محسن نقوی علی علیہ السلام کی بیٹی - مُحسن نقوی شہید

کاشفی

محفلین
علی علیہ السلام کی بیٹی
قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
یزیدیت کی ہر ایک سازش پہ چھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
کہیں بھی ایوانِ ظلم تعمیر ہو سکے گا نہ اب جہاں میں
ستم کی بنیاد اس طرح سے ہلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
عجب مسیحا مزاج خاتون تھی کہ لفظوں کے کیمیا سے
حسینیت کو بھی سانس لینا سکھا گئی ہے علی علیہ السلامکی بیٹی
بھٹک رہا تھا، دماغِ انسانیت، جہالت کی تیرگی میں
جہنم کے اندھے بشر کو رستہ دکھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
دکانِ وحدت کے جوہری دم بخود ہیں اس معجزے پہ ابتک
کہ سنگ ریزوں کو آبگینے بنا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
خبر کرو اہلِ جور کو کہ اب حسینیت انتقام لے گی
یزیدیت سے سنبل جائے، آ گئی ہے علیہ السلام کی بیٹی
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا دین اب سنور سنور کے یہ بات تسلیم کر رہا ہے
اجڑ کے بھی انبیاء کے وعدے نبھا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
نہ کوئی لشکر، نہ سر پہ چادر، مگر نجانے ہوا میں کیونکر
غرورِ ظلم و ستم کے پُرزے اڑا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
پہن کے خاکِ شفا کا احرام، سر برہنہ طواف کر کے
حسین علیہ السلام ! تیری لحد کو کعبہ بنا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
کئی خزانے سفر کے دوران کر گئی خاک کے حوالے
کہ پتھروں کی جڑوں میں ہیرے چھپا گئی ہے علی علیہ السلامکی بیٹی
یقیں نہ آئے تو کوفہ و شام کی فضاؤں سے پوچھ لینا
یزیدیت کے نقوش سارے مٹا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
ابد تلک اب نہ سر اُٹھا کے چلے گا کوئی یزید زادہ
غرورِ شاہی کو خاک میں یوں ملا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
گزر کے چپ چاپ لاشِ اکبر سے پا برہنہ رسن پہن کر
خود اپنے بیٹوں کے قاتلوں کو رلا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
میں اس کے در کے گداگروں کا غلام بن کے چلا تھا محسن
اسی لئے مجھ کو رنج و غم سے بچا گئی ہے علی علیہ السلام کی بیٹی
(شہید محسن نقوی)
 

محمد وارث

لائبریرین
سبحان اللہ، شکریہ کاشفی صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

میرے خیال میں 'علیہ السلام' سب اشعار میں آپ نے خود لکھا ہے، لگتا ہے کہ کلام میں یہ نہیں ہے؟
 

کاشفی

محفلین
سبحان اللہ، شکریہ کاشفی صاحب شیئر کرنے کیلیے۔

میرے خیال میں 'علیہ السلام' سب اشعار میں آپ نے خود لکھا ہے، لگتا ہے کہ کلام میں یہ نہیں ہے؟

شکریہ بیحد وارث صاحب۔۔۔۔

آپ نے بالکل درست فرمایا ہے۔۔۔ میں نے خود لکھا ہے۔۔کلام میں نہیں تھا۔۔۔

ظہور احمد سولنگی صاحب اور نایاب صاحب۔۔ آپ دونوں کا بھی بہت شکریہ۔
 

عمار عاصی

محفلین
شیئر کرنے کا شکریہ

نہ کوئی لشکر، نہ سر پہ چادر، مگر نجانے ہوا میں کیونکر
غرورِ ظلم و ستم کے پُرزے اڑا گئی ہے علیّ کی بیٹی
 

الف عین

لائبریرین
محسن نقوی شہید۔۔۔ بات سمجھ میں نہیں آئی۔ مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ شاعر حیات ہیں یا انتقال فرما چکے۔ انٹر نیٹ پر ہی ان کا شہرہ دیکھا۔
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب جناب کاشفی صاحب نہایت عمدہ شراکت ہے ۔

استاد محترم شہید محسن نقوی کاتعلق لاہور سے تھا ایک بہترین مقرر بھی تھے ۔ کافی اصناف میں طبع آزمائی کی ہے حضرت نے حمد نعت قصیدہ غزل ، مرثیہ ، نظم ۔ زیادہ شغف مدحتِ اہلبیت سے رہا پر غزلیں بھی مقبول زبانِ زد خاص و عام ہیں ۔
لاہور میں ہی فائرنگ کے واقعے میں شہید کیا گیا تھا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
محسن نقوی شہید۔۔۔ بات سمجھ میں نہیں آئی۔ مجھے تو یہ بھی علم نہیں کہ یہ شاعر حیات ہیں یا انتقال فرما چکے۔ انٹر نیٹ پر ہی ان کا شہرہ دیکھا۔

محسن نقوی تو کافی مشہور شاعر ہیں اعجاز صاحب، کئی کتابوں کے خالق ہیں اور انکی بہت سی غزلیات پاکستان اور ہندوستان کے مشہور گلوکاروں نے گائی بھی ہیں!
 

الف عین

لائبریرین
جس طرح کچھ شعرا محض ہندوستان تک محدود رہتے ہیں، کچھ شعرا محض پاکستان تک۔ یہاں محسن نقوی سے شاید ہی کوئی واقف ہو۔ اکثر مجھے محسوس ہواہے کہ یہاں کے رسائل میں شعری تنقیدی مضامین میں پاکستان کے ناصر کاظمی، منیر نیازی، ظفر اقبال، افتخار عارف، جون ایلیا، شہزاد احمد، ابنِ انشاء یہاں تک کہ ناصر شہزاد تک کا ذکر ہوتا ہے لیکن پاکستانی رسائل، جو میری نظر سے گزرے (حال میں ’بادبان‘ کراچی کے دو تین شمارے( ان میں ہندوستانی شاعروں، ان کے ہم عصروں کا ہی کوئی نام نہیں ہوتا۔ خلیل الرحمن اعظمی، شہر یار، بانی، عادل منصوری، محمد علوی، ظفر گورکھپوری، عبد الاحد ساز، وغیرہم سے وہاں واقفیت ہی نہیں، حالانکہ خلیل صاحب، شہر یار، بانی وغیرہ کا نام ناصر کاظمی منیر اور ابنِ انشا کے ساتھ ہی لیا جاتا تھا۔ حال ہی میں مجھے تعجب ہوا کہ مظفر حنفی سے بھی پاکستان میں واقفیت نہیں ہے۔
یہاں کے اردو نقاد بہر ھال پاکستانی شاعروں اور ادیبوں کا نام لئے بغیر نوالہ نہیں توڑتے، لیکن پاکستان میں یہ صورتِ حال شاید نہیں ہے، مجھے ایسا لگا۔
 

شاہ حسین

محفلین
استاد محترم بجا فرمایا چند شعرا کے جن میں سے فی الوقت میں کچھ نام رقم کررہا ہوں کیفی اعظمی ، کرشن بہاری نور (جو کہ میرے والد کے ہم عصر ہیں ) ، فراق ، بشیربدر اور کچھ اور قابل ذکر نام ہیں کے سوا افسوس ہم زیادہ نہیں جانتے ۔
ایک جریدہ شائع ہوتا ہے کراچی سے "الامیر" جو کہ امیر علی راجہ صاحب محمود آباد کے نام ہے جو کہ میرے تایا مرحوم کا جاری کردہ ہے اس میں کافی تعارف بھارت کے شعرائے کرام کا ہوتا ہے معروف نہ ہونے کی ایک وجہ کچھ مذہبی رجہان ہے ۔

تفصیلی مراسلہ رات میں ارسال کرتا ہوں
 

ریگزار

محفلین
ًمیرے خیال میں تاریخ کی کتب میں علیہ السلام انبیاء کے ساتھ منصوب رہا، جبکہ خلفاء راشدین اور اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رضی اللہ تعالی عنہ کا لقب مستعمل ہے۔ اگر یہ ٹھیک ہے تو برائے مہربانی تصحیح فرمائے۔
 

کاشفی

محفلین
ًمیرے خیال میں تاریخ کی کتب میں علیہ السلام انبیاء کے ساتھ منصوب رہا، جبکہ خلفاء راشدین اور اصحابِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رضی اللہ تعالی عنہ کا لقب مستعمل ہے۔ اگر یہ ٹھیک ہے تو برائے مہربانی تصحیح فرمائے۔

جناب محترم! ۔۔آپ کا بیحد شکریہ اپنے خیالات سے آگاہ کرنے کے لیئے۔۔۔جیتے رہیں۔۔۔
 

کاشفی

محفلین
محمد وارث صاحب، فرحان دانش بھائی، عمار عاصی صاحب، شاہ حسین صاحب، فرخ منظور صاحب، زھرا علوی صاحبہ، الف نظامی صاحب، ظہور احمد سولنگی صاحب، نایاب صاحب، الف عین صاحب، م-م مغل صاحب اور تمام دستوں کا بیحد شکریہ۔۔
 

کاشفی

محفلین
علی علیہ السلام کی بیٹی
(شہید محسن نقوی)

قدم قدم پر چراغ ایسے جلا گئی ہے علی کی بیٹی
یزیدیت کی ہر ایک سازش پہ چھا گئی ہے علی کی بیٹی

کہیں بھی ایوانِ ظلم تعمیر ہو سکے گا نہ اب جہاں میں
ستم کی بنیاد اس طرح سے ہلا گئی ہے علی کی بیٹی

عجب مسیحا مزاج خاتون تھی کہ لفظوں کے کیمیا سے
حسینیت کو بھی سانس لینا سکھا گئی ہے علی کی بیٹی

بھٹک رہا تھا، دماغِ انسانیت، جہالت کی تیرگی میں
جہنم کے اندھے بشر کو رستہ دکھا گئی ہے علی کی بیٹی

دکانِ وحدت کے جوہری دم بخود ہیں اس معجزے پہ ابتک
کہ سنگ ریزوں کو آبگینے بنا گئی ہے علی کی بیٹی

خبر کرو اہلِ جور کو کہ اب حسینیت انتقام لے گی
یزیدیت سے سنبل جائے، آ گئی ہے علی کی بیٹی

نبی کا دین اب سنور سنور کے یہ بات تسلیم کر رہا ہے
اجڑ کے بھی انبیاء کے وعدے نبھا گئی ہے علی کی بیٹی

نہ کوئی لشکر، نہ سر پہ چادر، مگر نجانے ہوا میں کیونکر
غرورِ ظلم و ستم کے پُرزے اڑا گئی ہے علی کی بیٹی

پہن کے خاکِ شفا کا احرام، سر برہنہ طواف کر کے
حسین ! تیری لحد کو کعبہ بنا گئی ہے علی کی بیٹی

کئی خزانے سفر کے دوران کر گئی خاک کے حوالے
کہ پتھروں کی جڑوں میں ہیرے چھپا گئی ہے علی کی بیٹی

یقیں نہ آئے تو کوفہ و شام کی فضاؤں سے پوچھ لینا
یزیدیت کے نقوش سارے مٹا گئی ہے علی کی بیٹی

ابد تلک اب نہ سر اُٹھا کے چلے گا کوئی یزید زادہ
غرورِ شاہی کو خاک میں یوں ملا گئی ہے علی کی بیٹی

گزر کے چپ چاپ لاشِ اکبر سے پا برہنہ رسن پہن کر
خود اپنے بیٹوں کے قاتلوں کو رلا گئی ہے علی کی بیٹی

میں اس کے در کے گداگروں کا غلام بن کے چلا تھا محسن
اسی لئے مجھ کو رنج و غم سے بچا گئی ہے علی کی بیٹی
 
Top