کاشفی

محفلین
غرورِ اَدَب
(جوش ملیح آبادی)

میرے جلسے سے اُٹھ آنے پر خفا ہے ہمنشیں؟
شاعروں کی فطرتِ عالی سے تُو واقف نہیں

جوہرِ ذاتی کا جب افسردہ ہوتا ہو وقار
کفر سے بدتر ہے اُس موقع پہ وضع انکسار

ناشناسانِ ادب بھُولے ہوئے ہوں جب شعُور
اُن مواقع پر عبادت کے برابر ہے غرور

دل ہمارا جذبہء غیرت کو کھو سکتا نہیں
ہم کسی کے سامنے جھُک جائیں ہو سکتا نہیں

راہِ خودداری سے مر کر بھی بھٹک سکتے نہیں
ٹوٹ تو سکتے ہیں ہم لیکن لچک سکتے نہیں

حشر میں بھی خسروانہ شان سے جائیں گے ہم
اور اگر پُر سش نہ ہوگی تو پَلٹ آئیں گے ہم

اہلِ دنیا کیا ہیں اور اُن کا اثر کیا چیز ہے
ہم خُدا سے ناز کرتے ہیں بشر کیا چیز ہے
 
Top