غزل برائے اصلاح

محترم اساتدہ کرم اور تمام احبابِ انجمن!
السلام و علیکم! اُمید ہے سب خیر و عافیت سے ہوں گے۔ ایک نئی غزل لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور آپ کی قیمتی رائے کا متمنی ہوں۔
محترم سر الف عین ، محترم راحیل فاروق ، محمد خلیل الرحمٰن ، سید عاطف علی ،
@ محمد ریحان قریشی، محمد وارث

پھر کسی نے ہمیں پکارا کیا
ہے شناسا کوئی ہمارا کیا

اُس کی تصویر رکھے بیٹھے ہو
ہو رہے گا یونہی گزارا کیا

مرگِ تازہ ذرا ٹھہر تو سہی
دم نکالے گا اب ہمارا کیا

بجھنے کو ہے چراغِ شب بھی اب
نکلا ہے صبح کا ستارا کیا

ہیں تمنائے گل جو آپ لئے
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا

شہر سارا ہی اجنبی لگے ہے
اِک وہی شخص تھا ہمارا کیا

شیخ جی تھوڑی پی تو لیں آخر
کیجے گا ہوش میں نظارا کیا

گُھٹ رہا ہے یہ سینے میں دم کیوں
جینے کا تھا وہی سہارا کیا
 

مژگان نم

محفلین
پھر کسی نے ہمیں پکارا کیا
ہے شناسا کوئی ہمارا کیا
شناسا ہے کوئ ہمارا کیا
اُس کی تصویر رکھے بیٹھے ہو
ہو رہے گا یونہی گزارا کیا
تصویر جو اسکی رکھے بیٹھے ہو
ہورہے گا یوں گزارا کیا
مرگِ تازہ ذرا ٹھہر تو سہی
دم نکالے گا اب ہمارا کیا
نکالے گا دم اب ہمارا کییا
بجھنے کو ہے چراغِ شب بھی اب
نکلا ہے صبح کا ستارا کیا
ہے بجھنے کو چراغ شب کہ اب
نکلا ہے کہیں صبح کا ستارا کیا
ہیں تمنائے گل جو آپ لئے
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا
اسکی تو مجھے سمجھ ہی نہیں آئی
شہر سارا ہی اجنبی لگے ہے
اِک وہی شخص تھا ہمارا کیا
شہر سارا جو اجنبی لگے ہے
اک وہ شخص ہی تھا ہمارا کیا
شیخ جی تھوڑی پی تو لیں آخر
کیجے گا ہوش میں نظارا کیا
شیخ جی تھوڑی پی لیں آخر
گُھٹ رہا ہے یہ سینے میں دم کیوں
جینے کا تھا وہی سہارا کی
گھٹتا ہے یہ سینے میں کیوں دم

بس اتنا ہی:battingeyelashes::battingeyelashes:
 

سید عاطف علی

لائبریرین
اچھے اشعار ہیں ۔ آخر کے تین چار اشعار کی لفظی نشست البتہ کچھ مزید چست اور بہتر ہوسکتی ہے،
پہلے چند اشعار کی طرح اسے آپ خود ہی بہتر کر سکتے ہیں ۔
 

الف عین

لائبریرین
اُس کی تصویر رکھے بیٹھے ہو
بہتر ہو کہ یوں کہو
اُس کی تصویر لے کے بیٹھے ہو

مرگِ تازہ ذرا ٹھہر تو سہی
دم نکالے گا اب ہمارا کیا
÷÷÷مرگ مؤنث ہوتا ہے۔

بجھنے کو ہے چراغِ شب بھی اب
نکلا ہے صبح کا ستارا کیا
÷÷÷پہلے مصرعے میں روانی کی کمی ہے۔ شب بھی اب صوتی طور پر گوارا نہیں۔ الفاظ بدل دیں۔ ایک مثال
رات کا دیپ بجھنے والا ہے

ہیں تمنائے گل جو آپ لئے
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا
÷÷÷ الفاظ کی نشست بدلو

شہر سارا ہی اجنبی لگے ہے
اِک وہی شخص تھا ہمارا کیا
÷÷÷الفاظ بدلو جیسے
شہر لگتا ہے اجنبی سارا

شیخ جی تھوڑی پی تو لیں آخر
کیجے گا ہوش میں نظارا کیا
÷÷÷مضمون پسند نہیں آیا

گُھٹ رہا ہے یہ سینے میں دم کیوں
جینے کا تھا وہی سہارا کیا
حروف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہے
 
محترم سر الف عین بہت شکریہ۔ میں نے نشان دہ اشعار کو پھر سے کہنے کی کوشش کی ہے، ملاحظہ فرمائیں:

اُس کی تصویر رکھے بیٹھے ہو
بہتر ہو کہ یوں کہو
اُس کی تصویر لے کے بیٹھے ہو

اُس کی تصویر دیکھے جاتے ہو
ہو رہے گا یونہی گزارا کیا

مرگِ تازہ ذرا ٹھہر تو سہی
دم نکالے گا اب ہمارا کیا
÷÷÷مرگ مؤنث ہوتا ہے۔

سر اُردو لغت میں "مرگِ تازہ" کو مذکر دکھا رہا ہے۔ اب یہ "دم نکالے گا" ہو گا یا "دم نکالے گی"

بجھنے کو ہے چراغِ شب بھی اب
نکلا ہے صبح کا ستارا کیا
÷÷÷پہلے مصرعے میں روانی کی کمی ہے۔ شب بھی اب صوتی طور پر گوارا نہیں۔ الفاظ بدل دیں۔ ایک مثال
رات کا دیپ بجھنے والا ہے

ڈوبنے ہی کو ہے چراغِ شب
نکلا ہے صبح کا ستارا کیا

ہیں تمنائے گل جو آپ لئے
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا
÷÷÷ الفاظ کی نشست بدلو
خواہشِ گل جو لے کے بیٹھے ہیں
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا

شہر سارا ہی اجنبی لگے ہے
اِک وہی شخص تھا ہمارا کیا
÷÷÷الفاظ بدلو جیسے
شہر لگتا ہے اجنبی سارا

اجنبی لگ رہا ہے شہر تمام
اِک وہی شخص تھا ہمارا کیا

شیخ جی تھوڑی پی تو لیں آخر
کیجے گا ہوش میں نظارا کیا
÷÷÷مضمون پسند نہیں آیا

یہ شعر نکال دیا ہے

گُھٹ رہا ہے یہ سینے میں دم کیوں
جینے کا تھا وہی سہارا کیا
حروف کے اسقاط کی وجہ سے روانی متاثر ہے

آہ! سینے میں گھٹ رہا ہے دم
تھا وہی جینے کا سہارا کیا
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست کہے جا سکتے ہیں لیکن اس کا دوسرا مصرع بدلو۔ اسقاط اچھا نہیں لگتا
خواہشِ گل جو لے کے بیٹھے ہیں
کرلیں گے خار بھی گوارا کیا
 
Top