عورت ذات: عزت، تحفظ اور محبت

عبدالبصیر

محفلین
عورت ذات: عزت، تحفظ اور محبت

جب جب تہذیب کی بات آتی ہے تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمارے دعوے ہمالیہ کی چوٹیوں سے زیادہ بلند ہیں پراسکے برعکس عمل کا گراف سطح سمندر سے نیچے ہی ہوتا ہے، دور ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں، آؤ، حال کی بات کرتے ہیں۔

اور حال کا حال یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورت کی زندگی میں جو اُنہیں نہیں مل پا رہا اُن میں سب سے پہلے نمبر پرعزت ہے، جن سے وہ نامحرم اور محرم دونوں کی جانب سے محروم ہے، ہمیں پرائی عورت تو عورت ہی نہیں دکھتی، اُن میں "نادان بچی" ہی نظر آتی ہے جبکہ اپنے گھروں کی عورتوں کی خودعزت کرنا ہمیں اپنی مردانگی کی توہین لگتی ہے۔

اور عزت کے بعد اُس تحفظ کا احساس ہے جس کا صنف نازک اگر اظہار نہ بھی کرے پر محسوس ضرور کرے گی، چاہے وہ معاشی تحفظ کا احساس ہو یا معاشرتی۔

ان سب کے بعد محبت کا نمبر آتا ہے پر ہمارے ہاں "محبت" کے نام پر مردوں نے ہوس کی فیکٹریاں کھولی ہوئی ہیں اور نئی مچھلی کے کے جال میں پھنستے شکاری انتہاءِ شوق میں نعرہ مستانہ بلند کرتے نظر آتے ہیں اور جس محبت کی اُن کی ضرورت ہے اُن کو مرد ذات کسی بھی رشتے کی صورت میں دینے سے قاصر ہیں
کیونکہ
اُس محبت کے ہر قدم پر قربانی دینی ہوتی ہے جن سے ہم قاصر ہیں۔ سمجھدار عورت کے سامنے اگر یہی تین چیزیں رکھوگے تو وہ قدرتی طور عزت ہی کو اُٹھائے گی، تحفظ دوسرا اور محبت تیسرا آپشن ہی ہوگا۔
 

نایاب

لائبریرین
عورت ۔۔۔ صنف نازک ۔۔۔ تصویرکائنات میں سب سے حسین رنگ
ستم ظریفی یہ کہ علم و ادب کی ترویج کے " بلند پایہ " ٹھیکیدار اس حسین رنگ کو صرف " فلرٹ " کے قابل سمجھتے ہیں ۔
اک خوبصورت آگہی بکھیرتی تحریر
بہت سی دعاؤں بھری داد
بہت دعائیں
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
عورت ذات: عزت، تحفظ اور محبت

جب جب تہذیب کی بات آتی ہے تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہمارے دعوے ہمالیہ کی چوٹیوں سے زیادہ بلند ہیں پراسکے برعکس عمل کا گراف سطح سمندر سے نیچے ہی ہوتا ہے، دور ماضی میں جانے کا کوئی فائدہ نہیں، آؤ، حال کی بات کرتے ہیں۔

اور حال کا حال یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورت کی زندگی میں جو اُنہیں نہیں مل پا رہا اُن میں سب سے پہلے نمبر پرعزت ہے، جن سے وہ نامحرم اور محرم دونوں کی جانب سے محروم ہے، ہمیں پرائی عورت تو عورت ہی نہیں دکھتی، اُن میں "نادان بچی" ہی نظر آتی ہے جبکہ اپنے گھروں کی عورتوں کی خودعزت کرنا ہمیں اپنی مردانگی کی توہین لگتی ہے۔

اور عزت کے بعد اُس تحفظ کا احساس ہے جس کا صنف نازک اگر اظہار نہ بھی کرے پر محسوس ضرور کرے گی، چاہے وہ معاشی تحفظ کا احساس ہو یا معاشرتی۔

ان سب کے بعد محبت کا نمبر آتا ہے پر ہمارے ہاں "محبت" کے نام پر مردوں نے ہوس کی فیکٹریاں کھولی ہوئی ہیں اور نئی مچھلی کے کے جال میں پھنستے شکاری انتہاءِ شوق میں نعرہ مستانہ بلند کرتے نظر آتے ہیں اور جس محبت کی اُن کی ضرورت ہے اُن کو مرد ذات کسی بھی رشتے کی صورت میں دینے سے قاصر ہیں
کیونکہ
اُس محبت کے ہر قدم پر قربانی دینی ہوتی ہے جن سے ہم قاصر ہیں۔ سمجھدار عورت کے سامنے اگر یہی تین چیزیں رکھوگے تو وہ قدرتی طور عزت ہی کو اُٹھائے گی، تحفظ دوسرا اور محبت تیسرا آپشن ہی ہوگا۔

ہادیہ کی طرح میں بھی بس یہی کہوں گا کہ باتیں بہت سی نکلتی ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر ایک ایسے انسان کے الفاظ محسوس ہوئے جو بہت باتوں پر غصے میں تھا جب اُس نے یہ نثر مرتب کی!
 

عبدالبصیر

محفلین
ہادیہ کی طرح میں بھی بس یہی کہوں گا کہ باتیں بہت سی نکلتی ہیں۔ لیکن مجموعی طور پر ایک ایسے انسان کے الفاظ محسوس ہوئے جو بہت باتوں پر غصے میں تھا جب اُس نے یہ نثر مرتب کی!

کوئی غصے والی کیفیت نہیں تھی بلکہ ایک عرصے تک کی مشاہدات اور کیفیات کو الفاظ کی شکل دی۔
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
کوئی غصے والی کیفیت نہیں تھی بلکہ ایک عرصے تک کی مشاہدات اور کیفیات کو الفاظ کی شکل دی۔

پیارے دوست! میرا مدعا اصلاً متغیر القدر ہے، دو لفظوں بیان نہ کر پاؤں گا۔ انشاء اللہ جلد ہی تفصیل سے بات ہو گی۔ ابھی ذرا دفتری معاملات میں پھنسا ہُوا ہوں!
 
Top