عدم عبدالحمید عدؔم ::::: عُمر گھٹتی رہی خبر نہ ہُوئی ::::: Abdul Hameed Adam

طارق شاہ

محفلین



غزل
عُمر گھٹتی رہی خبر نہ ہُوئی
وقت کی بات وقت پر نہ ہُوئی

ہجر کی شب بھی کٹ ہی جائے گی
اتفاقاً اگر سحر نہ ہُوئی

جب سے آوارگی کو ترک کِیا
زندگی لُطف سے بسر نہ ہُوئی

اُس خطا میں خلوص کیا ہوگا
جو خطا ہو کے بھی، نڈر نہ ہُوئی

مِل گئی تھی دوائے مرگ، مگر !
خضر پر وہ بھی کارگر نہ ہُوئی

کِس قدر سادہ لَوح تھی شیریں !
شعبدہ گر سے باخبر نہ ہُوئی

کوہکن! ڈوب مر کہیں جا کر
تجھ سے پہلی مُہم بھی سر نہ ہُوئی

خواہشیں اِتنی خوبصُورت تھیں
کوئی، دِل سے اِدھر اُدھر نہ ہُوئی

دِل میں آنسو تو کم نہیں تھے، عدم !
آنکھ پاسِ ادب سے تر نہ ہُوئی

عبدالحمید عدؔم
 
Top