جاسمن

لائبریرین
شہر کے آئین میں یہ مد بھی لکھی جائے گی
زندہ رہنا ہے تو قاتل کی سفارش چاہیئے

حکیم منظور
 

شمشاد

لائبریرین
پنجابی کا ایک شعر ہے :

عدل کریں تا تھر تھر کمبن اُچیاں شانا والے
فضل کریں تاں بخشے جاون مے ورگے مُنہ کاے

اللہ تعالٰی سے کہہ رہے ہیں کہ اے اللہ اگر تُو عدل کرے تو بڑی بڑی اونچی شان والے بھی تھر تھر کانپیں گے،
اور اگر تُو فضل کرے تو میرے جیسے کالے منہ والے بھی بخشے جائیں گے۔
 

جاسمن

لائبریرین
جہاں ہیں محبوس اب بھی ہم وہ حرم سرائیں نہیں رہیں گی
لرزتے ہونٹوں پہ اب ہمارے فقط دعائیں نہیں رہیں گی
غصب شدہ حق پہ چپ نہ رہنا ہمارا منشور ہو گیا ہے
اٹھے گا اب شور ہر ستم پر دبی صدائیں نہیں رہیں گی
ہمارے عزم جواں کے آگے ہمارے سیل رواں کے آگے
پرانے ظالم نہیں ٹکیں گے نئی بلائیں نہیں رہیں گی
یہ قتل گاہیں یہ عدل گاہیں انہیں بھلا کس طرح سراہیں
غلام عادل نہیں رہیں گے غلط سزائیں نہیں رہیں گی
حبیب جالب
 

جاسمن

لائبریرین
آپ بولیں گے میرے حق میں نہیں رہنے دیں
میرے منصف بھی نہیں مجھ کو بچانے والے
مرزا راحیل
 

جاسمن

لائبریرین
تو چپ رہے گا تیرے ہاتھ پاؤں بولیں گے
یقیں نہ آئے تو اک روز مر کے دیکھ ذرا
مرکزی دھر شرما طالب
 

سیما علی

لائبریرین
کون اس دیس میں دے گا ہمیں انصاف کی بھیک
جس میں خونخوار درندوں کی شہنشاہی ہے

جس میں غلے کے نگہباں ہیں وہ گیدڑ جن سے
قحط و افلاس کے بھوتوں نے اماں چاہی ہے
قتیل شفائی
 

جاسمن

لائبریرین
ﻭﮦ ﺟﻮ ﺳﭻ ﺑﻮﻟﺘﮯ ﺭﮨﻨﮯ ﮐﯽ ﻗﺴﻢﮐﮭﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻭﮦ ﻋﺪﺍﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﮔُﻨﮩﮕﺎﺭ ﮨُﻮﺍ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
محسن نقوی
 

جاسمن

لائبریرین
عدالتیں تو خریدی گئی ہیں مدت سے
سو چشم دید گواہوں کے اب بیاں بھی خرید
اسد اعوان
 

جاسمن

لائبریرین
پناہ دامن قانون میں نہ مسجد میں
ہمارے شہر میں ہر سائبان ایک سا ہے
خالد یوسف
 

اکمل زیدی

محفلین
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا
زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نور
بنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا

افتخار عارف
 
Top