سعود عثمانی عشق تو خیر کرلیا کروں گا ۔ سعود عثمانی

عشق تو خیر کرلیا کروں گا
پر ترے ہجر کا میں کیا کروں گا

تو نہیں ہے تو کس طرح گزرے
تو ملے گا تو مشورہ کروں گا

تیرے چہرے پہ اپنی آنکھوں سے
میں بہت دیر تبصرہ کروں گا

باندھ رکھا ہے تجھ کو میں نے بھی
اب میں زنجیر کو رہا کروں گا

چھوڑ جاؤں گا ایک زخم ِ ملال
تیرے حق میں بہت برا کروں گا

میں نے تو مار ہی دیا اس کو
وہ سمجھتا تھا میں گلا کروں گا

یار آنسو تو پی لیے لیکن
اس قدر ضبط بھی میں کیا کروں گا

بیٹھ جاؤں گا تیرے ہجر تلے
اور تری یاد کا نشہ کروں گا

قلعی گر! اب مرا کمال بھی دیکھ
کس طرح خود کو میں نیا کروں گا

یار اس بار معذرت میری
اب کے آیا تو رابطہ کروں گا

موسم گل تو آچکا ہے سعود
لوگ کہتے تھے میں کِھلا کروں گا

(سعود عثمانی)
 
Top