حسرت موہانی :::: عشق میں جان سے گزُر جائیں - Hasrat Mohani

طارق شاہ

محفلین



hrh9.jpg

مولانا حسرت موہانی

عشق میں جان سے گزُر جائیں
اب یہی جی میں ہے، کہ مر جائیں

یہ ہمیں ہیں، کہ قصرِ یار سے روز
بے خطر آ کے بے خبر جائیں

جامہ زیبی نہ پوچھیے اُن کی !
جو بگڑنے میں بھی سنور جائیں

اُن کو مدّ ِ نظر ہُوا پردا
اہلِ شوق اب کہو کِدھر جائیں

شب وہی شب ہے، دن وہی دن ہیں
جو تِری یاد میں گزُر جائیں

گریۂ شام سے تو کچھ نہ ہُوا
اُن تک اب نالۂ سحر جائیں

دوش تک بھی بلائے جاں ہیں وہ بال
جانے کیا ہو جو، تا کمر جائیں

شعر دراصل، ہیں وہی حسرت !
سُنتے ہی دل میں جو اُتر جائیں

حسرت موہانی
 
آخری تدوین:
شعر دراصل، ہیں وہی حسرت !
سُنتے ہی دل میں جو اُتر جائیںواہ مقطع کا جواب نہیں ۔۔۔اور یہ شعر بھی خوب ہے
شب وہی شب ہے، دن وہی دن ہیں
جو تِری یاد میں گزُر جائیں
بے حد عمدہ انتخاب ۔ارسال کرنے کا شکریہ محترم :)
 

طارق شاہ

محفلین
شعر دراصل، ہیں وہی حسرت !
سُنتے ہی دل میں جو اُتر جائیں

واہ مقطع کا جواب نہیں ۔۔۔ اور یہ شعر بھی خوب ہے
شب وہی شب ہے، دن وہی دن ہیں
جو تِری یاد میں گزُر جائیں

بے حد عمدہ انتخاب ۔ارسال کرنے کا شکریہ محترم :)
گیلانی صاحبہ !
تشکّر اظہار خیال اور داد پر :)

بہت خوش رہیں
 

باباجی

محفلین
واہ واہ ۔۔۔ کمال کا کلام شیئر کیا ہے شاہ صاحب
بہت شکریہ

جامہ زیبی نہ پوچھیے اُن کی !
جو بگڑنے میں بھی سنور جائیں
 

طارق شاہ

محفلین
واہ واہ ۔۔۔ کمال کا کلام شیئر کیا ہے شاہ صاحب
بہت شکریہ

جامہ زیبی نہ پوچھیے اُن کی !
جو بگڑنے میں بھی سنور جائیں
سرفراز صاحب!
اظہارِ خیال اور پذیرائیِ انتخاب کے لئے متشکّرہُوں
بہت خوشی ہُوئی جو مولانا کے کلام سے، یہ مُنتخبہ غزل آپ کو پسند آئی
تشکّر اِس ہمّت افزائی پر صاحب
بہت خوش رہیں :):)
 
آخری تدوین:
Top