محسن نقوی غزلِ محسن نقوی - اب کے یوں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے

ایم اے راجا

محفلین
اب کے یو ں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
رنگ پھوٹے، کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے

موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے

سینہِ گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی
تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے

دِل شکسہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
اب کے یوں ہیکہ ہراک شاخِ بدن ٹوٹی ہے

اتنی بے ربط محبت بھی کہاں تھی اپنی
درمیاں سے کہیں زنجیرِ سخن ٹوٹی ہے

اک شعلہ کہ تہہِ خیمہء جاں لپکا تھا
ایک بجلی کہ سرِ صحنِ چمن ٹوٹی ہے

سلسلہ تجھ سے بچھڑنے پہ کہاں ختم ہوا
اک زمانے سے رہ و رسم کہن ٹوٹی ہے

مرے یاروں کے تبسم کی کرن مقتل میں
نوکِ نیزہ کی طرح زیرِ کفن ٹوٹی ہے


ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
شیشہ شیشہ مری سنگینیء فن ٹوٹی ہے
 

زھرا علوی

محفلین

موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے



بہت کمال غزل ہے۔۔۔۔۔
بہت شکریہ شیئر کرنے کے لیے راجا صاحب۔۔۔۔
 

جیا راؤ

محفلین
موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہے کہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے

ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
شیشہ شیشہ مری سنگینیء فن ٹوٹی ہے

زبردست جناب !
بہت شکریہ شئیر کرنے کا۔۔۔ :)
 

ایم اے راجا

محفلین
اب کے یوں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے ۔ محسن نقوی۔

اب کے یوں بھی تری زلفوں کی شکن ٹوٹی ہے
رنگ پھوٹے' کہیں خوشبو کی رسن ٹوٹی ہے

موت آئی ہے کہ تسکین کی ساعت آئی
سانس ٹوٹی ہیکہ صدیوں کی تھکن ٹوٹی ہے

سینہء گل جہاں نکہت بھی گراں ٹھہری تھی
تیر بن کر وہاں سورج کی کرن ٹوٹی ہے

دل شکستہ تو کئی بار ہوئے تھے لیکن
اب کے یوں ہے کہ ہر اک شاخِ بدن ٹوٹی ہے

اتنی بے ربط محبت بھی کہاں تھی اپنی
درمیاں سے کہیں زنجیرِ سخن ٹوٹی ہے

ایک شعلہ کہ تہہِ خیمہء جاں لپکا تھا
ایک بجلی کہ سرِ چمن ٹوٹی ہے

سلسلہ تجھ سے بچھڑنے پہ کہاں ختم ہوا
اک زمانے سے رہ و رسم کہن ٹوٹی ہے

مرے یاروں کے تبسم کی کرن مقتل میں
نوکِ نیزہ کی طرح زیرِ کفن ٹوٹی ہے

ریزہ ریزہ میں بکھرتا گیا ہر سو محسن
شیشہ شیشہ مری سنگینیء فن ٹوٹی ہے


محسن نقوی
 
Top