غزل۔۔۔۔۔۔۔۔

زھرا علوی

محفلین
سلامت رونقیں یارب، درِ بزمِ بہاراں پر
"ابھی باقی ہے کچھ کچھ دھوپ،دیوارِگلستاں پر" :)

سنا ہے ِتتلیاں تجھ سے ہی سارے رنگ لیتی ہیں
سنا جگنو ٹہرتے ہیں تری ہی نوکِ مژگاں پر

تری نمناک آنکھوں پر لٹا دوں راحتیں ساری
سبھی شامیں کروں قرباں تری زلفِ پریشاں پر

ہر اک لمحہ اذل سے محوِ تشریحِ مسلسل ہے
محبت سے مجمّل دلنشیں لفظِ درخشاں پر

ابھی کچھ دیر ہے ہمدم ترے خوابوں کے کِھلنے میں
ابھی کچھ قرض ہیں باقی ہماری چشمِ حیراں پر

وہ مجھ سے مانگنے آیا تھا اذنِ ترکِ یارانہ
"ستم" کیا ڈھا گیا دیکھو دلِ بسمل فقیراں پر
 

الف عین

لائبریرین
خوب زہرا۔ پہلے تو یہ کہوں اس شمارے میں تو تمیاری دو نظمیں دے ہی دی ہیں۔ اور میں ایککے بعد دوسرے شمارے میں ایک ہی ادیب و شاعر کی تخلیقات شائع نہیں کرتا۔ اب شمارہ 13 کے لئے کچھ تمیارا کلام لوں تو نوبت ستمبر میں آئے گی ترتیب دینے کی۔ اس لئے ممکن ہو تو اس وقت مجھجے ای میل کر دو یا ذاتی پیغام میں کلام بھیج دو ابھی میں کاپی پ“یسٹ کر لوں تو بھول بھی سکتا ہوں کہ کہاں فائل بنا کر رکھی ہے۔۔۔
اب اس غزل پر ایک دو اتیں۔۔۔ بلکہ خامیوں کی طرف اشارہ۔
ایک تو شاید ٹائپو ہی ہے جو دو ایک جگہ ’ترے/تری‘ کی جگہ ’تیرے/تیری‘ ٹائپ ہو گیا ہے۔ وزن میں ی گرانے پر آتا ہے اس طرح املا بھی تری/ترے پوگی۔ جیسے ’ترے خوابوں کے کھلنے میں‘
دوسرا اعتراض۔۔۔۔
آخری مصرع۔۔ درست تلفظ ’قہر‘ ہے بر وزن فعل، یعنی ’ہ‘ ساکن ہے، تمیارے مصرعے میں قِہِر تلفظ بن رہا ہے، بر وز فعو۔۔
اور دلِ بسمل فقیراں ترکیب سننے میں تو بہت اچھی لگتی ہے۔۔ لیکن معنی کے حساب سے اوپر سے نکل گئی۔ ؎کیا یہاں سلسلہ کوتاہ کمالی کا ہے؟‌ مطلب میری کوتاہی کا؟
 
ستم کیا ڈھا گیا اہلِ دلِ بسمل فقیراں پر

کر لیں تو شاید معنی بھی واضح ہو جائے اور قہر والا سقم بھی دور ہو جائے۔ وضح رہے کہ یہ صلاح ہے اصلاح نہیں۔ اساتذہ زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں۔
 

زھرا علوی

محفلین
پسندیدگی کا شکریہ۔۔۔۔۔
میں کوشش کروں گی کہ بروقت آپ کو یاد دلا دوں
پہلے اعترا ض پر کوئ اعتراض نہیں ہے ہمیں ہے تو باقیوں پر بھی نہیں۔۔۔۔۔:)
خیر "قہر" والی بات بھی ٹھیک ہے اس پر غور کر کے سدھارنے کی کوشش کرتی ہوں
اور "دلِ بسمل فقیراں" کو اگر " دلِ بسمل، فقیراں" پڑھیں تو شائد معنی واضح ہو جائے۔۔۔پھر بھی ٹھیک نہیں لگ رہا تو اسے بھی بدلنے کی کوشش کروں گی

اغلاط کی نشاندہی کےلیئے شکریہ۔۔۔۔۔

زہرا علوی
 
اسے قطعی اور آخری مت بنائیے، اساتذہ اس میں زیادہ بہتر ترمیم کر سکتے ہیں۔

خوشی کی بات یہ ہے کہ میں تو صرف تعریفیں کر سکتا تھا جبکہ یہاں آپ کو حقیقی اہل علم و فن سے نہ صرف خاطر خواہ پذیرائی ملے گی بلکہ کمال درجے کی تنقید اور رہنمائی بھی میسر ہوگی۔ جو کہ انشاء اللہ آپ کی خدا داد صلاحیتوں کو باعتبار فن لازوال عروج بخشے گی۔

اور میں بھی کبھی کبھار آنکھوں پر ہتھیلیوں کا سایہ کر کے دور اوپر خلاؤں میں جھانک کر تالیاں بجا لیا کروں گا۔ :)
 

حسن علوی

محفلین
ہر اک لمحہ اذل سے محوِ تشریحِ مسلسل ہے
محبت سے مجمّل دلنشیں لفظِ درخشاں پر


بہت اعلٰی زھرا، بہت اچھا لکھتی ہیں آپ ماشاءاللہ
 

جیا راؤ

محفلین
واہ زھرا جی۔
بہت اچھی لگی آپ کی غزل۔

تری نمناک انکھوں پر لٹا دوں راحتیں ساری
سبھی شامیں کروں قرباں تری زلفِ پریشاں پر

اس شعر کی تو کیا ہی بات ہے !
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
السلام علیکم بہت خوب پہلی دفعہ اتفاق ہوا ہے آپ کا کلام پڑھنے کا پڑھ کر بہت خوشی ہوئی اور اس پر اعجاز صاحب کی رائے سے صاف پتہ چلتا ہے کہ آپ کی یہ غزل بہت ہی پیاری ہے ابن سعید بھائی سے اتفاق کروں گا یہاں اساتذہ اکرام موجود ہیں جو تنقید و اصلاح کرتے ہیں آپ اسی طرح شاعری ارسال کرتی رہے شکریہ
 

محمد وارث

لائبریرین
سلامت رونقیں یارب، درِ بزمِ بہاراں پر
ابھی باقی ہے تھوڑی دھوپ،دیوارِگلستاں پر

سنا ہے ِتتلیاں تجھ سے ہی سارے رنگ لیتی ہیں
سنا جگنو ٹہرتے ہیں تیری ہی نوکِ مژگاں پر

تری نمناک انکھوں پر لٹا دوں راحتیں ساری
سبھی شامیں کروں قرباں تری زلفِ پریشاں پر

ہر اک لمحہ اذل سے محوِ تشریحِ مسلسل ہے
محبت سے مجمّل دلنشیں لفظِ درخشاں پر

ابھی کچھ دیر ہے ہمدم تیرے خوابوں کے کِھلنے میں
ابھی کچھ قرض ہیں باقی ہماری چشمِ حیراں پر

وہ مجھ سے مانگنے آیا تھا اذنِ ترکِ یارانہ
قہر کیا ڈھا گیا دیکھو دلِ بسمل فقیراں پر

لا جواب غزل ہے، بہت خوب، سبحان اللہ۔

آخری شعر واقعی نظرِ ثانی چاہتا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
زہرا جی
آپ کی غزل واقعی بہت خوبصورت ہے
بیشتر اشعار پسند آئے میری جانب سے داد قبول کیجئے
اس غزل کے مطلع کے حوالے سے ایک سوال ہے

لامت رونقیں یارب، درِ بزمِ بہاراں پر
ابھی باقی ہے تھوڑی دھوپ،دیوارِگلستاں پر

میرے علم کے مطابق مشاق لکھنوی صاحب کا مصرع ہے

"ابھی باقی ہے کچھ کچھ دھوپ دیوارِ گلستاں پر"

مولانا حسرت موہانی کتاب نکاتِ سخن میں درج ہے

تو کیا الفاظ کے معمولی ردو بدل کے ساتھ کسی بھی مصرع کو شاملِ غزل کرنا جائز ہے یا پھر بہتر یہ ہو گا کہ اسے اصلی حالت میں بطور مصرع ِ طرح
استعمال کیا جائے
میں اعجاز عبید صاحب اور وارث صاحب سے درخواست کروں گی کہ اس امر پر کچھ روشنی ڈالیں
والسلام
زرقا
 

الف عین

لائبریرین
میں مشتاق لکھنوی کے اس مصرعے سے واقف نہیں تھا۔ ممکن ہے کہ زہرا کی یاد داشت میں یہ مصرعہ کہیں ہو اور شعر کہتے وقت نوکِ قلم پر آ گیا۔ سرقے کا الزام لگانا آسان بھی نہیں، اور اس کی تاویلیں بھی بہت سی کی جا سکتی ہیں۔
بہر ھال اگر لا علمی میں زہراء تقریباً مکمل مصرع اپنا چکی ہیں تو ان کا اخلاقی فرض ہو گیا ہے کہ اب علم ہو جانے کے بعد فُٹ نوٹ میں اس امر کا اظہار کریں کہ اصل مصرع یہ ہے جسے تھوڑا سا تبدیل کیا گیا ہے۔ بلکہ دیکھا جائے تو مشتاق لکھنوی کا مصرع ہی زیادسہ رواں اور بہتر ہے، اسی کو اپنا لیں اور حوالہ دے دیں کہ یہ مصرع ان کا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اعجاز صاحب کا کہنا درست ہے کہ بعض اوقات کہیں پڑھا ہوا کوئی مصرع لا شعور میں موجود ہوتا ہے اور خود کوئی غزل کہتے ہوئے ذہن میں آ جاتا ہے۔ مجھے خود بھی ایسے مصرعوں سے بہت ڈر لگتا ہے۔:grin:

ویسے موجودہ صورتحال میں یہی بہتر ہے کہ اس مصرع کو اصل صورت میں واوین "" میں لکھ دیا جائے اور یہ کسی طور عیب نہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
زرقا مفتی صاحبہ، اعجاز صاحب اور فاتح صاحب کی رائے سے مجھے بھی اتفاق ہے۔

اگر "توارد" بھی ہے تو علم میں آ جانے کے بعد ضروری ہے کہ اصل مصرع "واوین" میں لکھ دیا جائے۔

نکاتِ سخن کا میں کافی عرصے سے متلاشی ہوں، اور اسکا حوالہ دینے پر زرقا مفتی صاحبہ کا شکر گزار ہوں جس سے ان کے وسعتِ مطالعہ کا بھی علم ہوتا ہے لیکن مجھے پھر یاد آ گیا کہ نکاتِ سخن میں نے نہیں پڑھی، افسوس۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے جان بوجھ کا ’توارد‘ کا لفظ استعمال نہیں کیا تھا۔ اس کا مطلب اصل میں یہ ہوتا ہے کہ مصرع یا خیال در اصل آپ کی ہی ذہنی اپج ہوتی ہے اور اتفاق سے وہی الفاظ اختیار کر لیتی ہے جو پہلے سے کسی شاعر کا کہا ہوا مصرع/شعر ہوتا ہے۔ نو آموز شعراء سے یہی امید کی جا سکتی ہے کہ مطالعے میں کسی کا پڑھا ہوا مصرع لاشعور سے برامد ہو گیا اور بس۔۔ توارد کی تکنیکی تعریف چاہے درست ہو، لیکن میں ذاتی طور پر اس قسم کے وقوعے کو محض ذہنی جگالی کا عمل سمجھتا ہوں۔
 

زھرا علوی

محفلین
اسلام و علیکم
آپ سب افراد نے بلکل صیح ارشاد فرمایا ہے یہ مصرع " طرح مصرع" کے طور پر ہی استعمال کیا ہے میں نے ایک جگہ مقابلے مین
اور میری خطا یہ ہے کے "واوہن " کا استعمال کرنا بھول گئی اور اس کے لیے معافی کی خواستگار ہوں امید ہے اسے چوری نہیں گردانا جائے گا
 
Top