احسان دانش عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم - احسان دانش

محمد وارث

لائبریرین
عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم
آشنا سے آشنا، بیگانہ سے بیگانہ ہم

تجھ کو کیا معلوم گزری کس طرح فرقت کی رات
کہہ پھرے اک اک ستارے سے ترا افسانہ ہم

بند ہیں شیشوں میں لاکھوں بجلیاں پگھلی ہوئیں
کب ہیں محتاجِ شرابِ مجلسِ میخانہ ہم

ہے دمِ آخر، سرھانے لوریاں دیتی ہے موت
سنتے سنتے کاش سو جائیں ترا افسانہ ہم

پڑ گئی کس مہرِ سیما کی نگاہِ برق پاش
دیکھتے ہیں دل میں دنیا بے تجلّی خانہ ہم

تیرے ہر ذرّے پہ تا روزِ قیامت سجدہ ریز
ہم رہیں گے، اے زمینِ کوچہٴ جانانہ، ہم

منزلِ اُلفت میں ہیں احسان دونوں سدّ ِ راہ
کھائیں کیوں آخر فریبِ کعبہ و بتخانہ ہم

احسان دانش
 

محمد وارث

لائبریرین
احسان دانش کی ایک تصویر جو انکی سوانح عمری "جہانِ دانش" کے دوسرے حصے "جہانِ دگر" سے لی گئی ہے۔

Ehsan+Danish.jpg
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ غزل مجھے کہیں لکھی ہوئی نہیں ملی بلکہ مشہور قوال استاد نصرت فتح علی خان کے والد اور تایا استاد فتح علی خان اور استاد مبارک علی خان نے اسے گایا ہے، وہیں‌سے سن کر لکھی تھی، ایک آدھ شعر کی سمجھ بھی نہیں آئی۔ بہت ہی پرانی ریکارڈنگ ہے لیکن قوالی کے شائقین کے لیے پُر لطف ہے :)

 
عکسِ جاناں ہم، شہیدِ جلوہٴ جانانہ ہم
آشنا سے آشنا، بیگانہ سے بیگانہ ہم

تجھ کو کیا معلوم گزری کس طرح فرقت کی رات
کہہ پھرے اک اک ستارے سے ترا افسانہ ہم

بند ہیں شیشوں میں لاکھوں بجلیاں پگھلی ہوئیں
کب ہیں محتاجِ شرابِ مجلسِ میخانہ ہم

ہے دمِ آخر، سرھانے لوریاں دیتی ہے موت
سنتے سنتے کاش سو جائیں ترا افسانہ ہم

پڑ گئی کس مہرِ سیما کی نگاہِ برق پاش
دیکھتے ہیں دل میں دنیا بے تجلّی خانہ ہم

تیرے ہر ذرّے پہ تا روزِ قیامت سجدہ ریز
ہم رہیں گے، اے زمینِ کوچہٴ جانانہ، ہم

منزلِ اُلفت میں ہیں احسان دونوں سدّ ِ راہ
کھائیں کیوں آخر فریبِ کعبہ و بتخانہ ہم

احسان دانش​
 

سیما علی

لائبریرین
یہ غزل مجھے کہیں لکھی ہوئی نہیں ملی بلکہ مشہور قوال استاد نصرت فتح علی خان کے والد اور تایا استاد فتح علی خان اور استاد مبارک علی خان نے اسے گایا ہے، وہیں‌سے سن کر لکھی تھی، ایک آدھ شعر کی سمجھ بھی نہیں آئی۔ بہت ہی پرانی ریکارڈنگ ہے لیکن قوالی کے شائقین کے لیے پُر لطف ہے :)

کیا بات ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Top