عرفان صدیقی غزل - جب یہ عالم ہو تو لکھیے لب و رخسار پہ خاک - عرفان صدیقی

محمد وارث

لائبریرین
جب یہ عالم ہو تو لکھیے لب و رخسار پہ خاک
اڑتی ہے خانۂ دل کے در و دیوار پہ خاک

تُو نے مٹّی سے الجھنے کا نتیجہ دیکھا
ڈال دی میرے بدن نے تری تلوار پہ خاک

ہم نے مدّت سے اُلٹ رکھّا ہے کاسہ اپنا
دستِ زردار ترے درہم و دینار پہ خاک

پُتلیاں گرمیٔ نظّارہ سے جل جاتی ہیں
آنکھ کی خیر میاں رونقِ بازار پہ خاک

جو کسی اور نے لکھّا ہے اسے کیا معلوم
لوحِ تقدیر بجا، چہرۂ اخبار پہ خاک

پائے وحشت نے عجب نقش بنائے تھے یہاں
اے ہوائے سرِ صحرا تری رفتار پہ خاک

یہ بھی دیکھو کہ کہاں کون بلاتا ہے تمھیں
محضرِ شوق پڑھو، محضرِ سرکار پہ خاک

آپ کیا نقدِ دو عالم سے خریدیں گے اسے
یہ تو دیوانے کا سر ہے سرِ پندار پہ خاک

یہ غزل لکھ کے حریفوں پہ اُڑا دی میں نے
جم رہی تھی مرے آئینۂ اشعار پہ خاک

عرفان صدیقی
 

نایاب

لائبریرین
اففففففففف
کیا کمال کہا عرفان صدیقی صاحب نے

آپ کیا نقدِ دو عالم سے خریدیں گے اسے
یہ تو دیوانے کا سر ہے سرِ پندار پہ خاک
بہت شکریہ شراکت پر محترم وارث بھائی
 

یوسف-2

محفلین
جو کسی اور نے لکھّا ہے اسے کیا معلوم
لوحِ تقدیر بجا، چہرۂ اخبار پہ خاک

ہم نے مدّت سے اُلٹ رکھّا ہے کاسہ اپنا
دستِ زردار ترے درہم و دینار پہ خاک

بہت خوب کیا کہنے، جواب نہیں
 

محمداحمد

لائبریرین
خوبصورت ترین غزلیں جو میں نے اب تک پڑھیں ہیں ان میں سے ایک غزل یہ بھی ہے۔

بہت شکریہ وارث بھائی۔
 

تلمیذ

لائبریرین
جناب وارث صاحب، عرفان صدیقی صاحب کی ایک نہایت عمدہ غزل سے نوزا ہےآپ نے، بے حد شکریہ۔
اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرض گزار ہوں کہ کافی عرصہ پہلے میں نے ان کی ایک غزل پڑھی تھی اور بہت متاثر ہوا تھااس کا قافیہ تھا 'میں کیا جانوں'۔ مجھے اس غزل کی تلاش ہے اگر آپ یا کوئی دوسرے دوست اس سلسلے میں کوئی مدد کر سکیں تو ممنون ہوں گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ آپ سب دوستوں کا۔

افسوس عرفان صدیقی کو اتنی پذیرائی نہ مل سکی جس کے وہ مستحق تھے۔

بجا فرمایا آپ نے اعجاز صاحب۔

خوبصورت ترین غزلیں جو میں نے اب تک پڑھیں ہیں ان میں سے ایک غزل یہ بھی ہے۔

بہت شکریہ وارث بھائی۔

شکریہ احمد صاحب۔

واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔۔۔ کیا فراز کی غزل (باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک) عرفان صدیقی کی زمین میں ہے یا عرفان صدیقی کی یہ غزل فراز کی زمین میں؟
بہرحال دونوں غزلیں ہی کمال ہیں۔

بجا فرمایا فاتح صاحب دونوں ہی غزلیں کمال کی ہیں۔ ویسے یہ تعین کرنا مشکل کام ہے کہ پہلے غزل کس نے کہی۔


جناب وارث صاحب، عرفان صدیقی صاحب کی ایک نہایت عمدہ غزل سے نوزا ہےآپ نے، بے حد شکریہ۔
اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے عرض گزار ہوں کہ کافی عرصہ پہلے میں نے ان کی ایک غزل پڑھی تھی اور بہت متاثر ہوا تھااس کا قافیہ تھا 'میں کیا جانوں'۔ مجھے اس غزل کی تلاش ہے اگر آپ یا کوئی دوسرے دوست اس سلسلے میں کوئی مدد کر سکیں تو ممنون ہوں گا۔

شکریہ اصغر صاحب۔ مذکورہ غزل اگر ملی تو ضرور پیش کرونگا۔
 

الف عین

لائبریرین
واہ کیا خوبصورت غزل ہے۔۔۔ کیا فراز کی غزل (باغباں ڈال رہا ہے گُل و گلزار پہ خاک) عرفان صدیقی کی زمین میں ہے یا عرفان صدیقی کی یہ غزل فراز کی زمین میں؟
بہرحال دونوں غزلیں ہی کمال ہیں۔
فراز کا مجموعہ 2007 میں چھپا تھا، اور عرفان کا انتقال شاید 2008 میں ہوا تھا۔ اور یہ غزل شاید عرفان صدیقی کے پہلے مجموعے میں ہی شامل تھی۔ اگر فراز کی غزل 2007 کی ہی ہو تو یقیناً انہوں نے عرفان کی زمین میں کہی ہو گی۔ جو بہت ممکن ہے انجانے میں ہی ہو، شعوری طور پر نہیں۔
 

فاتح

لائبریرین
فراز کا مجموعہ 2007 میں چھپا تھا، اور عرفان کا انتقال شاید 2008 میں ہوا تھا۔ اور یہ غزل شاید عرفان صدیقی کے پہلے مجموعے میں ہی شامل تھی۔ اگر فراز کی غزل 2007 کی ہی ہو تو یقیناً انہوں نے عرفان کی زمین میں کہی ہو گی۔ جو بہت ممکن ہے انجانے میں ہی ہو، شعوری طور پر نہیں۔
شکریہ
فراز کی اکثر غزلیات دوسرے شعرا کی زمینوں میں ہی ہیں۔
 
Top