
ہے دن کی پیامی بھی یہی رات کا ہونا

دو چار قدم رکھ تو سہی جانبِ منزل
اُس ذات کے پھر دیکھ کمالات کا ہونا

پھر چشم فلک دیکھ کے حیران ہوئی ہے
سر خاک پہ رکھتے ہی کرامات کا ہونا

سو بار نظر ڈال تُو ہر ایک عمل پر
اک روز یقینی ہے مکافات کا ہونا

اس اشک فشانی سے فہدؔ کچھ نہیں حاصل
دنیا کے لئے کافی ہے برسات کا ہونا​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top