علم حجاب ِ اکبر ہے۔ از ادریس آزاد

نور وجدان

لائبریرین



علم حجاب ِ اکبر ہے۔ یہ ایک صوفی عالم کا قول ہے۔یعنی حضرت علی ھجویری رحمۃ اللہ علیہ کا۔ صوفیا کے ہاں اس مضمون کے اقوال عام پائے جاتےہیں۔ مثلاً خواجہ فرید الدین عطار رحمۃ اللہ علیہ کا یہ شعر دیکھیے،
زانکہ ایں علم ِ لزج چوں راہ زند
پیشتر راہ ِ دل ِ آگاہ زند
یہ علم ِ عقلی جو ہے یہ راہ زن ہے۔ یہ دلِ آگاہ کے آگے آکر اُس کا راستہ روک اور اُسے لوٹ لیتا ہے۔
لیکن اگر ہم اِس حدیث کی روشنی میں،
العلم ُ علمانِ ۔ علم الادیانِ وعلم الابدان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
علم دو ہوتے ہیں۔ علم الادیان اور علم الابدان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادیان دین کی جمع ہے اور ابدان بدن کی۔ یعنی اجسام کا علم ۔ دوسری قسم یعنی اجسام کا علم معروضی کائنات کا علم ہے۔ یہ علم بقول اقبالؒ بتکدۂ صفات کا علم ہے۔
میری نوائے شوق سے شور حریم ِ ذات میں
غلغلہ ہائے الاماں بتکدہ ٔ صفات میں
معروضی دنیا کا علم یا خارج کا علم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ راہ زن ہے اور حجاب ِ اکبر ہے۔کیونکہ جب ہم اسے حاصل کرنا چاہتے ہیں تو یہ پیاز کی چھلکے کی طرح ثابت ہوتا ہے اور حقیقت تک کبھی رسائی ممکن نہیں ہوپاتی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حصہ دوئم
اللہ نورُالسّمٰواتِ والارض (قران)
العلم نورُ (حدیث)
استنتاج: اللہ علم السمٰواتِ والارض
یعنی اللہ زمینوں اور آسمانوں کا علم ہے۔ اگر اس استخراج کو دیکھا جائے تو حضرت علی ھجویری رحمۃ اللہ علیہ کا قول کنٹراڈکٹری ٹھہرے گا۔ لیکن اگر بنظر ِ عمیق مشاہدہ کیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس ناقص عقل کے ذریعے اللہ سے ملاقات کرنے کا ایک ہی طریقہ ہے اور وہ ہے علم۔ اللہ زمینوں اور آسمانوں کا نور ہے اور علم بھی نور ہے۔ گویا اللہ ہی علم ہے۔ جانتے چلے جاؤ۔ ایک تہہ کو حقیقت سمجھ کر کھولو اور دوسری تہہ تک جاپہنچو۔
عاکف بھائی! یہ واحد اسلام ہے جس نے زمانے کے دائرہ ہونے کو تسلیم نہیں کیا بلکہ اسے ایک خط ِ مستقیم قرار دیا جس کی مختلف منازل (طبق) ہیں۔ زمانہ دائرہ ہو تو بوریت اور تقدیر پرستی جنم لیتی ہے۔ زمانہ طبق در طبق ہو تو تجسس کبھی فنا نہیں ہوتا ۔ کسی بھی زندگی میں۔
چنانچہ علم حجابِ اکبر بایں معنیٰ ہے کہ اللہ سے ملاقات کا واحد راستہ یہی ہے۔ بڑا حجاب۔۔۔۔۔۔۔ اِسے اُٹھاتے چلے جاؤ اور دیدار ِ الٰہی سے سرشار ہوتے چلے جاؤ۔

 

فاخر رضا

محفلین
آج *علم حجاب ہے* ڈھونڈتے ہوئے ایک مرتبہ پھر محفل میں پہنچ گیا. بہت دن بعد
آپ نے علم اجسام پر لکھا مگر دوسرا حصہ علم الادیان ابھی باقی ہے.
حجاب علم کو کہا گیا ہے، اس میں قید نہیں لگائی گئی کہ کون سا علم
تزکیہ خدا تک پہنچنے کا ایک ذریعہ ہے جس مقصد کے لئے رسول اللہ کو بھیجا گیا.
یتلو: کتاب
تزکیہ
تعلیم کتاب
تعلیم حکمت

میں یہ کہنا چاہ رہا ہوں کہ اگر علم استاد کے بغیر ہو (کتاب کی پیروی کر کے دکھانے کے لئے رسول آئے) اور تزکیہ کے بغیر ہو تو حجاب در حجاب ہے. اگر اس کے ساتھ ہو تو تعلیم کتاب و حکمت ممکن ہوتی ہے.
بات شاید گنجلک ہو گئی. معذرت
 

فاخر رضا

محفلین
بندہ تخمين و ظن، کرم کتابی نہ بن
عشق سراپا حضور، علم سراپا حجاب
علم وہ ہے جو معلوم تک پہنچا دے، (خدا تک پہنچا دے) ورنہ سراپا حجاب ہے
 
Top