فانی غزل۔ مآلِ سوزِ غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ۔ فانی بدایونی

جیہ

لائبریرین
فانی بدایونی بجا طور پر یاسیات کے امام کہے جاتے ہیں ۔ حزن و یاس ان کے کلام کا جزوئے اعظم ہے۔ فانی نے غم اور قنوطیت کو ایک نیا مزاج دیا۔ میر کے غم میں ایک گھٹن سی محسوس ہوتی ہے جبکہ فانی کا غم لذت بخش ہے۔ وہ موت کا شاعر بھی کہلاتا ہے مگر موت ان کے نزدیک سر چشمۂ حیات بن جاتی ہے۔
پیش ہے ان کی یہ غزل

مآلِ سوزِ غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ
بھڑک اٹھی ہے شمعِ زندگانی دیکھتے جاؤ

غرورِ حسن کا صدقہ کوئی جاتا ہے دنیا سے
کسی کی خاک میں ملتی جوانی دیکھتے جاؤ

بہارِ زندگی کا لطف دیکھا اور دیکھو گے
کسی کے عیشِ مرگِ ناگہانی دیکھتے جاؤ

سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ


ابھی کیا ہے کسی دن خود رلائے گی یہ خاموشی
زبانِ حال کی جادو بیانی دیکھتے جاؤ

وہ اٹھا شورِ ماتم آخری دیدارِ میت پر
اب اٹھا چاہتی ہے نعشِ فانی دیکھتے جاؤ​
 

جیہ

لائبریرین
صاف ظاہر ہے کہ رونے دھونے والی غزل کسی کو پسند نہیں آئی

فرخ اور وارث صآحبین نے صرف دل رکھنے کے واسطے نیم دلی سے ایک دو لفظ لکھے دئے ۔ شاید یہ شوخ غزل کسی پسند آ‌جائے
 

مغزل

محفلین
مآلِ سوزِ غم ہائے نہانی دیکھتے جاؤ
بھڑک اٹھی ہے شمعِ زندگانی دیکھتے جاؤ

غرورِ حسن کا صدقہ کوئی جاتا ہے دنیا سے
کسی کی خاک میں ملتی جوانی دیکھتے جاؤ

بہارِ زندگی کا لطف دیکھا اور دیکھو گے
کسی کے عیشِ مرگِ ناگہانی دیکھتے جاؤ

سنے جاتے نہ تھے تم سے مرے دن رات کے شکوے
کفن سرکاؤ میری بے زبانی دیکھتے جاؤ

ابھی کیا ہے کسی دن خود رلائے گی یہ خاموشی
زبانِ حال کی جادو بیانی دیکھتے جاؤ

وہ اٹھا شورِ ماتم آخری دیدارِ میت پر
اب اٹھا چاہتی ہے نعشِ فانی دیکھتے جاؤ

سبحا ن اللہ سبحان اللہ ، ایک ایک شعر ایک ایک حرف اپنی جگہ نگینہ ہے ، بہت ہی خوبصور ت اور مرصع غزل ہے ، مجھے کئی بار پڑھنے کا شرف حاصل ہوا مگر یہاں دیکھ کر آنکھیں ٹھنڈی ہوگئیں۔ اس خوبصورت کلام کے انتخاب پر صمیمِ قلب سے مبارکباد ، بہت بہت شکریہ جو جو
 

کاشفی

محفلین
بہت خوب محترمہ جیہ صاحبہ۔۔۔ اللہ رب العزت آپ کو خوش و خرم رکھے۔۔بہت پیاری غزل پیش کی ہے آپ نے۔۔۔
 
Top