غزل برائے اصلاح

شاعری کے فن سے واقف نھیں ھوں بس تکا لگاتا ھوں.ایک بے ردیف غزل اصلاح کیلئے حاضر ھے.امید ھے که رهنمائی کریں گے


بات جب کوئی لب په ميرے آئی
تھی حقیقت مگر کسی کو نه بهائی

آج معلوم اک سیانے سے ھوا
جھوٹ یاں بولنا ھے بڑی دانائی

ترجمانی کرتی ھے مری وفا کا
چار سو گونجتی مری رسوائی

آج پھر برسیں گی یه آنکھیں چھم چھم
پھر تری یاد کی گھٹا چھائی

خوف سے سھمے ھوئے ھیں عنادل
یه كيسي فصل گل چمن میں ھے آئی

جب بچھڑیں گے تمھیں احساس ھوگا
درد کیا ھے کیا چیز ھے تنھائی

اب یھی انتظار ھے مجھے که
لوٹ کے آئے گی کبھی وه هرجائی
 
شاعری کے فن سے واقف نھیں ھوں بس تکا لگاتا ھوں.ایک بے ردیف غزل اصلاح کیلئے حاضر ھے.امید ھے که رهنمائی کریں گے

اپنی بات کو شعر میں بیان کرنا ہے تو کچھ نہ کچھ تو سیکھنا پڑے گا، سائیں! اوزان کا کچھ ادراک حاصل کر لیجئے۔
طبعِ موزوں تو ودیعت ہوا کرتی ہے، باقی میرا آپ کا کچھ شوق ہوتا ہے کچھ علم ہوتا ہے کچھ مشاہدہ ہوتا ہے، کچھ تربیت ہوتی ہے ۔ زبان اور لفظیات کی اپنی اہمیت ہے۔
یہ بھی جان لیجئے کہ شاعری تکے لگانے کا نام نہیں ہے، قلم کو خون پلانا پڑتا ہے۔

کم لکھے کو زیادہ جانئے گا۔
 
اپنی بات کو شعر میں بیان کرنا ہے تو کچھ نہ کچھ تو سیکھنا پڑے گا، سائیں! اوزان کا کچھ ادراک حاصل کر لیجئے۔
طبعِ موزوں تو ودیعت ہوا کرتی ہے، باقی میرا آپ کا کچھ شوق ہوتا ہے کچھ علم ہوتا ہے کچھ مشاہدہ ہوتا ہے، کچھ تربیت ہوتی ہے ۔ زبان اور لفظیات کی اپنی اہمیت ہے۔
یہ بھی جان لیجئے کہ شاعری تکے لگانے کا نام نہیں ہے، قلم کو خون پلانا پڑتا ہے۔

کم لکھے کو زیادہ جانئے گا۔
شکریه استاد جي مگر آپ نے تو میرے چند الفاظ پر تبصره كيا.غزل په تبصره كریں پلیز
 
شکریه استاد جي مگر آپ نے تو میرے چند الفاظ پر تبصره كيا.غزل په تبصره كریں پلیز
آپ کی کاوش پر ہی تو عرض کیا ہے یہ سب کچھ! :bee:
احمد فراز اور ناصر کاظمی کی غزلیں پڑھا کریں، اور کم از کم اتنی بلند آواز سے کہ آپ خود سُن سکیں۔
 

الف عین

لائبریرین
خیالات تو خوب ہیں، بس شاعری نہیں ہے۔
ایک شعر وزن میں کر دیتا ہوں
بات جب کوئی لب پہ آئی بھی
تھی حقیقت ،کسی کو بهائی بھی؟
فاعلاتن مفاعلن فعلن
اب تکا لگا کر باقی اشعار بھی اسی بحر و وزن میں کر سکو تو مان جائیں کہ شاعر ہونے کی صلاحیت ہے
 
خیالات تو خوب ہیں، بس شاعری نہیں ہے۔
ایک شعر وزن میں کر دیتا ہوں
بات جب کوئی لب پہ آئی بھی
تھی حقیقت ،کسی کو بهائی بھی؟
فاعلاتن مفاعلن فعلن
اب تکا لگا کر باقی اشعار بھی اسی بحر و وزن میں کر سکو تو مان جائیں کہ شاعر ہونے کی صلاحیت ہے
شکریه استاد مگر "بھی"کو آخر میں نھیں لا سکتا کیونکه ميں اس مصرح طرح په لكهنے "پھر تری یاد کی گھٹا چھائی" برائے مھربانی کچھ رھنمائے کریں که ان الفاظ کو بحر میں بٹھانے کے کچھ مثالیں دیں که آخر میں آئی بھائی چھائی وغیرھ آئے
 
آپ کی کاوش پر ہی تو عرض کیا ہے یہ سب کچھ! :bee:
احمد فراز اور ناصر کاظمی کی غزلیں پڑھا کریں،
استاد جی پڑھتا تو ھوں مگر کیا کروں پھر بھی کچھ نھیں آتا..اگر آپ ھر مصرع پر کچھ ایسے اصلاح کریں گے که اس كو یوں کھا جائے اس کو یوں. یه جمله وزن سے خارج ھے یه مزكرهے یه مونث تب کچھ سمجھ میں آئے.میں تو ابھی سیکھ رھا ھوں اور ھر ھفتے مجھے اک مصرع طرح ملتاھے تو کچھ لکھتا ھوں.اور یه غزل پورے ھفتے کی محنت ھے.اس لئے مجھے حرف حرف رھنمائی کی ضرورت ھے
 
رحیم ساگر بلوچ صاحب ۔
آپ کے لئے میرا بہترین مشورہ یہ ہے کہ ۔۔۔ آپ کے گرد ونواح میں اگر کوئی فعال ادبی تنظیم موجود ہے تو اس کے معمول کے ادبی اجلاسوں میں شریک ہو اکیجئے۔ اگر آپ کا موڈ ہو کچھ غزل نظم پیش کرنے کا تو ناظمِ اجلاس کو بتا دیجئے۔ نہیں تو دوسروں کو سنئے، اس سے بہت مؤثر تربیت ہوتی ہے۔ پھر یہ کہ وہاں ادبی ماحول ہوتا ہے، یار دوستوں کی گپ شپ میں بہت کام کی باتیں ہوتی ہیں۔
ہم نے تو اسی طرح سیکھا ہے، سائیں!
 
استاد جی پڑھتا تو ھوں مگر کیا کروں پھر بھی کچھ نھیں آتا..اگر آپ ھر مصرع پر کچھ ایسے اصلاح کریں گے که اس كو یوں کھا جائے اس کو یوں. یه جمله وزن سے خارج ھے یه مزكرهے یه مونث تب کچھ سمجھ میں آئے.میں تو ابھی سیکھ رھا ھوں اور ھر ھفتے مجھے اک مصرع طرح ملتاھے تو کچھ لکھتا ھوں.اور یه غزل پورے ھفتے کی محنت ھے.اس لئے مجھے حرف حرف رھنمائی کی ضرورت ھے
آپ کی اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کسی ادبی تنظیم میں باقاعدہ طور پر شامل ہیں۔ یہی تو میں چاہ رہا ہوں اور یہ بہت اچھی بات ہے۔
یہاں دور بیٹھ کر ایک ایک لفظ پر بات کرنا بہت مشکل امر ہے، لکھنے میں گھنٹوں صرف ہو جاتے ہیں، پھر بھی وہ ’’رو برو‘‘ جیسی تاثیر نہیں آ سکتی۔ وہاں محفل میں کسی بھی سینئر شاعر سے راہنمائی لیجئے، اور ان کے کہے کو کھلے دل سے قبول کیجئے۔
 
خیالات تو خوب ہیں، بس شاعری نہیں ہے۔
ایک شعر وزن میں کر دیتا ہوں
بات جب کوئی لب پہ آئی بھی
تھی حقیقت ،کسی کو بهائی بھی؟
فاعلاتن مفاعلن فعلن
اب تکا لگا کر باقی اشعار بھی اسی بحر و وزن میں کر سکو تو مان جائیں کہ شاعر ہونے کی صلاحیت ہے
بجا ارشاد، جناب اعجاز عبید صاحب۔
تاہم مجھے خدشہ ہے کہ ہمارے فاضل دوست کے لئے خاص طور پر یہ ردیف ’’بھی‘‘مشکل رہی ہو گی۔
 
آپ کی اس بات سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ کسی ادبی تنظیم میں باقاعدہ طور پر شامل ہیں۔ یہی تو میں چاہ رہا ہوں اور یہ بہت اچھی بات ہے۔
آسی صاحب میرے ویران شھر میں ایسی کوئی محفل نھیں ھے.اگر ھوتا تو میں ضرور جوائن کرتا.ایک ریڈیو کے پروگرام میں یه مصرع ملتا ھے.اور آج غزل بھیجنے کی آخری تاریخ ھے.اس لئے اصلاح کیلئے دیا تھا.خیر کوئی بات نھیں آپ کے پاس وقت کی کمی ھے تو آپ کو تکلیف دینے کیلئے معذرت خواه هوں
 
خیالات تو خوب ہیں، بس شاعری نہیں ہے۔
ایک شعر وزن میں کر دیتا ہوں
بات جب کوئی لب پہ آئی بھی
تھی حقیقت ،کسی کو بهائی بھی؟
فاعلاتن مفاعلن فعلن
اب تکا لگا کر باقی اشعار بھی اسی بحر و وزن میں کر سکو تو مان جائیں کہ شاعر ہونے کی صلاحیت ہے
استاد جی پھلے اگر مطلع یوں کھا جائے تو
"بات جب کوئی لب په جو آئی
تھی حقیقت کسی کو پر نه بهائی"
 
آسی صاحب میرے ویران شھر میں ایسی کوئی محفل نھیں ھے.اگر ھوتا تو میں ضرور جوائن کرتا.ایک ریڈیو کے پروگرام میں یه مصرع ملتا ھے.اور آج غزل بھیجنے کی آخری تاریخ ھے.اس لئے اصلاح کیلئے دیا تھا.خیر کوئی بات نھیں آپ کے پاس وقت کی کمی ھے تو آپ کو تکلیف دینے کیلئے معذرت خواه هوں

چلئے ایک مشق میرے کہنے پر کیجئے۔ وقت کی کوئی قید نہیں، جب آپ سمجھیں کہ آپ کا مشقی کام یہاں پیش ہو سکتا ہے، کر دیجئے گا۔
علامہ اقبال کا شعر ہے
ہو صداقت کے لئے جس دل میں مرنے کی تڑپ
پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے
۔۔۔ اس زمین میں قافیے لائیے: پیدا، اچھا، سوچا، دیکھا، تنہا، ایسا، کیا کیا؛ وغیرہ اور ردیف رکھئے ’’کرے‘‘۔

علامہ کی مشہور نظم ’’والدہ مرحومہ کی یاد میں‘‘ بھی اسی بحر میں ہے۔ ’’بانگِ درا‘‘ آپ کے پاس ہو گی۔ اس نظم کو پندرہ بیس بار یوں پڑھئے کہ مصرعوں کے اندر الفاظ کی ادائی آہنگ اور اتار چڑھاؤ بہترین حد تک درست ہو۔ انٹرنیٹ پر کسی اچھے اوریٹر کی آواز میں ریکارڈ بھی مل سکتی ہے، اس کو سنئے اور آواز و انداز کو نقل کرنے کی کوشش کیجئے۔
اس مرحلے کے بعد میری تجویز کردہ طرح ’’پہلے اپنے پیکرِ خاکی میں جاں پیدا کرے‘‘میں لکھئے اور اپنی کوشش کو اسی آہنگ میں پڑھئے، بار بار پڑھئے۔
اپنا اطمینان ہو جانے پر یہاں پیش کر دیجئے۔

برائے توجہ جناب الف عین صاحب۔
 

الف عین

لائبریرین
آسی بھائی کے مشورے صائب ہیں۔ میں یہ مزید مشورہ دوں کہ ریڈیو پر کسی مصرع طرح پر غزل نہ کہا کریں۔ اس سے سیکھ نہیں سکیں گے۔ مشاعروں میں بھی غزلوں میں اس قدر اغلاط ہوتی ہیں کہ تعجب ہوتا ہے کہ ایسے لوگ آل انڈیا یا انڈو پاک مشاعروں میں بلائے جاتے ہیں!
اگر اسی مصرع پر مشق کرنا ہے تب بھی کی جا سکتی ہے۔ اس کی بحر ہے فاعلاتن مفاعلن فعلن
وہی بحر جس پر مثلاً
کوئی امید بر نہیں آتی
ہے
 
Top