محمد عسکری

محفلین
حسرت وِصالِ یار کی آہوں میں رہ گئ.
دِل کی ہی بات دل کی پناہوں میں رہ گئ.

کیونکر دریچہ قلب کا طاریک ہو گیا؟
لگتا ہے شمع چین کی، راہوں میں رہ گئ.

وہ شورِ برق اور وہ طوفاں کی گھن گرج.
آواز میری دب کے ہواؤں میں رہ گئ.

وجہء جدائ آج بھی نہ میں سمجھ سکا.
جانے تھی کیا کمی جو وفاؤں میں رہ گئ.

میری مطاعِ ذیست بھی وہ لوٹ لے گیا.
تصویر یار دل کی نگاہوں میں رہ گئ.

عارف کہاں سے لاؤگے وہ پاکیزگیء نفس؟
موجود اب حیا نہ رداؤں میں رہ گئ.

محمد عسکری عارف....
 
Top