اختر شیرانی طوفان کی آمد۔۔

کسی کمزور کو جینے کا نہ ہوگا کوئی حق
اب تو کچھ ایسا ہی سامان ہوا چاہتا ہے

جو ممالک ہیں نہتے ، ہیں فنا کے قابل
اہل طاقت کا یہ ایمان ہوا چاہتاہے

اس زمانے میں ہیں کم مایہ جو اقوام ، ان کے
کفن و گو ر کا سامان ہوا چاہتا ہے

پھر برسنے کو ہیں اقصائے زمیں پر فتنے
پھر بپا حشر کا طوفان ہوا چاہتا ہے

مطلع دہر پہ چھانے کو پھر جنگ کا ابر
امن کا گلکدہ ویران ہوا چاہتا ہے

اختر شیرانی ۔۔۔
 
Top