غزل: اُن کے جلوے سحاب ہیں جیسے

سہیل اقبال

محفلین
میری ایک اور غزل :wink:

اُن کے جلوے سحاب ہیں جیسے
اُن کے سپنے سراب ہیں جیسے

اُن کی آنکھیں ہیں گویا پیمانے
جن میں ڈورے، شراب ہیں جیسے

اُن کے رخسار، جیسے آتش داں!
اُن کے لب ہیں، گلاب ہیں جیسے

اُن کی باتوں میں گو سوال سہی
اُن کی نظریں، جواب ہیں جیسے

اُن کی یادیں ہیں امتحاں گویا
جن کے لمحے عذاب ہیں جیسے

لے کے جن کو ہوں گنہ گار سہیل
اُن کے بوسے، ثواب ہیں جیسے!

سہیل اقبال
 

منہاجین

محفلین
یادیں ایک اِمتحان

واہ سہیل بھائی، آّپ نے تو کمال کر دیا:

اُن کی یادیں ہیں امتحاں گویا
جن کے لمحے عذاب ہیں جیسے


اُمید ہے آپ اِسی طرح اپنا کلام پیش کرتے رہیں گے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
سہیل، آپ وہی ہیں نا جنہیں اردو لکھنا دشوار لگتا ہے۔ کمال ہے عام اردو آپ سے لکھی نہیں جاتی جبکہ اردو اشعار آپ اتنی روانی سے کہتے ہیں۔ اس کی مثال تو ان ہکلے گلوکاروں جیسی ہے جو عام جملہ بولنے میں بے تحاشہ ہکلاتے ہیں جبکہ خوب مست ہو کر گاتے ہیں۔
 

سہیل اقبال

محفلین
بھئی خوب

ہا ہا ہا۔۔۔ بھئی مثال آپ نے خوب دی :lol:
بات یہ ہے کہ by profession میں ایک software architech ہوں، مگر ہوں اردو سائنس کالج کاپڑھاہوا۔
تو جب کوئی technical بات کرنی ہو تو اردو میں مشکل پیش آتی ہے، technical terms discuss کرنا آسان نہیں لگتا۔ جبکہ اردو ادب اور شاعری سے مجھے لگائو ہے، خود بھی کچھ شعر موزوں کر لیتا ہوں، وقت بچانے کے لیئے english use کرتا ہوں :D

سہیل
 
Top