مظفر وارثی غزل- نیندوں کا احتساب ہُوا یا نہیں ہُوا

فرحت کیانی

لائبریرین
نیندوں کا احتساب ہُوا یا نہیں ہُوا
سچا کسی کا خواب ہُوا یا نہیں ہُوا

بے داغ کوئی شکل نظر آئی یا نہیں
آئینہ بے نقاب ہُوا یا نہیں ہُوا

لائی گئیں کٹہرے میں کتنی عدالتیں
قانون لاجواب ہُوا یا نہیں ہُوا

جو آج تک کیا گیا احسان کی طرح
اس ظلم کا حساب ہُوا یا نہیں ہُوا

اُس کے بھی دل میں آگ لگی یا نہیں لگی
پتھر بھی آب آب ہُوا یا نہیں ہُوا

پڑھتی ہے جس کتاب کو صدیوں سے زندگی
ختم اس کا کوئی باب ہُوا یا نہیں ہُوا

قدر اہلِ روشنی کی بڑھی یا نہیں بڑھی
ذرہ بھی آفتاب ہُوا یا نہیں ہُوا

انسانیت سے رابطہ کرنے کے باب میں
انسان کامیاب ہُوا یا نہیں ہُوا

کلام: مظفر وارثی
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ واہ واہ

کیا خوبصورت غزل انتخاب کی ہے فرحت آپ نے۔

بہت خوب۔۔۔!

یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آپ کو برسوں بعد پسندیدہ کلام کا خیال آگیا۔ :)

"برسوں" کا لفظ اگر زیادہ لگے تو کچھ کم کر لیجے گا۔ :D
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ واہ واہ

کیا خوبصورت غزل انتخاب کی ہے فرحت آپ نے۔

بہت خوب۔۔۔ !

یہ دیکھ کر خوشی ہوئی کہ آپ کو برسوں بعد پسندیدہ کلام کا خیال آگیا۔ :)

"برسوں" کا لفظ اگر زیادہ لگے تو کچھ کم کر لیجے گا۔ :D
بہت شکریہ احمد! :)
برسوں کا لفظ واقعی زیادہ لگ رہا ہے:roll:۔ ابھی 'پرسوں' ہی تو شیئر کیا ہے پسندیدہ کلام :daydreaming:۔
:jokingly:
 

صائمہ شاہ

محفلین
واہ
لائی گئیں کٹہرے میں کتنی عدالتیں
قانون لاجواب ہُوا یا نہیں ہُوا

جو آج تک کیا گیا احسان کی طرح
اس ظلم کا حساب ہُوا یا نہیں ہُوا
 
Top