علم صرف

کسی عالم دین کے حالات زندگی میں واقعہ مذکور تھا کہ مسجد کے صحن میں مدرسے کے طلباء کو علم صرف کا درس دے رہے تھے ۔ ایک طالب علم کا سادہ والد بھی پاس بیٹھا تھا ۔

عالم دین نے کہا : قال اصل میں قَوَ ل تھا ۔ طالب علم کا والد بولا : کمال ہے قرآن مجید میں قال لکھا ہے ، آپ کہتے ہیں اصل میں قول ہے ۔ہم ایسے علم سے بے علم بھلے جس میں قرآن کو غلط سمجھا جاتا ہو۔

اتنا کہا اور غصے سے بیٹے کو لے کر نکل گیا ۔
 
درست ۔ویسے اتنا لاعلم بھی نہ تھا ۔ اتنا تو جانتا تھا کہ قرآن مجید میں قال لکھا ہے ۔ ادھورے علم کے لیے ہی کہتے ہیں نیم حکیم خطرہ ء جان ۔
 

سویدا

محفلین
زیادہ لا علم اس لیے کہا تھا کہ عربی لغت واشتقاق سے ناواقف تھا
پھر ناواقفیت پر مستزاد یہ کہنا کہ :”ہم ایسے علم سے بے علم بھلے جس میں قرآن کو غلط سمجھا جاتا ہو“
ویسے لطیفہ تھا اب کہیں مناظرہ نہ شروع ہوجائے
بہرحال یہ لطیفہ کم اور کثیفہ زیادہ ہے
قرآن اور اس کے علوم جاننے کے لیے عربی لغت کا جاننا ضروری ہے والد نے انتہائی واہیات اور فضول جواب دیا
ہم ایسے علم سے بے علم بھلے جس میں قرآن کو غلط سمجھا جاتا ہو
 
Top