غزل برائے اصلاح: میرے گھر میں ہیں بہت آگ لگانے والے

عاطف ملک

محفلین
اساتذہ کرام اور محفلین کی خدمت میں تنقید اور اصلاح کی گزارش کے ساتھ پیشِ نظر ہے.

مجھ کو لوٹا دو وہی دور پرانے والے
کچی مٹی کے محلات بنانے والے
میرا پتوں پہ خزاں کی وہ مثالیں دینا
وہ تِرے وعدے کبھی دور نہ جانے والے
روک رکھے ہیں کئی شعر اسی الجھن میں
جان جائیں نہ تِرا نام زمانے والے
مدتوں بعد تِرا نام سنا تو جانا
تیرے قصّے تو ابھی تک ہیں رُلانے والے
مجھ سے کہہ دیتے، میں برباد نہ کرتا خود کو
لوٹ آنا تھا اگر، چھوڑ کے جانے والے
دیکھنا جا کے کبھی ان کی شبِ تنہائی
چھپ کے روتے ہیں بہت، سب کو ہنسانے والے
ناخدا دیکھے بہت ناؤ ڈبونے والے
اور طوفان کئی پار لگانے والے
کیوں نہیں دیکھتا اِس آنکھ سے بہتے دریا؟
بوڑھے یعقوب کو یوسف سے ملانے والے!
مجھ کو یخ بستہ ہواؤں سے ڈرا مت واعظ
مِرے گھر میں ہیں بہت آگ لگانے والے
بات گلشن میں بہاروں کی بھی کرتا ہوگا
شعر عاطف کے ہیں پر دل کو جلانے والے
 
آخری تدوین:
اصلاح تو اساتذہ کا کام ہے ہاں ایک نو آموز کی حیثیت سے آپ کی پیشگی اجازت کے بعد آپ کو چند گزارشات پیش کر رہا ہوں ۔
مجھ کو لوٹا دو وہی دور پرانے والے
کچی مٹی کے محلات بنانے والے
پرانا دور کون لوٹائے گا ؟ دوسرا مصرع غالباََ عروضی سقم بھی رکھتا ہے۔ دونوں مصارع ایک مربوت خیال پیش کرنے میں ناکام سے لگتے ہیں۔
میرا پتوں پہ خزاں کی وہ مثالیں دینا
وہ تِرے وعدے کبھی دور نہ جانے والے
پہلے مصرع میں "وہ" بھرتی کا ہے۔ شعر سے ابلاغ ہی نہیں ہو رہا کہ شاعر کہنا کیا چاہتا ہے ؟ پتوں ، خزاں ،وعدے، دوری ؟ چہ معنی دارد؟
دیکھنا جا کے کبھی ان کی شبِ تنہائی
چھپ کے روتے ہیں بہت، سب کو ہنسانے والے
شبِ تنہائی دیکھنی ہے یا "ان" کو شبِ تنہائی میں دیکھنا ہے؟ ذرا سی کوشش سے یہ شعر بہتر ہو سکتا ہے۔
ناخدا دیکھے بہت ناؤ ڈبونے والے
اور طوفان کئی پار لگانے والے
کیا دوسرے مصرع میں "کئی طوفانوں سے پار لگانے والے" کا ذکر ہے یا پھر طوفان کا ذکر ہے جو کشتی خود ساحل تک چھوڑ گیا ہے۔ اگر ایسا ہے تو طوفان آنے کا فائدہ یا نقصان صرف شاعر ہی جانتا ہے۔
مجھ کو یخ بستہ ہواؤں سے ڈرا مت واعظ
مِرے گھر میں ہیں بہت آگ لگانے والے
یخ بستہ ہوا سے ڈرنے اور آگ لگانے میں شعر کوئی تعلق بیان کرنے سے قاصر نظر آیا۔ "تعلق در بطنِ شاعر"۔

باقی اشعار ماشا اللہ اچھے ہیں۔
 

عاطف ملک

محفلین
شبِ تنہائی دیکھنی ہے یا "ان" کو شبِ تنہائی میں دیکھنا ہے؟ ذرا سی کوشش سے یہ شعر بہتر ہو سکتا ہے۔
ان لوگوں کی شبِ تنہائی کو دیکھنا ہے جو لوگوں کو ہنساتے ہیں

مطلع میں اس دور کے لوٹانے کی بات ہو رہی ہے جب "مٹی کے محل" بنا کر بھی خوشی ملا کرتی تھی

پتوں کی خزاں میں درختوں سے جدائی کی مثال شاعر اپنے محبوب کو دیا کرتا تھا جب وہ کبھی جدا نہ ہونے کے وعدے کرتا تھا

اور یہ طوفان کا ذکر ہے جو کشتی ساحل تک چھوڑ گیا

آخری شعر میں "باہر سے آنے والی یخ بستہ ہواؤں" کا مقابلہ "گھر میں رہ کر گھر کو آگ لگانے والوں" سے کیا ہے

ان تمام باتوں کا ابلاغ نہیں ہو رہا تو واقعی بہت بڑی غلطی ہوئی ہے مجھ سے....درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو ٹھیک ہے، لیکن کاشف کی بات درست ہے، تمہاری وضاحتوں کے باوجود یہ واضح نہیں ہوتے۔
’پتوں کی خزاں میں درختوں سے جدائی کی مثال شاعر اپنے محبوب کو دیا کرتا تھا جب وہ کبھی جدا نہ ہونے کے وعدے کرتا تھا

اور یہ طوفان کا ذکر ہے جو کشتی ساحل تک چھوڑ گیا

آخری شعر میں "باہر سے آنے والی یخ بستہ ہواؤں" کا مقابلہ "گھر میں رہ کر گھر کو آگ لگانے والوں" سے کیا ہے"
 
باقی اصلاح تو اساتذہ کا کام ہے۔ میں نے نوٹ کیا ہے کہ آپ تخلص میں کبھی "عاطف" استعمال کرتے ہیں اور کبھی "عین"۔
کوشش کریں کے ایک تخلص اپنا لیں۔ :)
 

عاطف ملک

محفلین
الف عین سر!
کاشف اسرار احمد
تھوڑی سی کوشش کی ہے ان اشعار کو بہتر کرنے کی...رائے کا منتظر رہوں گا

مرے خدشات جدائی کو نہ سہہ پانے کے
ترے وعدے وہ کبھی دور نہ جانے والے

ان کو دیکھو کبھی جا کر شبِ تنہائی میں
چھپ کے روتے ہیں بہت سب کو ہنسانے والے

ناخدا دیکھے بہت ناؤ ڈبونے والے
دیکھے طوفان کئی پار لگانے والے
 

عاطف ملک

محفلین
باقی تو ٹھیک ہے، لیکن کاشف کی بات درست ہے، تمہاری وضاحتوں کے باوجود یہ واضح نہیں ہوتے۔

اور یہ طوفان کا ذکر ہے جو کشتی ساحل تک چھوڑ گیا
"
سر! بعض اوقات مصیبت بھی انسان کو سیدھے راستہ پر لگا دیتی ہے.
اس طرف اشارہ تھا‫‫.
 

الف عین

لائبریرین
درست ہیں اب، بس اس کو ایک بار پھر دیکھو، آخر میں والے پہلے مصرع میں بھی اچھا نہیں لگتا۔
ناخدا دیکھے بہت ناؤ ڈبونے والے
دیکھے طوفان کئی پار لگانے والے
 
Top