علامہ آرزو لکھنوی، ڈاکٹر افضال احمد، نظامی پریس لکھنو-1982

راشد اشرف

محفلین
علامہ آرزو لکھنوی، ڈاکٹر افضال احمد، نظامی پریس لکھنو-1982



آرزو لکھنوی پر راقم کی نظر سے کوئی تحقیقی کتاب نہیں گزری، یقینا یہ میری لاعلمی ہے۔ یہ ضرور ہے کہ گزشتہ برس پرانی کتابوں کے اتوار بازار سے ملنے والی ایک کتاب جو لکھنو کے ڈاکٹر افضال احمد کے مضامین و خآکوں پر مشتمل تھی، کے مطالعے کے بعد یہ علم ہوا کہ افضال صاحب نے آرزو لکھنوی پر ایک وقیع کتاب لکھی ہے۔
آرزو لکھنوی لکھنو میں ڈاکٹر افضال کے گھر طویل قیام کیا کرتے تھے۔ ڈاکٹر افضال نے اوائل عمری سے ہی آرزو کو دیکھا، ان سے فیض یاب ہوئے اور یوں زیر نظر کتاب بھرپور طریقے سے لکھی۔
شہر کراچی کے ایک صاحب علم شخص جناب رفیق نقش مرحوم کی اہلیہ نے راقم کو اپنے شوہر کے کتب خانے تک رسائی دی جہاں سے دیگر کتب و رسائل کے علاوہ یہ کتاب بھی نعمت غیر مترقبہ کے طور پر مل گئی۔

اسکیننگ کے دوران خیال آیا کہ کیوں نہ آرزو لکھنوی کا پروفیسر محمد اسلم کی "خفتگان خاکِ کراچی" سے تذکرہ اور قبر کی تصویر بھی شامل کردی جائے سو ایسا ہی کیا۔ اس کا محرک پیر حسام الدین راشدی کا شاہد احمد دہلوی پر 1970 میں لکھا وہ یادگار خاکہ بنا جس میں راشدی صاحب نے آرزو لکھنوی کو صدر کراچی میں حیران و پریشان دیکھا تھا اور یہ لکھا تھا کہ آج کسی کو یہ علم بھی نہ ہوگا کہ پاکستان آنے کے بعد آرزو لکھنوی پر کیا گزری، ان کے حالات کیا رہے حتی کہ کسی کو ان کی قبر کا بھی علم نہیں ہوگا۔

امریکہ میں قیام پذیر ادیبہ محترمہ فرزانہ اعجاز میری کرم فرما ہیں، ان دنوں لکھنو میں ہیں۔ گزشتہ کل (31 مارچ 2015 کو) ان سے علم ہوا کہ ڈاکٹر افضال کا انتقال ہوچکا ہے۔

پیش خدمت ہے
 
آخری تدوین:
امریکہ میں قیام پذیر ادیبہ محترمہ فرزانہ اعجاز میری کرم فرما ہیں، ان دنوں لکھنو میں ہیں۔ گزشتہ کل (31 مارچ 2015 کو) ان سے علم ہوا کہ ڈاکٹر افضال کا انتقال ہوچکا ہے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون، اللہ مرحوم کو جنت الفردوس میں اعلی مقام نصیب فرمائے۔
اورپسماندہ گان کو صبرجمیل کی توفیق سے نوازے۔آمین

بہت عمدہ کتاب آپ نے محفل کے ساتھیوں سے شریک کی!
بہت بہت شکریہ ونوازش۔
 
Top