طالبان کے کابل سمیت ملک بھر میں زبردست حملے امریکہ اور اتحادی نوشتہ دیوار پڑھ لیں

14 اپریل کو افغان طالبان نے ملک کے تین بڑے صوبوں کے علاوہ دارالحکومت کابل پر بڑا حملہ کیا۔ تمام حملوں میں اتحادی افواج کے فوجی مراکز کو خصوصی نشانہ بنایا گیا۔ کابل میں7 مقامات پر ایک ساتھ حملے ہوئے۔ یہاں لڑائی پارلیمنٹ کے بالکل نواح میں بھی ہوئی۔ دو دن تک جاری رہنے والے اس معرکے میں افغان حکومت کے بقول 36 طالبان مجاہدین شہید ہوئے۔ اس کے چند روز بعد طالبان نے ہلمند میں امریکی ہیلی کاپٹر مار گرایا۔ اگلے روز مزید کئی علاقوں پر بڑے اور سخت حملے کئے۔ مجموعی طور پر ان چند دنوں میں طالبان نے بڑی تعداد میں امریکیوں اور اتحادیوں کو ہلاک کر ڈالا۔ کابل حملوں کے بعد طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد (جنہیں امریکہ کئی دفعہ ’’شہید‘‘ کر چکا ہے) نے بتایا کہ کابل حملوں کی کئی ماہ تک تیاری اور ریہرسل کی گئی تھی اور ان میں اہداف بھی حاصل کر لئے گئے ہیں۔
چند ہفتے پہلے امریکی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ امریکہ اپنے اتحادیوں سمیت اس سال موسم گرما میں سارا زور اور توجہ دارالحکومت کابل کو بچانے کے لئے مرکوز رکھے گا کیونکہ باقی سارا ملک تو تقریباً طالبان کے کنٹرول میں ہے سوائے کابل کے، اور کابل کی بھی پوزیشن یہ ہے کہ طالبان جب چاہیں، یہاں بھی بڑے بڑے حملے کر لیتے ہیں۔ حالانکہ امریکہ نے کابل کی سکیورٹی کے لئے دنیا کا جدید ترین نظام قائم کر رکھا ہے۔ خلا سے سیاروں، ہوا سے ڈرون، زمین پر کیمروں، جدید آلات اور فوج کی مدد سے ایک ایک حصے، ایک ایک انسان، ایک ایک ذرے تک پر نگاہ رکھتا ہے۔ اتنی سخت سکیورٹی کے باوجود طالبان کیسے اتنے بڑے حملے کر لیتے ہیں؟ امریکہ کو اس کی کچھ سمجھ نہیں آتی۔ اس لئے تو امریکی تھک ہار کر اس کا ’’ملبہ‘‘ پاکستان پر ڈال دیتے ہیں۔ اس طرح کا کام انہوں نے کابل حملوںکے بعد ایک بار پھر کیا اور کہا کہ حملہ آوروں میں سے 20 اردو بول رہے تھے اس کا مطلب ہے کہ وہ پاکستانی تھے۔ ساتھ ہی کہا گیاکہ حملوں کی تیاری بھی پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ہوئی۔ اس کے چار روز بعد کہا گیا کہ کابل سے کچھ نوجوان پکڑے گئے ہیں جن سے 10 ہزار کلو گرام دھماکہ خیز مواد بھی پکڑا گیا۔ بتایا گیا کہ نوجوانوں میں سے کئی ایک پاکستانی تھے۔ اس کے اگلے روز ناٹو کے سیکرٹری جنرل اینڈرسن فاگ راسموسین (جو ڈنمارک میں چھپنے والے توہین آمیز خاکوں کے وقت ڈنمارک کا وزیراعظم تھا اور جس نے خاکے بنانے والوں کے خلاف کسی بھی قسم کا اقدام اٹھانے سے انکار کر کے بدترین اسلام دشمن ہونے کا ثبوت مہیا کیا تھا) نے بیان دیا کہ پاکستان فوری طور پر ناٹو کی سپلائی کھول دے اور ان جنگجوئوں پر قابو پائے جو پاکستان سے آ کر افغانستان میں ہم پر حملے کرتے ہیں۔
کابل کے ان حملوں کے بارے میں طالبان ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ تو موسم گرما کے جہادی موسم بہار کا آغاز ہے۔ اس ساری تفصیل کی روشنی میں ہم دو باتیں اپنے قارئین اور عوام کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ پہلی تو یہ کہ طالبان نے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہر لحاظ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں پر غالب ہیں۔ انہیں جب چاہیں اور جہاں چاہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ اگر کابل کی یہ صورتحال ہے تو پھر باقی ملک کا حال کیا ہو گا…؟ طالبان کے یہ حملے اس لحاظ سے امت مسلمہ کے لئے روشنی کی ایک ایسی کرن ہیں کہ جس سے دنیا کے کروڑوں مظلوم، مجبور و مقہور مسلمانوں نے امیدیں باندھ رکھی ہیں کہ امریکہ کی تباہی، بربادی اور شکست کے بعد انہیں بھی مظالم اور جبر و ستم سے نجات ملے گی۔ ان مسلمانوں میں کشمیر، بھارت، سری لنکا، برما، تھائی لینڈ، فلپائن کے ساتھ ساتھ عراق، فلسطین، چیچنیا، روس اور براعظم افریقہ کے کئی ممالک کے مسلمان شامل ہیں۔ سبھی مسلمان یہ بخوبی جانتے ہیں کہ ان پر ظلم کی آندھی اور غلامی کا دور امریکی غلام اور اس کے مسلط کردہ پٹھو حکمرانوں کی وجہ سے ہے لہٰذا ان کی نجات اسی طرح ممکن ہو گی کہ امریکہ کو شکست ہو اور وہ تباہ و برباد ہو جائے۔ امریکہ کی جاری شکست کے ساتھ براعظم افریقہ کے کئی ممالک میں مسلمانوں کو آزادیاں مل چکی ہیں اور اگلے مرحلے میں روشنی کے دن قریب ہیں۔ اس لئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان میں لڑنے مرنے والے ننگے پائوں، ننگے بدن، اسلام کے بے تیغ سپاہی اپنے جسموں کے پرخچے اڑا کر دنیا بھر کے مسلمانوں کی آزادی کی شمع کو اپنے خون سے روشن کر رہے ہیں۔ یوں یہ لوگ اس دنیا کے عظیم ترین انسان ہیں۔ ہمیں اللہ تعالیٰ پر پورا یقین ہے کہ اللہ انہیں فانی دنیا میں عظیم ترین کام کے لئے استعمال کرنے کے بعد اپنی اعلیٰ ترین جنتوں میں جگہ دے گا۔ یہ لوگ آج اس امت کے ماتھے کا جھومر ہیں۔ سلام ان مائوں پر کہ جنہوں نے ایسے عظیم سپوت پیدا کئے۔ سلام ان بہنوں پر کہ جنہوں نے اپنے پیارے بھائی یوں کٹنے مرنے کے لئے روانہ کر دیئے۔
ان لوگوں کی قربانیوں سے ہمیں اپنے رب پر پورا اور کامل یقین ہے کہ ہمارا رب تعالیٰ اس پاکیزہ اور عظیم خون کی لاج رکھتے ہوئے انہیں اس مشن میں ضرور کامیاب کرے گا کہ جس کے لئے انہوں نے یوں قربانیاں دی ہیں۔ اصل فیصلہ تو اللہ تعالیٰ نے کرنا ہے اور وہ لوگوں کی قربانیوں اور اخلاص نیت پر فیصلے کرتا ہے اور یہ فیصلہ اب ضرور وہی ہو گا جو انہوں نے دل و دماغ میں رکھ کر یوں جانوں کی بازی لگائی ہے۔ ہم دوسری یہ بات پاکستان اور اہل پاکستان کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں کہ انہیں امریکہ کی طرف دیکھنے کی بجائے اس طرف دیکھنا چاہئے کہ جس طرف دیکھ کر طالبان یوں کامیاب و کامران اور آج محترم المقام ٹھہرے ہیں۔ امریکہ برسہا برس سے افغانستان میں ہونے والے اپنے ہر نقصان کا ذمہ دار پاکستان کو ٹھہراتا ہے حالانکہ پاکستان نے امریکہ کی جنگ میں اپنا سب کچھ برباد کروا ڈالا ہے۔ اب امریکہ کی طرف غلاموں کی نظر سے دیکھنے کی بجائے اسے اس نظر سے دیکھنا چاہئے کہ جس نظر سے آج اسے طالبان دیکھ رہے ہیں۔ ہم اہل پاکستان کو بتانا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے رب تعالیٰ کے ساتھ اپنا تعلق اور معاملہ مضبوط و مستحکم کریں۔ طالبان کے خون سے پھوٹتی روشنی کس طرف رہنمائی کر رہی ہے۔ یہ ہمیں دیکھنا اور سوچنا سمجھنا ہے۔ طالبان انقلاب سے اگر ساری دنیا کے مسلمان امیدیں لگائے بیٹھے ہیں تو ہم بھی ضرور متاثر ہونگے ہمیں اسلام کی اس عظیم کامیابی پر نہ صرف اپنے رب کا شکر ادا کرنا ہے بلکہ اس مشن کی رفتار کو مزید تیز تر کرنے کے لئے دامے درمے قدمے سخنے حصہ بھی ڈالنا ہے۔

بشکریہ ہفت،،،روزہ جرار
والسلام،،،،علی اوڈ راجپوت
alioadrajput
 
Top