عافیہ صدیقی اللہ تجھے ایک غاصب بہیمان فریبی اور اسلام دشمن ملک کے چنگل سے آزاد کرے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

dxbgraphics

محفلین
news-76.gif
 
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم
یہی ہے ہماری بے بسی کی انتہا ۔۔۔۔۔
آج ہم ایک مسلمان بہن کو نہیں چھوڑا سکتے اور مصلحتوں سے کام لیتے ہیں اور یہی ہماری بے غیرتی ہے کہ اگر ایک مسلمان بہن پر غیرت نہ کیا جائے جو کہ کفر کے قبضے میں ہے
تو کل اگر ہماری حقیقی بہن بیٹی ماں ، بیوی یا دوسری عورت جس کے ساتھ ہمارا خون کا رشتہ ہوں تو ان کے ساتھ بھی ہم یہی مصلحت والا کام کریں گے



۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

عین عین

لائبریرین
ہمممممم ویسے عافیہ گوروں کے دیس میں جن سرگرمیوں میں ملوث تھی، اس کا حق اسے کس نے دیا؟ کہتے انہوں نے اقرار بھی کیا اپنی "مجرمانہ" سرگرمیوں کا۔
 
ہممم ممم ویسے عافیہ گوروں کے دیس میں جن سرگرمیوں میں ملوث تھی، اس کا حق اسے کس نے دیا؟ کہتے انہوں نے اقرار بھی کیا اپنی "مجرمانہ" سرگرمیوں کا۔
بھیا امریکیوں اور ان کے بغل بچوں یہودیوں کو فلسطینیوں، افغانیوں، عراقیوں اور دوسرے مسلمانوں کا خون بہانے کا حق کس نے دیا؟ عافیہ مجرم ہے تو پھر صلاح الدین ایوبی ، نور الدین زنگی،حسن نصراللہ اور یاسر عرفات جیسوں کو بھی مجرم قرار دیں
 

عین عین

لائبریرین
بھیا امریکیوں اور ان کے بغل بچوں یہودیوں کو فلسطینیوں، افغانیوں، عراقیوں اور دوسرے مسلمانوں کا خون بہانے کا حق کس نے دیا؟ عافیہ مجرم ہے تو پھر صلاح الدین ایوبی ، نور الدین زنگی،حسن نصراللہ اور یاسر عرفات جیسوں کو بھی مجرم قرار دیں
بلاشبہ انہیں بھی کوئی حق نہیں پہنچتا۔ اور ایوبی و غوری و زنگی بھی مجرم ہیں تو ہیں۔ اس بات سے کوئی انکار کیوں کرے گا۔ اقتدار کی خاطر ان نام نہاد مسلم حکمرانوں نے اپنے باپ بھائیوں کو مروا دیا۔ لوٹ مار کی خزانہ بڑھانے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ سب اگر ثابت ہو جائے تو انہیں بھی مجرم کہا جائے گا۔ کہنا ہی چایہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرا امریکی و یہودی وغیرہ جو بھی ہیں انہیں کوئی حق نہیں خوں بہانے کا ۔ دنیا بھر نے تنقید کی۔ کس نے سراہا؟ کس نے تعریف کی آج تک کہ ناحق مسلمان ہوں یا کوئی بھی ہوں ان کا خون بہا کر اچھا کیا؟ امریکا کے دانش وروں نے تنقید کی۔ سیاست میں بحث چلی کہ یہ سب کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی نے یہ تھوڑی کہا کہ ٹھیک کیا ہے۔ لگے رہو امریکا۔ جس نے کہا ہے اس کی بھی شدید مخالفت ہوئی ہے۔۔۔۔۔ اسے بھی برا بھلا کہا گیا ظالم مانا گیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ پکڑ لیں۔ پھانسی دیں ذمہ دار کو۔۔۔۔۔ مقدمہ چلائیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بات یہ نہیں ہے۔ ہم جو کہہ رہے ہیں وہ یہ ہے کہ ایک لڑکی کو جو ان کی مجرم ہے جس پر ثابت ہو جائے جرم اس کو قوم کی بیٹی اور ہیرو بنا کر پیش کرنے سے کیا؟ ہمارے پاس ناز کرنے کو ارفع کریم نہین ہے ؟ ایدھی نہیں ہیں؟ ٹھیک ہے کہ وہ پاکستانی ہے۔ اگر اس کو سزا ملی ، اس نے کچھ کیا تھا تو وہاں کے قانون کے مطابق ہے۔ بس اتنا ہے کہ نارواسلوک نہ ہو۔ غیر انسانی نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔ زیادتی نہ کی جائے ۔۔۔۔جتنا جرم اتنی سزا دی جائے۔بات ختم۔ لیکن ہیرو بنانا درست نہیں ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
برادر عارف عزیز

عافیہ نے پاکستان میں جرم کیا تو مقدمہ بھی تو پاکستان میں چلنا چاہیے تھا ناں، نہ کہ یہ کہ پہلے اسے اغوا کر کے افغانستان لے گئے پھر وہاں سے امریکہ لے گئے اور وہاں مقدمے کی یکطرفہ کاروائی کر کے اسےاپنی مرضی کی سزا سنا دی۔

ریمنڈ ڈیوس کی دفعہ ان کو کیا ہوا؟ کیا وہ مجرم نہیں تھا،کیا اس پر مقدمہ چلا؟ وہ بندہ جو یکطرفہ ٹریفک کی خلاف ورزی کرتے ہوئےآیا اور ایک پاکستانی کو کچل کر اسے موت کے منہ میں دھکیل گیا، اس کو انہوں نے پاکستانی عدالت میں پیش کیا؟ کیا وہ گاڑی پاکستانی پولیس کےحوالے کی؟ نہیں ناں۔

امریکہ بہادر جس کی لاٹھی اس کی بھینس پر عمل کرتا ہے کیونکہ لاٹھی اس کے پاس ہے۔

یوسف کانسی کو بھی پاکستان سے لے جا کر اس پر مقدمہ چلایا اور اس کی لاش پاکستان بھجوا دی۔
ریمنڈ پر الزام ثابت ہو تو وہ چند ہی دنوں میں صحیح سلامت امریکہ پہنچ جائے۔

واہ رے امریکہ بہادر۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
جو خواتین و حضرات خود پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے ان کے لیے بہتر رہے گا کہ وہ ان موضوعات سے دور رہا کریں۔ ضروری نہیں ہے کہ امت جیسے چیتھڑے اخبار کی ہر خبر پر یہاں مذہبی مناظرہ شروع ہو جائے۔
 
ہم کسی بھی بہیمانہ و غیر انسانی سلوک اور نا انصافی کی مذمت کرتے ہیں، خواہ وہ کسی بھی طبقے، قوم، مسلک یا گروہ کی جانب سے کسی بھی طبقے، قوم، مسلک یا گروہ کے ساتھ روا رکھا جائے۔

جو احباب جناب عین عین صاحب کی ایوبی، غوری اور زنگی صاحبان کے حوالے سے کی گئی بات پر مشتعل ہیں ان سے درخواست ہے کہ وہ پورا جملہ پڑھ لیں۔ ہماری سمجھ میں جو آیا ہے وہ یہ ہے کہ انھوں نے ایک شرطیہ جملہ لکھا ہے۔ جس کے حصے بخرے کچھ یوں ہیں۔

حاصل:
بلاشبہ انہیں بھی کوئی حق نہیں پہنچتا۔ اور ایوبی و غوری و زنگی بھی مجرم ہیں تو ہیں۔ اس بات سے کوئی انکار کیوں کرے گا۔

سبب:
اقتدار کی خاطر ان نام نہاد مسلم حکمرانوں نے اپنے باپ بھائیوں کو مروا دیا۔ لوٹ مار کی خزانہ بڑھانے کے لیے۔

شرط:
یہ سب اگر ثابت ہو جائے تو انہیں بھی مجرم کہا جائے گا۔ کہنا ہی چایہے۔

یعنی ان اکابرین کو مجرم تبھی کہا جا سکتا ہے جب سبب یا الزام شرط پر پورا اترے۔ ملزم ہونا کوئی معیوب بات نہیں، معیوب ہے مجرم ہونا۔ :)

یہاں ہم نبی کریم صلیٰ اللہ علیہ وسلم کے ایک قول کا حوالہ دیں گے جس کا ترجمہ کسی شاعر نے ان الفاظ میں کیا ہے:

فاطمہ بنت محمد بھی اگر چوری کرے
عدل کا دستور ہے کہ ہاتھ کاٹا جائے گا
 
سعود بھیا جانی یہ تاریخ تو مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ نہ تو سلطان صلاح الدین ایوبی رح نے اپنا کوئی رشتہ دار قتل کر کے حکومت کی اور نہ ہی سلطان نور الدین زنگی رح نے اپنے بھائیوں کو قتل کیا، لیکن کوئی تاریخ کا علم جانے بنا ہی ان مجاہدین کو اورنگ زیب یا کسی اور کی قتل و غارت کی تاریخ سے خلط ملط کر کے کچھ کہے تو بہتر ہے گفتگو سے الگ ہو جائیں لہذا میں تو مذید کوئی جواب دینے سے معذرت کر کے خاموش ہو گئی تھی پھر بھی کوئی میرے رویے پر اعتراض کرے تو مجھ سی نا تواں خاتون کو صرف خاموش احتجاج ہی کر سکتی ہے نا اور بس
 
کوئی بات نہیں غزل بٹیا رانی، ان کو کوئی مجرم کہہ بھی نہیں رہا۔ آپ نے عافیہ کو ایوبی اور زنگی کے مقابل رکھ کر اپنی بات رکھی تھی اسی حوالے سے برادرم عین عین صاحب نے ایک مشروط بات لکھ کر اپنی بات کہہ دی۔ آپ ان کا مکمل جملہ پھر سے پڑھ لیں، ہمیں نہیں لگتا کہ انھوں نے اکابرین کو مجرم گردانا ہے۔ :)

بٹیا رانی، بلا شبہہ آپ ایک اچھی اور قادر الکلام ادیبہ ہیں۔ الفاظ، لہجوں اور اسالیب کو برتنا اور سمجھنا آپ ہم سے کہیں بہتر جانتی ہیں۔ ہمیں آپ پر یقین بھی ہے اور مان بھی کہ آپ محفل کی فضا کو خوش گوار بنانے اور پر امن رکھنے میں اپنا پورا کردار ادا کریں گی۔ جب کبھی بات سے بات نکل کر موضوع سے دور چلی جائے تو اکثر نا خوشگوار انجام مشاہدے میں آتا ہے۔ جو نہ ہم چاہتے ہیں، نہ آپ اور نہ ہی دیگر محفلین۔ اس لئے کچھ باتیں کہنے کو ہوں بھی اور مناسب محل نہ ہو تو نہیں کہنی چاہئیں۔ چلیں اب جلدی سے سعود بھیا کے لئے مسکرا دیں۔ :)
 
کسی ایک اخبار کو کیا کہیں ، میں نے انگریزی اخبار كی سائٹ پر پڑھی تھی یہ خبر۔http://www.nation.com.pk/pakistan-n...12/aafia-siddiqui-contracts-cancer-in-us-jail
سورس ؟بس ایجنسیز ! سمجھ سے بالاتر ہے كہ پاکستانی میڈیا نے اتنى جلد بازی میں ایسی خبر نشر كیوں کی؟ فوزیہ صدیقی اتنى ناقابل رسائی تو نہ تھیں كہ خبر كى تصدق مشكل ہوتی۔ ان کو کیا احساس کہ کسی پر کیا گزری ، شرم و حیا بیچ چکے ہیں یہ ۔
پلیز اس کا عنوان بدل دیں۔
بہرحال ، کینسر کی تصدیق فوزیہ نے کر دی ہے ۔ بہت تکلیف دہ خبر ہے۔اللہ تعالى ڈاکٹر عافیہ کو كینسر سے شفا عطا فرمائے۔
 

عین عین

لائبریرین
جو خواتین و حضرات خود پر کنٹرول نہیں رکھ سکتے ان کے لیے بہتر رہے گا کہ وہ ان موضوعات سے دور رہا کریں۔ ضروری نہیں ہے کہ امت جیسے چیتھڑے اخبار کی ہر خبر پر یہاں مذہبی مناظرہ شروع ہو جائے۔
نبیل بھائی نے انتہائی زبردست بات کی ہے۔ میں خود بھی امت کی خبر دیکھتا ہوں تو بات کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کرتا ہوں خود کو لیکن کبھی کبھی رک نہیں پاتا۔ میں تو کہتا ہون کہ اس اخبار کی سدا بہار قسم کی بارہا شایع کردہ رپورٹس کو محفل پر لٹکانے کی اجازت ہی نہیں دی جائے۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سب سے پہلے تو میں ابن سعید بھائی کا انتہائی شکر گزار ہوں کہ انہوں نے میری غیر موجودگی میں میری طرف سے وضاحت کی۔ میرے ساتھ خوش گمانی رکھی اور دوسروں کو اسی طرف راغب کیا۔ میں ان کی تمام وضاحتوں کی تائید کرتا ہوں۔(یہ تصدیق اور تائید میں فرق کیا ہے؟ ذہن میں نہیں آرہا اس وقت) خیر۔۔۔۔۔۔۔۔ اگر کسی کے "تاریخی" (جسے وہ "اپنی" تاریخ مانتے ہیں اور ایمان لاتے ہیں) جذبات کو ٹھیس پہنچی تو معذرت، مقصد یہ نہیں تھا۔ دراصل ہم لوگ تاریخ اور کرداروں کو لے کر بہت جذباتی ہو جاتےہیں۔
غزل صاحبہ نے واقعی "عوام دوست" شاہوں کے بارے میں میرے نسبتا سخت جملوں کے باوجود صبر سے کام لیا اور انہوں نے الگ ہو جانا بہتر جانا۔ یہ ان کی بڑائی ہے۔ میں نے مثال کے طور پر ان کا نام استعمال کیا تھا کہ اس ذکر موجود تھا۔ لیکن انہوں نے لکھا ہے:
یہ تاریخ تو مسلمانوں کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ نہ تو سلطان صلاح الدین ایوبی رح نے اپنا کوئی رشتہ دار قتل کر کے حکومت کی اور نہ ہی سلطان نور الدین زنگی رح نے اپنے بھائیوں کو قتل کیا
یہاں میں نے مثال کے طور پر چند نام آپ ہی کی تحریر سے پیش کر دیے تھے۔ کیوں کہ میرے خیال سے تمام لوگ جو اس بحث میں شامل ہیں وہ باشعور ہیں اور انہیں اندازہ ہے ہم کیا بات کر رہے ہیں۔ یا ہماری بات سے کیا مراد ہے۔ میں کسی خاص شخص کی بات نہیں کر رہا بلکہ مجموعی ذکر کر گیا تھا۔ اس سے تاریخ خلط ہو گی نہ ملط، کیوں کہ ہمارے میڈیا، مسلم لکھاری اور گھروں میں ہر روز ہی کوئی نہ کوئی تاریخی قصہ کسی بزرگ کی کہانی، شاہ کی رعایا پروری کے گیت بچون کو سنائے جاتے ہیں۔ اور واقعی کم از کم "ہماری" تاریخ کی کتب کے اوراق کے مطابق تو کوئی بھی قاتل، سفاک، بددیانت، لوٹ مار کرنے والا، غاصب، بدنیت، جاہ و حشم کا طلب گار، اقتدار کا بھوکا حکم راں پیدا ہی نہیں ہوا( اس بات پر ایمان لانا ضروری ہے ورنہ مختلف الزامات لگنے کے ساتھ کفر کا فتوی بھی جاری ہو سکتا ہے) سب کے سب ٹوپیاں سیتے تھے، کوئی قرآن لکھتا تھا، چند گھروں میں راشن پہنچاتے تھے بھیس بدل کر، کسی نے ایک بیٹی کی آواز پر لبیک کہا اور اسے آزادی دلانے کے ساتھ ساتھ ایک بڑا زمین ٹکڑا بھی ہاتھ آگیا اس طرح مسلمانوں کا مرتبہ بلند ہوا، کسی نے مسجد بنوانے میں دن رات مزدورں کا ساتھ دیا اور حیرت کی بات ہے کہ مزدوروں کو پتا ہی نہیں چلا کہ ظل الہی، تاجدار ہند و بخارا و سمرقند و غرناطہ و بغداد و اناطولیہ و لنکا و غزنی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وزنی ان کے ساتھ مزدور بن کر اللہ کی خوشنودی کے لیے کام کر رہے ہیں(لیکن صاحب اس زمانے میں بھی کھوجی رپورٹر موجود تھے، انہوں نے خبر چلا ہی دی جو آج تک ہم اپنے تاریخ ٹی وی اور تاریخ ریڈیو پر سن رہے ہیں، پڑھ رہے ہیں اور فخر کرتے ہیں)۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میں نے یہ نہیں لکھا کہ ہمارے "بزرگوں" نے قتل کیا لوٹ مار کی، وغیرہ۔۔۔۔۔۔ میں نے ایک عام بات کی تھی۔
 

عین عین

لائبریرین
امریکہ بہادر جس کی لاٹھی اس کی بھینس پر عمل کرتا ہے کیونکہ لاٹھی اس کے پاس ہے۔
یہی تو اصل بات ہے شمشاد بھائی۔ القاعدہ عالمی فتنہ مانی گئی۔ اس کے ساتھ کام کرنے والے دنیا کےمجرم ٹھیرے اور دنیا کی سیاست، معاشرت، امن، تخریب سبھی کچھ امریکا جی کے ہاتھ ہے۔۔۔۔۔۔وہ لے گیا، سزا دی۔ آخر عافیہ نے کون سا ایسا کام کیا جو ہم ان کی حمایت کریں÷ یہاں تک کہ قوم کی بیٹی قرار دے کر غیرت کا معاملہ بنا دیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ریمنڈ سے متاثرہ گھرانوں نے کروڑوں روپے قبول کر لیے۔ بات ختم! اب کیسا جھگڑا، کیسا سوال؟ اسے آپ کی عدالت میں مقدمہ کے لیے لایا تو گیا ناں، گرفتار بھی کیا! ایسا تو نہیں ہوا کہ قتل کرنے کے بعد امریکی سفارت کانے میں ٹھیرا وہ، امریکی اسے پروٹوکول دیتے رہے، اسے شاباش ملی،،،،،،، آپ نے رکھا تو اتنے دن اسے۔۔۔۔۔۔ اگر متاثرہ خاندانوں نے امریکا کی اپنے بندے کی آزادی کے لیے کوشش کامیاب بنا دی تو اس میں امریکا یا کسی پر انگلی اٹھانے کا کیا محل ہے۔ افسوس ناک بات تھی، بددیانتی ہوئی، ناانصافی ہوتی نظر آئی، امریکا نےشور مچایا لیکن پھر گھر والوں نے معاملہ نمٹا دیا تو بس۔
 

شمشاد

لائبریرین
جناب یہ اظہرً من الشمس ہے کہ وہ مقدمہ کیا تھا، کیسے چلا، ہماری بے غیرت حکومت نے کس طرح ساتھ دیا۔
 

عین عین

لائبریرین
جناب یہ اظہرً من الشمس ہے کہ وہ مقدمہ کیا تھا، کیسے چلا، ہماری بے غیرت حکومت نے کس طرح ساتھ دیا۔

بالکل ایسا ہے۔ وہ مقدمہ اور اس کی کارروایئ کی حقیقت سبھی جانتے ہیں۔ بات تو یہی ہے ناں کہ ہم غلام بنے ہوئے ہیں۔ لیکن القاعدہ کا ساتھ دینا، یا کسی بھی ملک کے خلاف شہریوں کے خلاف کچھ کرنا نہ ان کے لیے جائز ہے نہ ہمارے لیے، عام بحث ہو تو ٹھیک ہے لیکن ہم مذہب سے جوڑتے ہیں معاملہ اور تاریخ کی مثالوں میں گھس جاتے ہیں یہ بھہت ہی بھونڈا لگتا ہے۔ اب تک یہ طے نہیں ہوا کہ عافیہ یا کانسی یا رمزی نے ایسا کون سا کارنامہ کیا جو ہم انہیں قابل فخر جانیں اور ان کی حمایت کریں اور ہیرو بنا ڈالیں۔۔۔ اور قوم کی بیٹی بیٹے ہو جائیں یہ لوگ؟ ہاں طریقہ غلط ہے انہیں لے جانے کا، دھونس زبردستی کے ساتھ یہ لوگ لے جائے گئے، ان کے ساتھ ناانصافی بھی ہوئی، لیکن ان کے کارنامے کیا تھے؟؟؟؟؟؟؟ اس میں مذہب اور غیرت کہاں سے آ جاتی ہے۔ اس پر بھی نظر ڈالی جائے۔
 

حماد

محفلین
ریمنڈ ڈیوس کا کیس اسلامی قانون کے مطابق نمٹایا گیا۔ معترضین کو اسلامی قانون پر انگلی اٹھانے سے پہلے سو بار سوچنا چاہئے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

يہ کوئ حيران کن امر نہيں ہے کہ وہ کيس جسے ميڈيا کے کچھ عناصر نے واضح سياسی ايجنڈے کے تحت استعمال کيا تھا، اب افواہوں، سنی سنائ باتوں اور سفيد جھوٹ کے انھی جانے مانے ہتکنڈھوں کے ذريعے اسے پھر سے اجاگر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

باوجود اس کے کہ وہ تمام تر الزامات اور بے سروپا متضاد کہانياں جو اس کيس سے جوڑی گئ تھيں اور جنھيں ڈاکٹر عافيہ کے وکلاء کی ٹيم نے خود مسترد کيا، اب بھی ايسے افراد موجود ہيں جو اس کيس کو سياسی مقاصد کے ليے استعمال کرنا چاہتے ہيں۔ جب کہ حقيقت يہی ہے کہ يہ کيس دو ممالک کے مابين کوئ سياسی يا سفارتی مسلہ نہيں بلکہ ايک کرمنل کيس رہا ہے۔

ڈاکٹر عافيہ پر مبينہ جنسی حملوں اور ان کے حاملہ ہونے کی خبروں ميں بالکل کوئ صداقت نہيں ہے۔

جو اس کيس کا ذکر آتے ہی بے دريخ شديد جذبات اور نفرت انگيز خيالات کا اظہار شروع کر ديتےہيں، انھيں دانستہ تشہير کيے گئے غلط واقعات اور تاثرات کی بجائے حقائق کا بغور جائزہ لينا چاہيے۔

ڈاکٹر عافيہ کيس کے حوالے سے امريکہ پر جو شديد تنقید اور جس نفرت کا اظہار کيا جاتا ہے وہ ان کے مبينہ طور پر کئ برسوں تک گمشدہ رہنے اور امريکی حکام کی جانب سے ان پر اس دوران ڈھائے جانے والے مبينہ الزامات پر مبنی ہے۔ يہ الزامات اور کہانياں، جو کہ اکثر خود ايک دوسرے کی نفی کرتی ہيں پاکستانی ميڈيا کے ايک مخصوص حصے کی جانب سے اس کيس کو سياسی رنگ دينے کی کوششوں کا حصہ ہے۔

دلچسپ بات يہ ہے کہ خود ان کی قانونی ٹيم نے يہ واضح کيا ہے کہ ان پر گرفتاری کے دوران کسی بھی قسم کا تشدد نہيں کيا گيا۔ اس کے علاوہ ان کے وکيل کا يہ بيان ريکارڈ پر موجود ہے کہ ان کی کئ برسوں تک گمشدگی کا نيويارک ميں ہونے والے مقدمے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔

اس معاملے ميں تو "مدعی سست اور گواہ چست" والی کہاوت صادق آتی ہے۔

سازشی کہانيوں کو من وعن تسليم کرنے والے دوست جو اس کيس کو بنياد بنا کر امريکہ معاشرے اور يہاں کے نظام کو ہدف تنقيد بناتے ہيں، انھيں ميں ياد دلا دوں کہ خود ڈاکٹر عافيہ بھی اسی معاشرے اور نظام کا حصہ رہی ہيں اور انھوں نے اپنی مرضی سے اسی نظام کے اصولوں کے تحت قريب 10 برس گزارے ہیں۔ اس وقت بھی ان کے ايک بھائ اپنے اہل خانہ کے ساتھ اسی معاشرے اور نظام کا حصہ ہيں۔

اس وقت بھی ڈاکٹر عافيہ کو اپنے وکيلوں تک رسائ حاصل ہے اور ايک قيدی کی حيثيت سے انھيں مخصوص قانونی حقوق بھی حاصل ہيں۔ انھيں اور ان کے وکلاء کو اس بات کا اختيار ہے کہ وہ کسی بھی زيادتی کے حوالے سے مناسب تاديبی کاروائ کريں اور اگر وہ يہ سمجھتے ہيں کہ کسی بھی طرح سے ان کے حقوق پامال کيے گئے ہيں تو متعلقہ حکام کو اس بارے ميں آگاہ کريں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


www.state.gov

http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top