ڈاکٹر محمد اجمل نیازی | 24 ستمبر 2012
مسلمان دشمن طاقتیں اور ان کے ایجنٹ جن میں مسلمان بھی شامل ہیں عشقِ رسول کو ختم نہیں کر سکے تو اب اس بیش بہا جذبے کو متنازعہ بنانے کی کوشش شروع کر دی گئی ہے۔ یومِ عشقِ رسول کروڑوں دنوں کا دن تھا۔ اس ایک دن کو پوری زندگی میں پھیلا دینا چاہئے۔ کچھ شرپسندوں نے اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی اور رہی سہی کسر ہمارے میڈیا نے نکال دی۔ ان کا ذکر کچھ اینکرز اس طرح کر رہے تھے جیسے یہ ان کی طرف سے بھیجے گئے لوگ ہوں۔ 27 بندوں کے مرنے کا ماتم کیا جاتا رہا۔ افسوسناک ہے مگر یہ شرپسند ہی تھے۔کراچی میڈیا پر اس کا بہت شور رہا۔ کچھ دن پہلے ایک فیکٹری میں 300 آدمی جل کر مر گئے ان کے لئے تو اتنا غم نہ تھا نہ اس کا چرچا کیا گیا۔ اس ضمن میں چودھری شجاعت نے بہت خوب بات کی ”وہ لوگ جو غلامی¿ رسول میں موت بھی قبول ہے“ کے نعرے لگاتے ہیں اس راہ میں 2700 بھی مر جائیں تو خوش قسمت ہیں۔ اسے غلامانِ رسول کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے لئے استعمال کرنا ایک جرم ہے۔ جذبے اور جرا¿ت سے بھری ہوئی گفتگو شیخ وقاص اکرم نے کی۔
فیکٹری میں آتشزدگی کے لئے رحمن ملک نے کہا کہ اس میں بیرونی مداخلت ہو سکتی ہے تو جو کچھ عشقِ رسول کے جلوسوں میں ہوا اس میں کیوں بیرونی مداخلت نہ تھی۔ ہمارا میڈیا جو کچھ کر رہا تھا اس میں بھی بیرونی مداخلت لگتی تھی ورنہ اس طرح پلاننگ کے ساتھ جو کچھ ہوا یہ معمول کی کارروائی نہ تھی۔ ڈرون حملوں میں جو مرتے ہیں انہیں کون مارتا ہے۔ دھماکوں میں اور ٹارگٹ کلنگ میں روزانہ 27 سے زیادہ آدمی مر جاتے ہیں، کبھی ہمارے میڈیا نے اس پر شور مچایا، صرف خبر نشر ہوتی ہے اور بس۔ لیکن یومِ عشقِ رسول کے حوالے سے جلوسوں میں شرپسندوں کے لئے ایک خاص منصوبے کے تحت پروگرام کئے گئے۔ کچھ اینکرز کا رویہ توہین رسالت کے خلاف غم و غصے کا اظہار نہ تھا، وہ عاشقانِ رسالت کی توہین کر رہے تھے۔ یہ مُٹھی بھر شرپسند کسی صورت میں عشق رسول والے نہ تھے۔ خودکش دھماکہ کر کے کئی بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے والے کے لئے کہتے ہیں کہ اس کا کسی مذہب سے تعلق نہیں۔ ان درندوں کو، یومِ عشقِ رسول کو سبوتاژ کرنے والوں کو غلامان رسول کے کھاتے میں ڈال کے اپنے آقا¶ں کو کیوں خوش کیا جا رہا ہے۔ میڈیا کی خدمات اور اہمیت سے انکار نہیں مگر ایک بھارتی خاتون کے لئے ایک بھارتی اداکار کے مرنے پر کئی کئی دن پروگرام کئے گئے ہیں اور اپنے عظیم اداکار لہری کے لئے بہت معمولی پروگرام پیش کئے جاتے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق پاکستان کے ہر شہر ہر محلے سے جلوس نکلے اور وہ پُرامن تھے تو صرف دو تین بڑے شہروں میں شرپسندی کیوں ہوئی۔ عشق رسول میں بڑے بڑے جلوسوں کی ایک جھلک تک نہ دکھائی گئی، صرف توڑ پھوڑ، جلا¶ گھیرا¶ کے منظر بار بار دکھائے گئے۔ جن لوگوں کے ہاتھوں میں اسلحہ تھا کیا وہ علمائے کرام نے فراہم کیا تھا؟ ان لوگوں کو حافظ محمد سعید نے بھجوایا تھا؟ وہ چوبرجی میں ایک شاندار ریلی میں موجود تھے، امیر حمزہ اور دوسرے دوست بھی تھے۔ کہیں ان کی جھلک نظر نہیں آئی۔ صاحبزادہ فضل کریم نے بہت عظیم الشان ریلی کی قیادت کی۔ برادرم نواز کھرل ان کے ساتھ تھے۔ جماعت اسلامی، جماعت اہلسنت اور دیگر مذہبی تنظیموں کی طرف سے جلوس نکالے گئے مگر کہیں میڈیا موجود نہ تھا وہ صرف ایسے شرپسندوں کی ”سرگرمیاں“ دکھانے میں مصروف تھے اور خوش تھے کہ انہوں نے اپنی ڈیوٹی پوری طرح نبھائی۔
ایک بات جو مجھے پسند نہیں آئی وہ علمائے کرام کا دفاعی اندازِ گفتگو تھا۔ وہ احساس کمتری میں مبتلا ہو کر کیوں بول رہے تھے جیسے شرپسندی انہوں نے کرائی ہو۔ مولانا فضل الرحمن شریک نہ تھے، حافظ حسین احمد بھی نہ تھے۔ علمائے کرام صاف کہتے کہ شرپسندوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ مُٹھی بھر لوگ نجانے کس کے بندے تھے، وہ جلوس میں شریک نہ تھے۔ ان کے پاس کوئی جھنڈا نہ تھا کوئی پہچان نہ تھی۔ کچھ نے منہ چھپائے ہوئے تھے۔ وہ اس بہت بڑے جذبے کی توہین کرنے آئے تھے۔ لگتا ہے کہ انہیں ٹیری جونز نے بھیجا تھا یا ٹیری جونز کے ایجنٹوں اور سرپرستوں نے بھیجا تھا۔ پاکستانی میڈیا نے ان کی دلجوئی کے لئے اپنی ساری ٹرانسمیشن ان کی نذر کر دی تھی۔
وزیراعظم پرویز اشرف نے بڑا جذبہ دکھایا، تعطیل کی، جمعہ کو صبح سویرے ولولہ انگیز تقریر کی۔ یہ پیغام ساری دنیا میں گیا ہو گا۔ قوم اس کے لئے شکر گزار ہے مگر وہ یہ بات کن کو خوش کرنے کے لئے کہہ رہے ہیں۔ اپنے ہی بھائی بندوں کو قتل کرنا کونسا عشقِ رسول ہے۔ آپ کے قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں تھے؟ وہ انہیں کیوں نہ روک سکے۔ وہ صرف امریکی سفارت خانے اور ریڈ زون کو بچانے میں لگے رہے۔ بہرحال یوم عشق رسول مبارک ہو۔
 
لاکھوں کروڑوں اربوں کھربوں سنکھوں ، ملین ، بلین، جانیں آقا کریم کے واسطے حاضر اور قربان۔
پاکستانی بھائی آپ میڈیا کو کیا سمجھتے ہیں جس نے 60 غدار شر پسندوں کو کوریج دی
اور کروڑوں پُر امن کو نہ دی؟؟؟؟؟
 

مہ جبین

محفلین
ڈاکٹر محمد اجمل نیازی صاحب کی ایک ایک بات حق ہے
نیازی صاحب آپ کا نقطہء نظر لاکھوں کروڑوں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سوچوں کا آئینہ دار ہے
ہم بھی میڈیا سے یہی سوال کرتے ہیں کہ یہ جانبداری کا مظاہرہ کیوں؟
کیا یہی آپکی حق گوئی و بے باکی ہے؟
کیا اسی کو عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ دیں گے؟
کیا اب ان شرپسندوں کو عاشقِ رسول کہا جائیگا جن کو اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ ہو؟
ظالم جابر حکمران کے سامنے کلمہء حق کہنا ہی اصل جہاد ہے، کیا آپ میڈیا والے یہ جہاد ادا کر رہے ہیں؟
 

باباجی

محفلین
بات یہ ہے کہ اگر خون و رزق میں ایک قطرہ بھی مالِ حرام کا شامل ہوجائے تو انسان بزدل ہوجاتا ہے
اپنا دفاع کرنے پر آجاتا ہے ۔
مصلحت پر آجاتا ہے
لیکن یہ معاملہ ایسا ہے کہ کوئی مصلحت نہیں
توہینِ رسالت غلط تھی ، غلط ہے اور غلط رہے گی
اس کی سزا دنیاوی طور پر موت ہے اخروی سزا جو میرے مالک کی مرضی
میڈیا کی تو بات ہی نہ کریں یہ تو غداروں کا عطیم الشان ٹولہ ہے جو منافقینِ عالم کے ٹکڑوں پر پلتے ہیں
چاہے وہ کوئی مذہبی میڈیا پرسن ہو یا کوئی correnspondent
اور بے شک اس تمام شا انگیزی میں شر پسند شامل تھے جنہوں نے اس عالمی احتجاج کے دن پر
اس مملکت خداداد کو بدنام کر وانے کی بھرپور کوشش کی
اور ہمارے نام نہاد لیڈر جو عام دنوں میں بلند بانگ دعوے کرتے ہیں
ان کا پتا چل گیا کہ وہ بلا شبہ مطلبی اور غدار ہیں
عاشق نہیں ،
اور ان تمام واقعات پر مصلحت کا مظاہرہ کرنے والے بھی منافق ہیں عاشق نہیں
اور یہ ہمارے ملک کا ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ کسی بھی سانحے کو بھلانے کو لیے کوئی نیا سانحہ کروادیا جاتا ہے
 
ڈاکٹر محمد اجمل نیازی صاحب کی ایک ایک بات حق ہے
نیازی صاحب آپ کا نقطہء نظر لاکھوں کروڑوں عاشقانِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سوچوں کا آئینہ دار ہے
ہم بھی میڈیا سے یہی سوال کرتے ہیں کہ یہ جانبداری کا مظاہرہ کیوں؟
کیا یہی آپکی حق گوئی و بے باکی ہے؟
کیا اسی کو عشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا درجہ دیں گے؟
کیا اب ان شرپسندوں کو عاشقِ رسول کہا جائیگا جن کو اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہ ہو؟
ظالم جابر حکمران کے سامنے کلمہء حق کہنا ہی اصل جہاد ہے، کیا آپ میڈیا والے یہ جہاد ادا کر رہے ہیں؟
جی بہن !
دل کے پھپھولے جل اُٹھے سینے کے داغ سے
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے
 
بات یہ ہے کہ اگر خون و رزق میں ایک قطرہ بھی مالِ حرام کا شامل ہوجائے تو انسان بزدل ہوجاتا ہے
اپنا دفاع کرنے پر آجاتا ہے ۔
مصلحت پر آجاتا ہے
لیکن یہ معاملہ ایسا ہے کہ کوئی مصلحت نہیں
توہینِ رسالت غلط تھی ، غلط ہے اور غلط رہے گی
اس کی سزا دنیاوی طور پر موت ہے اخروی سزا جو میرے مالک کی مرضی
میڈیا کی تو بات ہی نہ کریں یہ تو غداروں کا عطیم الشان ٹولہ ہے جو منافقینِ عالم کے ٹکڑوں پر پلتے ہیں
چاہے وہ کوئی مذہبی میڈیا پرسن ہو یا کوئی correnspondent
اور بے شک اس تمام شا انگیزی میں شر پسند شامل تھے جنہوں نے اس عالمی احتجاج کے دن پر
اس مملکت خداداد کو بدنام کر وانے کی بھرپور کوشش کی
اور ہمارے نام نہاد لیڈر جو عام دنوں میں بلند بانگ دعوے کرتے ہیں
ان کا پتا چل گیا کہ وہ بلا شبہ مطلبی اور غدار ہیں
عاشق نہیں ،
اور ان تمام واقعات پر مصلحت کا مظاہرہ کرنے والے بھی منافق ہیں عاشق نہیں
اور یہ ہمارے ملک کا ایک بہت بڑا المیہ ہے کہ کسی بھی سانحے کو بھلانے کو لیے کوئی نیا سانحہ کروادیا جاتا ہے
ساری دُنیا آقا کریم مدنی تاج دار کے ٹکڑوں پہ پلتی ہے۔
تو کیسے ممکن ہے کہ اللہ
ورفعنا لک ذکرک کی شان والے محبوب کے گستاخوں کو معاف کرے؟
اب مسلم امہ کو من حیث القوم سر بکف ہونا ہو گا
 
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت دینِ حق کی شرط اول ھے
اگر ہو اس میں خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
اے آقا کریم صلی اللہ علیک وسلم
جس کو بھی دیکھا حسن پہ نازاں دیکھا
اک تُو ہے میری جان حسن ہے نازاں جس پر
اگر حسن یوسف علیہ السلام کا کمال مصر کی عورتوں کی انگلیاں کٹ جانا تھا تو اللہ کے حبیب کی محبت میں گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم سَروں کی فصلیں کٹا کر انہیں جہنم واصل کریں گے۔ ان شاءاللہ
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
میں بھی اس پر لکھنا چاہتا تھا۔ کیونکہ جمعہ والے دن ہم بھی ریلی کے ساتھ گے تھے کچھ لوگوں نے وہاں بھی توڑ پھوڑ کی تھی۔ شام کو جب میں لوگوں سے ملا تو تقریبا جس سے بھی میری بات ہوئی تو وہ سب یہی کہتے رہے کہ یہ توڑ پھوڑ ٹھیک نہیں یہ نہیں ہو نی چاہے تھی۔ اب سوچنے کی بات یہ ہے کہ سب کی سوچ یہی تھی تو یہ توڑ پھوڑ کرنے والے کون تھے؟
 

باباجی

محفلین
اے آقا کریم صلی اللہ علیک وسلم
جس کو بھی دیکھا حسن پہ نازاں دیکھا
اک تُو ہے میری جان حسن ہے نازاں جس پر
اگر حسن یوسف علیہ السلام کا کمال مصر کی عورتوں کی انگلیاں کٹ جانا تھا تو اللہ کے حبیب کی محبت میں گستاخوں کو کیفر کردار تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے۔ ہم سَروں کی فصلیں کٹا کر انہیں جہنم واصل کریں گے۔ ان شاءاللہ
انشاءاللہ
ہم حاضر ہیں

میں صدقے میں قربان یا رسول اللہﷺ
 

جنید اقبال

محفلین
ساری دُنیا آقا کریم مدنی تاج دار کے ٹکڑوں پہ پلتی ہے۔
تو کیسے ممکن ہے کہ اللہ
ورفعنا لک ذکرک کی شان والے محبوب کے گستاخوں کو معاف کرے؟
اب مسلم امہ کو من حیث القوم سر بکف ہونا ہو گا
پست وہ کیسے ہو سکتا ہے حق نے جس کو بلند کیا
دونوں جہان میں اُن کا چرچا کل بھی تھا آج بھی ہے

بتلا دو گستاخِ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے
دین پے مر مٹنے کا جزبہ کل بھی تھا آج بھی ہے
 
Top