وہاب اعجاز خان
محفلین
ڈاکٹر طارق ہاشمی نئی اردو غزل میں نئے لفظیات کے قائل ہیں انہوں نے ایسے انگریزی الفاظ جو اردو کا حصہ بن چکے ہیںبڑی خوبصورتی سے غزل کے اندر سموئے ہیں۔
عشق بھی محدود ہے اب کھیل تک
میرا اس کا میل ہے ای میل تک
گھر کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
صحن میں مرجھا چکی ہےبیل تک
کیا کروں اپنی سپہ پر انحصار
سارے بدعنوان ہیں جرنیل تک
شہر میں اب مانگ ہی باقی نہیں
ہم نے خوابوں کی لگائی سیل تک
کیا کروںطارق! زمانہ تو کجا
مجھ سے روٹھی ہے مری رابیل تک
عشق بھی محدود ہے اب کھیل تک
میرا اس کا میل ہے ای میل تک
گھر کی ویرانی کا کیا مذکور ہے
صحن میں مرجھا چکی ہےبیل تک
کیا کروں اپنی سپہ پر انحصار
سارے بدعنوان ہیں جرنیل تک
شہر میں اب مانگ ہی باقی نہیں
ہم نے خوابوں کی لگائی سیل تک
کیا کروںطارق! زمانہ تو کجا
مجھ سے روٹھی ہے مری رابیل تک