عشق بھی محدود ہے اب کھیل تک - طارق ہاشمی

ڈاکٹر طارق ہاشمی نئی اردو غزل میں نئے لفظیات کے قائل ہیں انہوں نے ایسے انگریزی الفاظ جو اردو کا حصہ بن چکے ہیں‌بڑی خوبصورتی سے غزل کے اندر سموئے ہیں۔

عشق بھی محدود ہے اب کھیل تک
میرا اس کا میل ہے ای میل تک

گھر کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
صحن میں مرجھا چکی ہےبیل تک

کیا کروں اپنی سپہ پر انحصار
سارے بدعنوان ہیں جرنیل تک

شہر میں اب مانگ ہی باقی نہیں
ہم نے خوابوں کی لگائی سیل تک

کیا کروں‌طارق! زمانہ تو کجا
مجھ سے روٹھی ہے مری رابیل تک
 

الف عین

لائبریرین
فدوی نے عرض کیا ہے:
یاہو کی اک ونڈو میں
کس کا مکھڑا دیلکھوں میں
اور
مانیٹر کے پردے پر
ایک ہی چہرا دیکھوں میں
 

منہاجین

محفلین
ای میل وائرس

جن دنوں ای میل کی مدد سے پھیلنے والے وائرس کا شہرہ عام ہوا، انہی دنوں اخبار میں ایک قطعہ پڑھا تھا۔ ٹھیک سے یاد تو نہیں مگر امید ہے کہ گزارا چل جائے گا۔

پھر کسی فی میل نے ای میل بھیجی ہے مجھے
میل کو یوں دیکھ کر کھلنے لگے چہرے کے پھول
ہو اگر اس میل میں موجود نام اور پتہ
میرے کمپیوٹر کو ایسا وائرس بھی ہے قبول
 
Top