غزل۔ جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا

فرحت کیانی

لائبریرین
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گُل چھوڑ گیا، دل میرا پاگل نکلا

جب اسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا۔ آنکھ سے اوجھل نکلا

اک ملاقات تھی جو دل کوسدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ اک پل نکلا

وہ جو افسانہء غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنا روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا

ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے، پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا

کون ایوب پریشاں نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ،دل سینے میں بے کل نکلا

۔۔اگر کسی کو شاعر کا پورا نام معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے فرحت۔

شاید اسے شوکت علی نے گایا ہے، بہت عرصہ قبل سنی تھی، اگر سنگر کا نام غلط ہے تو جن کو علم ہو، تصیح کردیں۔

۔
 

فاتح

لائبریرین
فرحت بہت شکریہ کہ یہ خوبصورت غزل شیئر کی آپ نے اور بوچھی جی کا بھی شکریہ کہ مجھے یہ غزل پسند ہونے کے باوجود شاعر کا نام نہیں‌ معلوم تھا۔
اور وارث صاحب کی معلومات تو ہمیشہ درست ہی ہوتی ہیں (ماشاء اللہ) یہ شوکت علی نے ہی گائی ہے اور میرے پاس ہے یہ غزل، اگر آپ کو چاہئے تو میں اپلوڈ کر دوں کہیں؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
فرحت بہت شکریہ کہ یہ خوبصورت غزل شیئر کی آپ نے اور بوچھی جی کا بھی شکریہ کہ مجھے یہ غزل پسند ہونے کے باوجود شاعر کا نام نہیں‌ معلوم تھا۔
اور وارث صاحب کی معلومات تو ہمیشہ درست ہی ہوتی ہیں (ماشاء اللہ) یہ شوکت علی نے ہی گائی ہے اور میرے پاس ہے یہ غزل، اگر آپ کو چاہئے تو میں اپلوڈ کر دوں کہیں؟
بہت شکریہ فاتح :) مجھے بھی شاعر کا نام نہیں معلوم تھا۔۔
ضرور اپلوڈ کر دیں۔۔انتظار رہے گا۔۔پیشگی شکریہ :)
 

نایاب

لائبریرین
بہت ہی عمدہ انتخاب ہے۔ ہر شعر ہی قابلِ داد ہے اس غزل کا۔ ایوب رومانی کو امر کرگئی یہ غزل۔
محترم بٹ بھائی عید کی خوشیاں مبارک ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کا دن اور یاد کروا دیئے وہ گزرے اداسی بھرے دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 

عاطف بٹ

محفلین
محترم بٹ بھائی عید کی خوشیاں مبارک ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔
عید کا دن اور یاد کروا دیئے وہ گزرے اداسی بھرے دن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
جزاک اللہ خیراً
آپ کو بھی عید کی بہت مبارکباد۔ میں تو سوچ رہا تھا کہ کل کسی وقت آپ کو فون پر تنگ کروں گا! :)
 
جب بہار آئی تو صحرا کی طرف چل نکلا
صحنِ گُل چھوڑ گیا، دل میرا پاگل نکلا

جب اسے ڈھونڈنے نکلے تو نشاں تک نہ ملا
دل میں موجود رہا۔ آنکھ سے اوجھل نکلا

اک ملاقات تھی جو دل کوسدا یاد رہی
ہم جسے عمر سمجھتے تھے وہ اک پل نکلا

وہ جو افسانہء غم سن کے ہنسا کرتے تھے
اتنا روئے ہیں کہ سب آنکھ کا کاجل نکلا

ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے، پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا

کون ایوب پریشاں نہیں تاریکی میں
چاند افلاک پہ،دل سینے میں بے کل نکلا

۔۔اگر کسی کو شاعر کا پورا نام معلوم ہو تو ضرور بتائیے گا۔
ایوب ربانی شاعر اور گلوکار شوکت علی ہیں
 

saqaw.ahmad

محفلین
ہم سکوں ڈھونڈنے نکلے تھے، پریشان رہے
شہر تو شہر ہے، جنگل بھی نہ جنگل نکلا
بہت خوب
 
Top