نصیر الدین نصیر عشقِ بے پایاں کا حاصل اور ہے

یوسف سلطان

محفلین
عشقِ بے پایاں کا حاصل اور ہے
شوقِ منزل اور،منزل اور ہے

دے کے دل اُن کو یہ مشکل اور ہے
روز کہتے ہیں،کوئی دل اور ہے؟

عقل والے اپنی اپنی راہ لیں
اُن کے دیوانے کی منزل اور ہے

کیا عجب محشر میں یہ کہنا پڑے
وہ نہیں ہیں،میرا قاتل اور ہے

ناخدا! تُو نے کہاں پہنچا دیا
یہ تو ہے منجدھار،ساحل اور ہے

ہجر سے چُھوٹے تو زلفوں میں پھنسے
اک بلا اب سَر پہ نازل اور ہے

حضرتِ واعظ! یہاں سے جائیے
میکدے میں رنگِ محفل اور ہے

آئنے کو دیکھ کر شرمائے کیوں
کیا کوئی مدِّ مقابل، اور ہے؟

آپ کی ضد ہے تو پھر یُوں ہی سہی
آج سے اب اپنی منزل اور ہے

تم سے پِھر جائے،یہ ممکن ہی نہیں
غیر کا ہوگا، مرا دل اور ہے

اگلے لوگوں کی کہاں باتیں نصیر!
اب زمانہ اور، محفل اور ہے۔

پیر نصیر الدین نصیر جیلانی رحمتہ اللہ علیہ​
 
آخری تدوین:
Top