غزل برائے اصلاح؛ ہم جو سارا کلام لکھتے ہیں ؛ از، عمران نیازی

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم

ہم جو سارا کلام لکتھے ہیں
جھوٹ ہی صبح شام لکھتے ہیں
عشق کو عشق ہم نہیں لکھتے
قصہءِ ناتمام لکھتے ہیں
جب بھی لکھنی ہو دل کی بات کوئی
بس تمہارا ہی نام لکھتے ہیں
ہیں جو اشخاص خاص میرے لیئے
وہ سدا مجھ کو عام لکھتے ہیں
دین تیری ہیں درد و غم لیکن
تجھ کو رب کا انعام لکھتے ہیں
کتنے آزاد ہیں کہ ہم جاناں
خود کو تیرا غلام لکھتے ہیں
خود فریبی کے ہوگئے عادی
تشنگی کو بھی جام لکھتے ہیں
 

فاتح

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمران شناور صاحب۔ خوب! اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ۔۔۔
"انعام" پر نظر یجیے گا۔ اس کا عین گرنا نہیں چاہیے۔
 

الف عین

لائبریرین
فاتح، یہ عمران نیازی ہیں، شناور نہیں!!!
عمران، ’انعا،م‘ کی بات فاتح کر ہی چکے ہیں. اس کے علاوہ بظاہر کوئی غلطی نہیں ہے. ماشاء اللہ اچھے جا رہے ہو.
 
Top