نظر لکھنوی غزل: بابِ ادب و علم و خبر تک نہیں پہنچے٭ نظرؔ لکھنوی

دادا مرحوم محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی کے ایک اور غزل احبابِ محفل کی نذر

بابِ ادب و علم و خبر تک نہیں پہنچے
وہ لوگ کہ اب تک ترے در تک نہیں پہنچے

وہ درجۂ تکمیلِ اثر تک نہیں پہنچے
ناوک جو ترے دل سے جگر تک نہیں پہنچے

جو چاند کی منزل پہ پہنچ کر ہوئے نازاں
وہ لوگ مری گردِ سفر تک نہیں پہنچے

خیرہ نگہِ عقل ہوئی جاتی ہے اُن سے
جلوے کہ جو دامانِ نظر تک نہیں پہنچے

آوارۂ منزل وہ نظر میں مری بہتر
اُن سے کہ ابھی عزمِ سفر تک نہیں پہنچے

سُرمہ نہ بنے آنکھ کا تارا نہ بنے وہ
ذرے جو تری راہ گزر تک نہیں پہنچے

اترے نہ جو دریا میں تہِ موجِ بلا خیز
وہ گنج گراں مایہ گہر تک نہیں پہنچے

نظارۂ فطرت کے درخشندہ حقائق
ہر دیکھنے والے کی نظرؔ تک نہیں پہنچے​
 
Top