: عشق کی پائی انتہا نہ کبھو!:

Sarwar A. Raz

محفلین
یاران محفل: آداب!
خدائے سخن میر تقی “میر“ کی زمین میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ اس محفل میں تنقید و تبصرہ کی روایت ابھی قائم نہیں ہو پائی ہے اور میرے خیال میں اس کی سخت ضرورت ہے۔ امید ہے کہ میری غزل پر اپنی بے لاگ رائے دے کر شکریہ کا موقع عطا فرمائیں گے!
سرور عالم راز “سرور“
-------------------------------------------------------------------------
غزل:

کوئی تم سا ہو کج ادا نہ کبھو
ایک وعدہ کیا وفا نہ کبھو!

زخمِ دل، زخمِ جان ، زخم ِ جگر
لوہو ایسا کہیں بہا نہ کبھو

ایک دریائے دردِ بے پایاں
“عشق کی پائی انتہا نہ کبھو“

کوچہ کوچہ ، گلی گلی دیکھا
آہ! اپنا پتا ملا نہ کبھو!

سوچتا کون انتہا کی جب
راس ہی آئی ابتدا نہ کبھو

تجھ کو دیکھا تو یوں ہوا محسوس
تجھ سا کوئی کہیں ملا نہ کبھو

ایسے خود آشنا ہوئے ہیں ہم
یاد آیا ہمیں خدا نہ کبھو!

ہو نہ ہو اُس گلی سے آئی ہے
ایسی گُل پاش تھی صبا نہ کبھو

زندگی کی ہزار راہوں میں
کیوں ملا کوئی راستا نہ کبھو؟

جیسا عاجز ہے آپ کا “سرور“
ایسا کوئی ہو بے نوا نہ کبھو!
 
کبھو

Sarwar A. Raz نے کہا:
یاران محفل: آداب!
خدائے سخن میر تقی “میر“ کی زمین میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔

پتہ نہ تھا میر نے زمینیں بھی چھوڑی ہیں۔

Sarwar A. Raz نے کہا:
اس محفل میں تنقید و تبصرہ کی روایت ابھی قائم نہیں ہو پائی ہے اور میرے خیال میں اس کی سخت ضرورت ہے۔

اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ محفل میں شعراء کرام خاصے کم ہیں۔

Sarwar A. Raz نے کہا:
کوئی تم سا ہو کج ادا نہ کبھو
ایک وعدہ کیا وفا نہ کبھو!

کبھو کا استعمال تو کبھو کا متروک ہوچکا۔ کیا ہم آج بھی اردو میں متروکات کا استعمال کر سکتے ہیں؟

Sarwar A. Raz نے کہا:
آہ! اپنا پتا ملا نہ کبھو!

یہ آپ کی خاص theme لگتی ہے۔

بہرحال غزل اچھی ہے۔ بس بار بار کبھو سے ایسا لگتا ہے جیسے کہیں دھماکے ہورہے ہوں۔
 

Sarwar A. Raz

محفلین
برادرم اعجاز صاحب:آداب!
پذیرائی کے لئے ممنون ہوں۔میںنےآپ کا بلاگ اپنی پسندیدہ فہرست میں لکھ لیا ہے اور دیکھتا رہوں گا۔ شکریہ! اس محفل کو کسی طرح جگانے کی ضرورت ہے۔ یہاں آکر چندے مایوسی ہوتی ہے۔ آپ کے ذہن میں کوئی تجویز ہے؟
سرور عالم راز “سرور“
 

نبیل

تکنیکی معاون
محترم سرور عالم راز صاحب، السلام علیکم۔ جناب جب آپ ہی یہاں کبھی کبھار تشریف لاتے ہیں تو رونق کیسے قائم ہو سکتی ہے۔ ویسے آپ اگر غور کریں تو بحیثیت مجموعی اس فورم پر پوسٹ کرنے کی شرح میں پہلے کی نسبت کافی اضافہ ہوا ہے۔ یہ اور بات ہے کہ اب ادبی چوپالوں کو زیادہ توجہ نہیں ملتی۔ ایک وجہ اس کی یہ بھی ہو سکتی ہے کہ ان چوپالوں کے اوپر دوسری چوپالوں کا اضافہ کردیا گیا ہے اور لوگ سستی کے مارے نیچے سکرول نہیں کرتے۔ یہی حال مذہبی موضوعات پر چوپالوں کا ہے۔

ہم لوگ اپنی سی کوشش کرتے رہتے ہیں۔ ایک یونیکوڈ اردو فورم بنا کر ہم نے ایک پلیٹ فارم مہیا کر دیا جہاں اردو کی ترویج کے لیے مشترکہ کاوش کی جاسکے۔ اسکے بعد میں نے دوسری فورمز اور گروپس پر جاجا کر اسکے بارے میں بتانے کی کوشش کی۔ ان میں سے کچھ نے تو مجھے دروازے سے اندر ہی نہیں آنے دیا۔ خیر ہم منتظر ہیں کہ آپ ان چوپالوں کی رونق بڑھانے کے لیے کیا تجاویز پیش کرتے ہیں۔ آپ نے شاید نوٹ کیا ہو کہ ہم لوگ کم از کم دوسرے فرنٹس پر کافی فعال ہیں۔ اس کی مثال اردو کتابوں کی ڈیجیٹل لائبریری کا پراجیکٹ ہے جس کی مبین صاحب نے تجویز پیش کی تھی۔ وہ خود تو یہ تجویز پیش کرنے کے بعد تشریف نہیں لائے لیکن اسے ہم نے دل سے لگا لیا۔
 

Sarwar A. Raz

محفلین
مکرمی نبیل صاحب: آداب
یاد فرمائی کے لئے ممنون ہوں۔ آپ کا کہنا درست ہے کہ اس چوپال میں میری آمد “گنڈہ دار“ ہے۔ میں چھ سات محفلوں میں کام کرتا ہوں۔ لہٰذہ ہر جگہ وہ وقت نہیں دے سکتا ہوں جس کی شاید ضرورت ہے۔ تنقید، تبصرہ اور اصلاح سخن کا کام باقاعدگی سے صرف میں ہی کر رہا ہوں۔ کئی مشاعروں میں منصف بھی ہوں، اپنے ویب سائٹ کی تہذیب میں بھی لگا رہتا ہوں۔ مختصر یہ کہ نہایت ہی مصروف ہوں۔ کاش کچھ اور اصحاب آگے آئیں اور اردو کے کام کو آگے بڑھائیں۔
آپ کو علم ہی ہے کہ میں ادب کا آدمی ہوں۔ کسی اور صنف میں جانے کا اتفاق شاذ ونادر ہی ہوتا ہے اور ادب پر جو بحرانی کیفیت چھائی ہوئی ہے وہ ظاہر ہے۔ میں نے کئی محفلوں میں آپ کی بزم کاذکر کیاتھا۔ معلوم نہیں اس کا کیا نتیجہ رہا۔ میں یہاں اگر اپنی تخلیقات پیش کروں تو اس کا نتیجہ نہایت مشتبہ رہتاہے۔ اس میں آپ کا قصور نہیں ہے۔نئی پود ادب سے کم کم ہی آشنا ہے۔ بہر کیف اگر میں ادبی اور شعری حصہ میں کوئی خدمت انجام دے سکوں تو بتائیے۔
سرور عالم راز “سرور“
 

جیسبادی

محفلین
گر میرا مقام تو نہیں، مگر میں تھوڑی سی گستاخی کا مرتکب ہونا چاہوں گا۔ اگرچہ ادب کی حیثیت تو مسلّم ہے، مگر بہت سے لوگ اردو کو ادب اور شاعری تک محدود سمجھتے ہیں۔ میرے خیال میں اردو کو روزمرہ میں استعمال کرنا اس وقت زیادہ اہم ہے۔ خاص طور پر زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اردو کلیدی تختہ پر واجبی سی مہارت حاصل کروانا وقت کی پکار ہے۔ اس لیے بہتر ہی ہؤا ہے کہ یہ چوپال ادب سے ہٹ کر چلنا شروع ہو گیا ہے۔
آخر میں گستاخی کی دوبارہ معافی۔
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم۔۔۔۔۔۔۔

مکرمی سرور راز صاحب۔۔۔۔

مجھے اندازہ ہے کہ آپ کتنے مصروف رہتے ہوں گے۔۔۔۔میری ایک درخواست ہے کہ اگر آپ اردو شاعری میں اوزان کے قواعد کے بارے کچھ لکھ دیں۔۔۔۔۔زیادہ لوگ صرف قافیہ پیمائی کو ہی شاعری سمجھتے ہیں۔۔۔
 

Sarwar A. Raz

محفلین
مکرمی سیفی صاحب:آداب عرض ہے!
یاد آوری کے لئے ممنون ہوں۔ آپ کی تجویز بہت معقول ہے۔ اوزان، عروض وغیرہ پر میرے مضامین :نکات سخن: کے نام سے انٹرنیٹ کی مختلف محفلوں میں موجود ہیں۔ یہ میرے طبعزاد مضامین نہیں ہیں بلکہ مختلف کتابوں سے اخذکئے گئے ہیں اور بعض مقامات پر ان کتابوں سے نکات اور عبارتیں بجنسہ نقل کر دی گئ ہیں ۔ یہ تو ضیح اس لئے کر رہا ہوں کہ کوئی مجھ پر سرقہ کا الزام نہ لگا دے! ان کے علاوہ بھی دوسروں کے مضامین اسی موضوع پر موجود ہیٍں۔ لہذا نئے سرے سے لکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔
سرور عالم راز “سرور“
 

سیفی

محفلین
السلام علیکم

بہت شکریہ جناب سرور راز صاحب۔۔۔۔۔۔

اگر نکاتِ سخن کا لنک بھی عنائت کردیں تو نوازش ہوگی اور نئے نکتے اٹھانے سے ہماری جان اور آپ کا وقت بچ جائے گا
 

دوست

محفلین
حضور اگر آپ ادھر بھی شاعری کےقواعد پر کچھ لکھ دیں تو ہم جیسوں کابھلا ہو جائے جن کو ابھی تک بحر درست کر تا نہیں آیا۔ ہر بار ٹکر مار کر رہ جاتے ہیں کہ یہ چیز کیا ہے۔
کم از کم ربط ہی فراہم کر دیں جہاں آپ کے مضامین موجود ہیں ۔ کیاہی اچھا ہو شاعری پر ایک جامع مضمون لکھا جائے جس میں تمام اصطلاحات بسلسلہ شاعری کا احاطہ کر کے ہم جیسوں سے دعائیں لی جائیں۔
 

Sarwar A. Raz

محفلین
جناب سیفی صاحب اور جناب شاکر صاحب: آداب
میں اپنے مضامین کا لنک نیچے لکھ رہا ہوں۔ اگر ان کے مطالعہ کے بعد بھی کوئی خلش رہ جائے تو بتائیے گا۔ یہ یاد رہے کہ یہ مضامین دوسروں کی کتابوں سے اخذ کئے گئے ہیں، یعنی میرے اپنے طبعزاد نہیں ہیں۔ لنک یہ ہے:
http://www.urdustan.com/mazameen
یہاں جا کر میرے نام کے تحت دیکھ لیجئے۔ شاکر صاحب سے عرض ہے کہ ایک مضمون میں اس فن کا حق کوئی ادا نہیں کر سکتا ہے۔ محنت اور مطالعہ کی ضرورت ہے۔
سرور عالم راز “سرور“
 
یاران محفل: آداب!
خدائے سخن میر تقی “میر“ کی زمین میں ایک غزل پیش کر رہا ہوں۔ اس محفل میں تنقید و تبصرہ کی روایت ابھی قائم نہیں ہو پائی ہے اور میرے خیال میں اس کی سخت ضرورت ہے۔ امید ہے کہ میری غزل پر اپنی بے لاگ رائے دے کر شکریہ کا موقع عطا فرمائیں گے!
سرور عالم راز “سرور“
-------------------------------------------------------------------------
غزل:

کوئی تم سا ہو کج ادا نہ کبھو
ایک وعدہ کیا وفا نہ کبھو!

زخمِ دل، زخمِ جان ، زخم ِ جگر
لوہو ایسا کہیں بہا نہ کبھو

ایک دریائے دردِ بے پایاں
“عشق کی پائی انتہا نہ کبھو“

کوچہ کوچہ ، گلی گلی دیکھا
آہ! اپنا پتا ملا نہ کبھو!

سوچتا کون انتہا کی جب
راس ہی آئی ابتدا نہ کبھو

تجھ کو دیکھا تو یوں ہوا محسوس
تجھ سا کوئی کہیں ملا نہ کبھو

ایسے خود آشنا ہوئے ہیں ہم
یاد آیا ہمیں خدا نہ کبھو!

ہو نہ ہو اُس گلی سے آئی ہے
ایسی گُل پاش تھی صبا نہ کبھو

زندگی کی ہزار راہوں میں
کیوں ملا کوئی راستا نہ کبھو؟

جیسا عاجز ہے آپ کا “سرور“
ایسا کوئی ہو بے نوا نہ کبھو!
واہ واہ واہ! ایک ایک شعر خوب سے خوب تر! براہ کرم اردو محفل میں تشریف لاتے رہا کیجیے! :)
 
Top