بشیر بدر غزل - شعلہء گل ، گلاب شعلہ کیا - بشیر بدر

غزل

شعلہء گل ، گلاب شعلہ کیا
آگ اور پھول کا یہ رشتہ کیا

تم مری زندگی ہو یہ سچ ہے
زندگی کا مگر بھروسہ کیا

کتنی صدیوں کی قسمتوں کا امیں
کوئی سمجھے بساطِ لہجہ کیا

جو نہ آدابِ دشمنی جانے
دوستی کا اسے سلیقہ کیا

جب کمر باندھ لی سفر کیلیے
دھوپ کیا ، مینہ کیاہے سایہ کیا

سب ہیں کردار اک کہانی کے
ورنہ شیطان کیا فرشتہ کیا

جان کر ہم بشیر بدر ہوئے
اس میں تقدیر کا نوشتہ کیا

بشیر بدر​
 

محمد وارث

لائبریرین
جو نہ آدابِ دشمنی جانے
دوستی کا اسے سلیقہ کیا

سب ہیں کردار اک کہانی کے
ورنہ شیطان کیا فرشتہ کیا

واہ واہ واہ، لاجواب

بہت شکریہ جناب شیئر کرنے کیلیے!
 
Top