علم کے ابواب

فاخر رضا

محفلین
جب میں میڈیکل کے آخری سال کا امتحان دے کر واپس آرہا تھا تو بس میں مجھے ایک وکیل ملا. اس نے پوچھا کہاں سے آرہے ہو میں نے بتایا کہ ڈاکٹر بن رہا ہوں اور آخری سال کے امتحان چل رہے ہیں. کہنے لگا ڈاکٹری کون سا مشکل کام ہے. چند دوائیں ہیں جنہیں الٹ پلٹ کر دینا ہوتا ہے. پھر مجھے اس نے تپ دق کا علاج بتایا کہ کیسے کیا جاتا ہے. میں بہت حیران ہوا. اس کے بعد میں نے تقریباً آٹھ سال ایسے اسپتال میں کام کیا جہاں تپ دق کا علاج ہوتا تھا اور وہاں تقریباً ہر دن ایک نئی معلومات ملیں. اس واقعے سے مجھے یہ سبق ملا
کسی بھی علم کو معمولی نہیں سمجھنا چاہیے.
حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا تھا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ و سلم نے مجھے علم کے ایک ہزار باب سکھائے اور میں نے ہر باب سے ایک ہزار باب کھولے. مدینۃ العلم اور باب العلم کے ماننے والے آج علم کی جس سطح پر کھڑے ہیں انہیں دیکھ کر افسوس ہوتا ہے.
ہر علم اور بحث کا آغاز کچھ چیزوں کی تعریف سے ہوتا ہے. تعریف جتنی جامع ہوگی اس علم اور بحث میں اتنی ہی گہرائی ہوگی. تعریف بنانے میں جتنی بھی محنت کی جائے کم ہے
 

سید عمران

محفلین
میرے بھائی اچھی تحریر ہے۔۔۔
لیکن اس میں تعریف کس چیز کی بیان کی گئی؟؟؟
تجربات بیان کیے گئے ہیں۔۔۔
 

نایاب

لائبریرین
بلاشک سچ کہا
علم کوئی بھی معمولی نہیں ہوتا ۔ نہ ہی کوئی علم بذات اچھا یا برا ہوتا ہے ۔
علم سے ابھرا عمل ہی علم کی شناخت ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
بہت دعائیں
 
Top