طاہر القادری کو پیغام از جاوید ہاشمی اور طاہر القادری کا جواب

الف نظامی

لائبریرین
پاکستان تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا ہے لوگ موجودہ حکمرانوں سے تنگ آچکے ہیں اور موجودہ حکمرانوں سے نجات چاہتے ہیں‘ موجودہ اسمبلیاں بے کار ہیں‘ ملک میں جب بھی الیکشن ملتوی کئے گئے پھر دوبارہ کبھی نہیں ہوئے‘ علامہ طاہر القادری میرا کلاس فیلو ہے۔ میڈیا کے ذریعے ان کو پیغام دیتا ہوں اس ملک میں انتخابات کے دشمنوں کو تقویت نہ دیں۔ ملک میں ہر قیمت پر انتخابات ہونے چاہیں۔ انہوں نے کہا امریکہ کو 2014 کی بجائے فوری طور پر افغانستان سے نکل جانا چاہئے۔ الیکشن ملتوی کرانے کے لئے جس طرح کی باتیں کی جا رہی ہیں اس سے نہ سیاست بچے گی اور نہ ہی ریاست۔ یہ باتیں انہوں نے بیرون ملک سے واپسی پر ملتان پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیں۔


ڈاکٹر طاہر القادری کا جاوید ہاشمی صاحب کو جواب بذریعہ میڈیا:
ڈاکٹر محمد طاہر القادری نے کہا ہے کہ دو پارٹیوں کا مک مکا برداشت نہیں کریں گے، انتخابی اصلاحات اور الیکشن کرانا دونوں بہت ضروری ہیں اور تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے 10 جنوری سے پہلے نگران حکومت قائم کر کے انتخابی اصلاحات کی جائیں۔ موجودہ حکومت سے صرف نگران حکومت کا مطالبہ ہے جو انتخابی اصلاحات بھی کرے اور آزادانہ الیکشن بھی کرائے۔

تبصرہ:
تحریک انصاف الیکشن چاہتی ہے اور پاکستان عوامی تحریک انتخابی اصلاحات اور الیکشن دونوں
جاوید ہاشمی صاحب کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ آپ بھی انتخابی اصلاحات کے حامی بن کر پاکستان میں عادلانہ و منصفانہ انتخابی نظام کی راہ ہموار کریں!
 

الف نظامی

لائبریرین
بات تو آپ نے اچھی کی ہے۔
لیکن کیا 65 سال کا گند 90 دنوں میں نکالا جا سکتا ہے؟؟
آغاز تو کرنا ہے ، محض یہ سوچ کر کہ پہاڑ بہت اونچا ہے اس کے دامن میں بیٹھے رہنے سے کچھ فائدہ نہیں ہوگا۔
منزل کی طرف پہلا قدم ، بارش کا پہلا قطرہ ، "انیشی اے ٹیو"
 

arifkarim

معطل
تحریک انصاف الیکشن چاہتی ہے اور پاکستان عوامی تحریک انتخابی اصلاحات اور الیکشن دونوں
جاوید ہاشمی صاحب کیا یہ بہتر نہ ہوگا کہ آپ بھی انتخابی اصلاحات کے حامی بن کر پاکستان میں عادلانہ و منصفانہ انتخابی نظام کی راہ ہموار کریں!
ہاہاہا۔ پاکستان عوامی تحریک صرف الیکشن ملتوی کرنا چاہتی ہے۔ وگرنہ یہ نام نہاد انتخابی اصلاحات کا ’’انقلاب‘‘ انکو پہلے کیوں نہ آیا؟ :laugh:
حیرت ہوتی ہے کہ بار بار مذہبی جماعتوں سے ڈس کھانے کے بعد بھی عقل نہیں آرہی؟!
 

الف نظامی

لائبریرین
ہاہاہا۔ پاکستان عوامی تحریک صرف الیکشن ملتوی کرنا چاہتی ہے۔ وگرنہ یہ نام نہاد انتخابی اصلاحات کا ’’انقلاب‘‘ انکو پہلے کیوں نہ آیا؟ :laugh:
حیرت ہوتی ہے کہ بار بار مذہبی جماعتوں سے ڈس کھانے کے بعد بھی عقل نہیں آرہی؟!
عارف کریم تمہارے اندازِ گفتگو سے قطع نظر ، اسی موضوع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا 13 اگست 1995 میں الحمرا ہال لاہور میں کیا گیا خطاب پیش خدمت ہے ، ضرور دیکھیں۔
بدلتے رہتے ہیں چہرے یہاں نظام نہیں
 

arifkarim

معطل
عارف کریم تمہارے اندازِ گفتگو سے قطع نظر ، اسی موضوع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا 13 اگست 1995 میں الحمرا ہال لاہور میں کیا گیا خطاب پیش خدمت ہے ، ضرور دیکھیں۔
نظام چہروں کے علاوہ نئی پارٹیوں اور تحریکات سے بھی بدلتا ہے۔ الیکشن سے کچھ ماہ قبل کوئی 60 سالہ نظام بدل نہیں سکتا۔ قادری صاحب اپنی اس تحریک کی بدولت الیکشن میں تاخیر تو کروا سکتے ہیں، کسی عوامی انقلاب کے بغیر نظام نہیں بدل سکتے!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مجھے تو طاہر القادری کی بات بالکل ٹھیک لگی ہے۔
جنوری فروری الیکن کے حوالے سے کافی اہم لگتے ہیں موجودہ تناظر میں کہ ان دو مہینوں میں کافی بریکنگ نیوزز آئیں گی۔
 

متلاشی

محفلین
شکریہ​
الف نظامی​
بھائی ! مجھ کم علم کو ٹیگ کرنے کا۔۔۔ !​
آپ نے اب مجھے ٹیگ کیا تو کچھ نہ کچھ تو عرض کرنا ہی پڑے گا۔۔۔ !​
میرا خیال نظامی بھائی۔۔۔ ! ڈاکٹر صاحب کو انتخابی اصلاحات کی بجائے ۔۔۔ ۔ پہلے ۔۔۔ عوامی اصلاحات کرنی چاہیں۔۔۔ کیونکہ جس ملک کی عوام کی کرپٹ اور چور اور اخلاق اقدار سے گری ہوئی ہو اس کو حکمران بھی ویسا ہی ملتا ہے ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے ۔۔۔ ۔ !​
اس لئے میرے محترم میرا ذاتی خیال تو یہ ہے کہ وہ سب سے پہلے عوامی بیداری کی مہم چلائیں ۔۔۔ ۔ جس میں عوام کو حقیقی معنوں میں ۔۔۔ حقائق سے روشناس کروائیں ۔۔۔ ۔! ہماری عوامی بیچاری کہ تو کچھ پتا ہی نہیں ۔۔۔ ۔ انہیں تو جمہوریت ،کیپلٹلزم ، سوشلزم میں ہی فرق کا نہیں آتا۔۔۔ تو وہ ایک جمہوری حکومت کو کیسے منتخب کر سکتے ہیں۔۔۔ !​
اس لئے برادرم اگر ڈاکٹر صاحب واقعی اس قوم کے ساتھ مخلص ہیں تو انہیں چاہئے کہ سب سے پہلے وہ عوامی بیداری کی مہم کا آغاز کریں۔۔۔ انتخابی اصلاحات تو بہت بعد کا مسئلہ ہے ۔۔۔ ہماری عوام کو انتخابات کی حقیقت کا ہی نہیں علم ۔۔۔ ! انہیں میڈیا پر جس طرف ہانکا جاتا ہے ۔۔۔ وہ بیچارے لکیر کے فقیر بنے اسی طرف بڑھے چلے جاتے ہیں۔۔۔ ! آج ہماری عوام کے نزدیک حقائق کو جاننے کا سب سے بڑا ذریعہ یہ میڈیا بنا ہوا ہے ۔۔۔ جو کہ خود ہی انتہائی کرپٹ اور دوغلا ہے ۔۔۔ ! اس لئے حقائق تو تمام عوام سے چھپے ہوئے ہیں۔۔۔ !​
اس لئے ڈاکٹر صاحب کو چاہئے کہ وہ میڈیا کے فراڈز کا پردہ چاک کریں ۔۔۔ ۔ وہ لوگوں کو بتائیں کہ ہمارا میڈیا جس کی ہر ہر بات پر ہم آمنا و صدقنا کہہ اُٹھتے ہیں۔۔۔ وہ تو خود دوغلا اور کرپٹ ہے ۔۔۔ !​
ہماری عوام تو بیچاری ۔۔۔ ۔ نعروں سے ہی بہل جاتی ہے ۔۔۔ ! انہیں یہ علم ہونا چاہئے کہ ان کے ملک کے اندرونی و بیرونی کس کس طرح سے دشمن طاقتیں اپنے حصار میں لے چکی ہیں۔۔۔ ! مگر افسوس صد افسوس اس سمت کو کوئی قدم نہیں اُٹھاتا ۔۔۔ اور نہ ہی اس سمت میں کسی کا خیال جاتا ہے ۔۔۔ !​
اس لئے جب تک ہماری عوام میں حقیقی بیداری اور شعور نہیں آ جاتا ۔۔۔ اب تک وہ خود کھرے اور کھوٹے میں تمیز نہیں کر سکتے اس وقت تک چاہے لاکھ انتخابات ہوں۔۔۔ چاہے لاکھ انتخابی اصلاحات ہوں ۔۔۔ مگر نتیجہ وہ۔۔ ڈھاک کے تین پات ۔۔ والا نکلے گا۔۔۔ !​
اس لئے جب عوام میں حقیقی شعور آ جائے گا تو وہ خود ہی اپنے لئے اپنے لیڈرز کا بہترین انتخاب کر لے گی ۔۔۔ !​
 

نایاب

لائبریرین
کیسے عجیب سوچ کے حامل دانشوران ہیں کہ اک جانب اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان کو کرپٹ حکمران ملتے ہیں ۔ جو کرپشن سے عوام اور پاکستان کو تباہ و برباد کرتے ہیں ۔ ان دانشوروں سے عوام کا یہ پوچھنا حق ہے کہ صاحب یہ جو حکمران پاکستان کو نصیب ہوتے ہیں ۔ اور یہ جو سدا بہار لوٹے ہر حکمران کے دست و بازو ہوتے ہیں ۔ ان سے چھٹکارہ کیا نئے الیکشنز کرانے سے مل جائے گا ۔ کیا یہ سدا بہار کرپٹ لوٹے دوبارہ منتخب نہ ہو جائیں گے ۔ صاحب کچھ ایسا کرو کہ ان سے جان چھوٹے ۔ کب تک الیکشن الیکشن کھیلو گے اور عوام کو لوٹو گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

متلاشی

محفلین
کیسے عجیب سوچ کے حامل دانشوران ہیں کہ اک جانب اعتراف کرتے ہیں کہ پاکستان کو کرپٹ حکمران ملتے ہیں ۔ جو کرپشن سے عوام اور پاکستان کو تباہ و برباد کرتے ہیں ۔ ان دانشوروں سے عوام کا یہ پوچھنا حق ہے کہ صاحب یہ جو حکمران پاکستان کو نصیب ہوتے ہیں ۔ اور یہ جو سدا بہار لوٹے ہر حکمران کے دست و بازو ہوتے ہیں ۔ ان سے چھٹکارہ کیا نئے الیکشنز کرانے سے مل جائے گا ۔ کیا یہ سدا بہار کرپٹ لوٹے دوبارہ منتخب نہ ہو جائیں گے ۔ صاحب کچھ ایسا کرو کہ ان سے جان چھوٹے ۔ کب تک الیکشن الیکشن کھیلو گے اور عوام کو لوٹو گے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
میرے محترم نایاب بھیا۔۔۔!
صاحب یہی بات تو میں نے کی ہے ۔۔۔ مگر اس سب کے پہلی عوامی بیداری بہت اہم اور فسٹ سٹیپ ہے ۔۔۔!
کیونکہ نایاب بھیا ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے کہ جیسی عوام ویسا حکمران ۔۔۔!
اگر عوام اپنا قبلہ درست کر لے تو حکمران خود بخود درست ہو جائیں گے۔۔۔!
 

arifkarim

معطل
ان سے چھٹکارہ کیا نئے الیکشنز کرانے سے مل جائے گا ۔ کیا یہ سدا بہار کرپٹ لوٹے دوبارہ منتخب نہ ہو جائیں گے ۔ صاحب کچھ ایسا کرو کہ ان سے جان چھوٹے ۔ کب تک الیکشن الیکشن کھیلو گے اور عوام کو لوٹو گے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
کیا عمران خان سدا بہار اور کرپٹ ہے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
میرے محترم نایاب بھیا۔۔۔ !
صاحب یہی بات تو میں نے کی ہے ۔۔۔ مگر اس سب کے پہلی عوامی بیداری بہت اہم اور فسٹ سٹیپ ہے ۔۔۔ !
کیونکہ نایاب بھیا ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے کہ جیسی عوام ویسا حکمران ۔۔۔ !
اگر عوام اپنا قبلہ درست کر لے تو حکمران خود بخود درست ہو جائیں گے۔۔۔ !
بیداری شعور کے لیے کاوشیں
بیداری شعور کے لیے قائم کی جانے والی نظام بدلو ویب سائٹ کا سب سے قدیم گوگل میں شامل پیج دس اپریل 2011 کا ہے۔
اور اس سے بھی قدیم کاوش اسی موضوع پر ڈاکٹر طاہر القادری کا 13 اگست 1995 میں الحمرا ہال لاہور میں کیا گیا خطاب پیش خدمت ہے ، ضرور دیکھیں۔
بدلتے رہتے ہیں چہرے یہاں نظام نہیں
 

نایاب

لائبریرین
میرے محترم نایاب بھیا۔۔۔ !
صاحب یہی بات تو میں نے کی ہے ۔۔۔ مگر اس سب کے پہلی عوامی بیداری بہت اہم اور فسٹ سٹیپ ہے ۔۔۔ !
کیونکہ نایاب بھیا ۔۔۔ یہ تو قرآنی اصول ہے کہ جیسی عوام ویسا حکمران ۔۔۔ !
اگر عوام اپنا قبلہ درست کر لے تو حکمران خود بخود درست ہو جائیں گے۔۔۔ !
میرے محترم بھائی آپ نے بالکل درست کہا ۔
مگر یہ " عوامی بیداری " کے لیئے چوکیدار کہاں سے آئیں گے ۔ ؟
یہ چوکیدار بھی عوام میں ہی سے اٹھیں گے ۔ اور عوام کو درست راہ دکھائیں گے ۔
یہ حکمران بھی عوام پاکستان میں سے ہوتے ہیں نا ۔ اگر عوام درست راہ پر چلے گی ۔ تو حکمران بھی درست ہوں گے ۔
ڈاکٹر صاحب نے یہی صدا بلند کی ہے ۔ کہ عوام بیدار ہو ۔ اپنے حقوق و و فرائض کو جانے ۔ اب اگر عوام ہی کرپٹ ہو چکی ہے ۔
اور کرپشن کے بارے صرف شور مچا آنکھ بند کر زندگی گزارنا مناسب جانتی ہے ۔ تو پھر کرپٹ اور سدا بہار لوٹے ہی ان کے سروں پر سوار رہنا ان کا مقدر ہے ۔
 

نایاب

لائبریرین
کیا عمران خان سدا بہار اور کرپٹ ہے؟
کاش کہ عمران خان اس وقت اس صدائے فلاح وطن میں اپنی آواز ملا دیں ۔
عمران اور ڈاکٹر صاحب کا اتفاق اس کرپٹ سیای نظام کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی طاقت رکھتا ہے ۔
عمران خان کب پاکستان کا حکمران رہا ۔ یا کوئی وزیر شذیر رہا میرے محترم بھائی
جو آپ یہ سوال کر رہے ہیں کہ " کیا عمران خان سدا بہار کرپٹ ہے "
کیا آپ جانتے ہیں کہ پاکستان کا سیاسی انتخابی نظام کب سے کرپشن کا شکار ہوا ۔۔۔۔۔۔۔؟
 

arifkarim

معطل
محترم بھائی یہ کیا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
اور کب کہاں پاس ہوا تھا ۔۔۔ ۔۔۔ ۔؟
1949 میں یہ ریزولوشن پاس ہوا جس میں تخلیق پاکستان کے پورے دو سال گزرنے کے بعد یہ ”طے“ کیا گیا کہ پاکستان مغربی اسکیولر بنیادوں پر نہیں بلکہ مولویوں کی ’’اسلامی‘‘ بنیادوں پر چلایا جائے گا۔ بس اسکے بعد غیر مسلم اقلیتوں کا پاکستانی سیاست سے صفایا ہو گیا اور مذہب و فرقوں کی بنیاد پر پاکستانی سیاست کا آغاز ہوگیا۔ اسکا پہلا نتیجہ ہمنے 1953 کے لاہور مظاہروں میں دیکھا جب ملک میں پہلا مارشل لاء نافظ کیا گیا!
http://en.wikipedia.org/wiki/1953_Lahore_riots
 
Top