مجاز غزل-اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم-اسرارالحق مجاز

غزل

اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم
ہٹ کر چلے ہیں رہ گزرِ کارواں سے ہم

کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں
وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم

ہمدم یہی ہے رہگزرِ یارِ خوش خرام
گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم

کیاکیا ہوا ہے ہم سے جنوں میں نہ پوچھئے
الجھے کبھی زمیں سے کبھی آسماں سے ہم

ٹھکرا دئیے ہیں عقل و خرد کے صنم کدے
گھبرا چکے ہیں کشمکشِ امتحاں سے ہم

بخشی ہیں ہم کو عشق نے وہ جراتیں مجاز
ڈرتے نہیں سیاستِ اہلِ جہاں سے ہم

اسرارالحق مجاز​
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت عمدہ غزل ہے شکریہ پیاسا صحرا ۔ ہو سکے تو یہ ایک شعر دیکھ لیجیے گا کیا یہ ایسے نہیں ہے؟

کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں
وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم
 
بہت عمدہ غزل ہے شکریہ پیاسا صحرا ۔ ہو سکے تو یہ ایک شعر دیکھ لیجیے گا کیا یہ ایسے نہیں ہے؟

کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں
وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم

شکریہ سخنور بھائی آپ نے بجا فرمایا ۔ تصحیح کر دی ہے آپ کے حکم کے مطابقا۔
 
Top