غالبؔ دلی میں

ریختہ

معطل
غالبؔ نے کی یہ عرض خداوند_ذو_الجلال
جنت سے کچھ دنوں کے لیے کر مجھے بحال
مہ_وش مرے کلام کو سازوں پہ گائے ہیں
قسمت نے بعد مرنے کے کیا دن دکھائے ہیں
شاعر جو منحرف تھے وہ مرعوب ہوگئے
ایواں جو میرے نام سے منسوب ہوگئے
خادم کا اس ادارے سے رشتہ ہے باہمی
اک بار میں بھی دیکھ لوں غالب_اکادمی
ہر شخص کے حضور میں پھیلائے ہات تھا
نا_قدریوں کے دور میں فدوی حیات تھا
حکم_خدا ہوا کہ ذرا جلد جائیے
دنیا کو جا کے پھر سے ذرا دیکھ آئیے
ساغرؔ بہ_احترام خدا کے وکیل نے
دلی میں لا کے چھوڑ دیا جبرئیل نے
اک ساتھ دو بسیں جو بھنا_بھن گزر گئیں
حوروں نے جو سنواری تھیں زلفیں بکھر گئیں
کاندھے سے کاندھا مار کے مہ_وش نکل گیا
اولی سے ثانی شعر کا میٹر بدل گیا
بیٹھے جو بس میں اور ہوئے ہوش باختہ
جنت کی سمت اڑتی نظر آئی فاختہ
جھٹکے سے بس کے ریشمی پوشاک پھٹ گئی
جھرمٹ میں لڑکیوں کے تھے اور جیب کٹ گئی
دیکھا جو ہپیوں کو تو دل شاد ہو گئے
سمجھے کہ قیدی قید سے آزاد ہو گئے
خفیہ پولس بھی عادت_و_اطوار دیکھ کر
پیچھے لگی تھی جبہ_و_دستار دیکھ کر
غالبؔ کی جو نگاہ ادھر سے ادھر گئی
اردو کی اک کتاب نظر سے گزر گئی
اردو کے زر_نگار کسی آفتاب نے
طوطے کو ''ت'' سے لکھا تھا خانہ_خراب نے
غالبؔ یہ سمجھے یار کہیں پوپلا نہ ہو
تصنیف کرنے والا کہیں توتلا نہ ہو
یہ داغ دھل سکیں_گے نہ اشکوں کے دھوئے سے
تا_عمر میں نے لکھا ہے طوطے کو ''ط'' سے
واللہ بے_بلائے براتی سے ہو گئی
غالبؔ کی بھینٹ ایک صحافی سے ہو گئی
بولے بڑے وقار سے غالبؔ ہے میرا نام
جنت سے ساتھ آئے ہیں جبریل ذی_مقام
بولے کہ کتنے لوگوں پہ غالبؔ کا بھوت ہے
ہیں آپ واقعی کوئی اس کا ثبوت ہے
بے_نور جو چراغ ہیں وہ آفتاب ہیں
کس کس کو ہم بتائیں کہ غالبؔ جناب ہیں
واللہ جھوم جائے_گی دنیا حضور کی
جنت سے ساتھ لایا ہوں تصویر حور کی
تصویر دیکھ کر کہا سنئے بڑے میاں
اس شکل کی ملیں_گی ہزاروں ہی لڑکیاں
حوروں سے گاہ گاہ جو خط میں نے پائے ہیں
جبریل اپنے ساتھ وہ سب لے کے آئے ہیں
خط پڑھ کے بولے واہ یہی خط ہیں کیا جناب
جن میں نہ سوز_و_ساز نہ شکوے نہ اضطراب
یہ خط بھی پڑھ کے دیکھیے جو میرے پاس ہیں
حوروں سے بڑھ کے لڑکیاں یاں ایڈوانس ہیں
ہر آرزوئے_دل کو بہ_تصویر لکھتی ہیں
ماتا پتا کو پاؤں کی زنجیر لکھتی ہیں
آئے تھے چار روز کو جلدی گزر گئے
غالبؔ وفور_شرم سے دو دن میں مر گئے
پوچھا خدا نے حال تو غالبؔ نے یہ کہا
جنت سے اب نہ جائے_گا یہ بندۂ_خدا
جینا زمانے والوں نے دشوار کر دیا
پہچاننے سے بھی مرے انکار کر دیا
آئی صدائے_حق کہ یہی بند_و_بست ہیں
تیرے وطن کے لوگ تو مردہ_پرست ہیں
 
Top