کاشفی

محفلین
عورت
(از: ضامن جعفری)
"زندگی سے، برسرِ پیکار ہُوں"
ہر ستم کے سامنے، دیوار ہُوں

کچھ تَو اے تہذیبِ انساں احتیاط!
میں، ترا ، آئینہِ کردار ہُوں

وقت نے، سیسہ پِلایا ہے، مجھے
یہ نہ سمجھو، ریت کی دیوار ہُوں

ریشم و کمخواب میں پہلے تھی، اب
تیغ ہُوں، اور، تیغِ جَوہر دار ہُوں

یہ ، مِرا ، پَروَردَہِ آغوش ہے
میں، بشر کا، طُرَّہِ دستار ہُوں

میری ،تنہائی ہے، رشکِ انجمن
خامشی کے رُوپ میں گفتار ہُوں

اندمالِ زخم کی ضاؔمن ہُوں میں
میں، علاجِ زخمِ دامن دار ہُوں
 
Top