قمر جلالوی غزل - کب میرا نشیمن ۔ استاد قمر جلالوی

محمد وارث

لائبریرین
کب میرا نشیمن اہلِ چمن گلشن میں گوارا کرتے ہیں
غنچے اپنی آوازوں میں بجلی کو پکارا کرتے ہیں

اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں

جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی اللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے
دو چار قدم تو دشمن بھی تکلیف گوارا کرتے ہیں

بے وجہ نہ جانے کیوں ضد ہے ان کو شبِ فرقت والوں سے
وہ رات بڑھا دینے کے لیے گیسو کو سنوارا کرتے ہیں

پونچھو نہ عرق رخساروں سے رنگینئ حسن کو بڑھنے دو
سنتے ہیں‌کہ شبنم کے قطرے پھولوں کو نکھارا کرتے ہیں

کچھ حسن و عشق میں فرق نہیں، ہے بھی تو فقط رسوائی کا
تم ہو کہ گوارا کر نہ سکے، ہم ہیں کہ گوارا کرتے ہیں

تاروں کی بہاروں میں ‌بھی قمر تم افسردہ سے رہتے ہو
پھولوں کو تو دیکھو کانٹوں میں ہنس ہنس کے گزارہ کرتے ہیں


(قمر جلالوی)
 

فاتح

لائبریرین
بہت اچھا کلام شیئر کیا ہے وارث آپ نے۔ شکریہ
یہ غزل حبیب ولی محمد نے اپنی خوبصورت آواز میں گائی بھی ہے اور میری پسندیدہ ترین غزلوں میں سے ایک ہے۔ اکثر گاڑی میں یہ غزل یا "مرنے کی دعائیں کیوں مانگوں" ہی لگی ہوتی ہیں۔
 

رضوان

محفلین
بہت عمدہ وارث صاحب اگر ہوسکے تو استاد قمر جلالوی کے کلام سے کچھ اور بھی عنایت کردیں۔ انکا مجموعہ کلام اب بازار میں آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اب نزع کا عالم ہے مجھ پر تم اپنی محبت واپس لو
جب کشتی ڈوبنے لگتی ہے تو بوجھ اتارا کرتے ہیں


بہت خوب
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت عمدہ وارث صاحب اگر ہوسکے تو استاد قمر جلالوی کے کلام سے کچھ اور بھی عنایت کردیں۔ انکا مجموعہ کلام اب بازار میں آسانی سے دستیاب نہیں ہے۔

بہت شکریہ رضوان صاحب، استاد صاحب کا مجموعہء کلام تو میرے پاس نہیں ہے لیکن ایک اور غزل ہے "کبھی کہا نہ کسی سے ترے فسانے کو" وہ انشاءاللہ جلد ہی پوسٹ کردوں گا۔

۔
 
بہت زبردست انتخاب
یہ میری پسندیدہ غزلوں میں سے ہے
بارہا پڑھ چکا ہوں ہر بار نیا لطف آتا ہے
سدا بہار کلام کی یہ ہی خصوصیت ہوتی ہے
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے

سرخ رنگ میں نشان ذدہ کیا گیا لفظ میں نے یوں پڑھا ہے
ممکن ہے آپ صحیح ہوں بہرحال تصدیق کر لیجئے
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت زبردست انتخاب
یہ میری پسندیدہ غزلوں میں سے ہے
بارہا پڑھ چکا ہوں ہر بار نیا لطف آتا ہے
سدا بہار کلام کی یہ ہی خصوصیت ہوتی ہے
جاتی ہوئی میت دیکھ کے بھی واللہ تم اٹھ کے آ نہ سکے

سرخ رنگ میں نشان ذدہ کیا گیا لفظ میں نے یوں پڑھا ہے
ممکن ہے آپ صحیح ہوں بہرحال تصدیق کر لیجئے

شکریہ سید صاحب قبلہ۔

ویسے میں نے اس لفظ کو اللہ ہی پڑھا تھا۔

شعر کے سیاق و سباق میں بھی مجھے اللہ بہتر لگ رہا ہے کیونکہ واللہ تو قسم وغیرہ کیلیے استعمال ہوتا ہے جبکہ اللہ دکھ اور تاسف کے وقت بے اختیار منہ سے نکل جاتا ہے اور یہی شاید شاعر کا منشا ہو، حبیب ولی محد کی گائی ہوئی غزل میں بھی اللہ ہی ہے۔

خیر اگر ان کی کسی کتاب سے تصدیق ہو جائے تو سب سے بہتر ہے۔
 
Top